"وقار خلیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
اضافہ سانچہ/سانچہ جات
سطر 1:
{{غیر زمرہ بند|}}
{{صفائی نو لکھائی}}
'''وقارؔ خلیل مرحوم ایک ممتاز شاعر''' سید شاہ محمدخلیل الرحمن حسینی کوہ سوار المعروف وقارؔ خلیل صاحب 29 اگست 1930 کو اردوئے قدیم یعنی دکھنی زبان کے معروف صوفی سخنور حضرت محمود بحری صاحب ’’من لگن‘‘ کے جائے مدفن گوگی شریف تعلقہ شاہ پور ضلع گلبرگہ حال علاقہ کرناٹک میں پیدا ہوئے ۔ آبا و اجداد گوگی شریف سے چار میل پر عادل شاہی سلاطین کے شہر شاہ پور ضلع گلبرگہ میں زبان‘ ادب ‘تعلیم اور تصوف کی خدمت کے منصب پرفائز رہے۔ جد اعلی حضرت سید شاہ محمد اکبر حسینی کو عہد عالمگیر میں’’کوہ سوار‘‘ کا لقب عطا ہوا اور انہیں اعزاز و انعامات سے نوازا گیا۔ حضرت سید شاہ محمد ؐ چندا حسینیؒ نامی کوہ سوار نظامی نے زندگی کے پانچ دہے درس و تدریس میں گذارے بہ حیثیت استاد اردو انہوں نے ہزاروں طالب علموں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ وہ علامہ اقبالؔ کے عہد کے نامور سخنور اور صاحب طرز ادیب تھے۔ حضرت وقارؔ خلیل کی ابتدائی تعلیم و تربیت والدین اور اسلاف کی صاف ستھری زندگی کے تناظر میں ہوئی۔ انہو ں نے میٹرک کامیاب ہونیکے بعد منشی اور 1947 میں ویسٹرن یونیورسٹی جالندھر سے منشی فاضل کی ڈگری حاصل کی۔ ان کو سقوطِ حیدرآباد سے دو چار سال قبل حیدرآباد کو اپنا وطن ثانی بنانا پڑا ۔ حیدرآباد میں اُن دنوں روزنامہ ’’میزان‘‘ کا بڑا شہرہ تھا۔ اسی روزنامہ سے الحاج وقارؔ خلیل کے صحافتی دور کا آغاز ہوتا ہے۔ روزنامہ ’’میزان‘‘ کو حبیب ا للہ اوج صاحب نے 1943 ء میں جاری کیا تھا۔ روزنامہ ’’میزان‘‘ نے اپنے دور میں کافی مقبولیت حاصل کی تھی جس کا اہم سبب یہ ہے کہ یہ اخبار سہ لسانی تھا یعنی بیک وقت انگریزی‘ اردو اور تلگو زبان میں شائع ہوتا رہا ۔ ہر اشاعت میں وقارؔ صاحب بچوں کے ذوق و شوق اور ان کی ذہنی تربیت کے لئے کہانیاں ‘ نظمیں ‘پہیلیاں اور گیت وغیرہ لکھتے رہے۔ شری خوش حال چندجی نے 1923 ء میں روزنامہ ’’ملاپ‘‘ کی بنیاد ڈالی اس کے بعد اس اخبار کے مدیر شری یدھ ویر جی اور چیف ایڈیٹر رنبیر جی مقرر ہوئے ۔ حیدرآباد کا روزنامہ ’’ملاپ‘‘ ادبی اہمیت کا حامل تھا۔ اس زمانے میں روزنامہ ’’ملاپ‘‘بچوں کے صفحہ کیلئے بھی کافی مشہور رہا ۔ اس صفحہ کو ابتداء میں جناب علاء الدین حبیب ترتیب دیتے تھے۔ بعد میں صفحہ باقاعدہ طور پر وقارؔ صاحب کے حوالے کردیا گیا ۔وقارؔ صاحب اداریہ ’’دادا لکھتا ہے‘‘ کو پُر لطف و دلچسپ انداز میں پیش کرتے تھے ۔ اس زمانے میں وقارؔ خلیل صاحب ’’بال سبھا‘‘ کے نام سے اس صفحے کو ترتیب دیا کرتے تھے۔ پھر اس کے بعد وقارؔ خلیل نے بچوں کیلئے ماہنامہ ’’انعام‘‘ حیدرآباد سے 1957 ء میں اپنی ادارت میں جاری کیا۔ اس رسالے نے قلیل عرصے میں حیدرآباد میں بچوں کا ادب تخلیق کرنے والوں کی گراں قدر خدمات سے متعارف کروایا-