"شیریں فرہاد (فلم)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ اندرونی ربط/روابط، درستی املا
سطر 1:
[[Image:Shireen-and-farhad.JPG|framepx|thumb|left|جینت اور راگنی]]یہ فلم سن 40 عشرے میں پنچولی پیکچر کے بینر تلے بنائی گئی۔ فلم شیریں فرہاد کا منصوبہ بڑی آرزؤں اور امنگوں کے ساتھ تیار کیا گیا تھا اور [[پنچولی]] نے اپنی ساری ٹیم پر واضح کر دیا تھا کہ اس پروڈکشن کے سلسلے میں انھیں اخراجات کی کوئی پروا نہیں کیونکہ وہ ہندوستانی سنیما کی سب سے بڑی فلم بنانا چاہتے ہیں۔
 
شیریں فرہاد کے قصے کو ایک نئے ڈھنگ سے لکھنے کے لئے لاہور کے معروف ترین مصنف [[امتیاز علی تاج]] کی خدمات حاصل کی گئیں جنھوںجنہوں نے کہانی کو جدید رنگ دینے اور مناظر میں شان و شکوہ پیدا کرنے کے لئے فرہاد کو ایک ایسے انجنیئر کا روپ دے دیا جس کی نگرانی میں ہزاروں مزدور ایک نہر کی کھدائی میں مصروف ہیں۔(اس مقصد کے لئے بیدیاں نہر کی کھدائی کے اصل شاٹس استعمال کئے گئے)
 
جینت اور راگنی نے مرکزی کردار ادا کیے۔
سطر 9:
خسرو پرویز کے شاندار محل کا جو نقشہ پنچولی کے ذہن میں تھا اسے عملی شکل دینا کسی عام آرٹ ڈائریکٹر کے بس کی بات نہ تھی چنانچہ بڑی ردّوکد کے بعد این ایم خواجہ کو اس کام پر مامور کیا گیا جنھوں نے اُس وقت تک کی ہندوستانی فلمی تاریخ کے سب سے بڑے سیٹ تیار کرائے اور ان کی تزئین و آرائش پر اپنا سارا ہنر صرف کر دیا۔
 
فلم کی موسیقی کے لئے اُس زمانے کے سب سے کامیاب موسیقار[[غلام حیدر (موسیقار)|ماسٹر غلام حیدر]] پر پنچولی کی نگاہ تھی لیکن انہیں بمبئی سے بلاوے پر بلاوے آرہے تھے چنانچہ پروڈ کشن والوں کی کسی معمولی سی بات پہ ناراض ہو کر غلام حیدر عازمِ بمبئی ہو گئے اور شیریں فرہاد کی موسیقی مرتب کرنے کا بھاری فریضہ ایک غیر معروف مگر ہونہار نوجوان کے کاندھوں پر آن پڑا۔ اس نوجوان کا نام تھا [[رشید عطرے]] ۔
 
ابھی فلم زیرتکمیل ہی تھی کہ سارے ہندوستان میں اس کی دھوم مچ گئی اور تقسیم کاروں نے بڑی بڑی رقوم کا ایڈوانس پیش کرنا شروع کر دیا۔ یہ فلم اٹھارہ لاکھ میں فروخت ہوئی جو کہ اُس زمانے کے لحاظ سے ایک محیرالعقول رقم تھی۔ جس طمطراق سے یہ فلم نمائش کے لئے پیش ہوئی تھی اتنی ہی شدید لعن طعن سے ناظرین نے اسے مسترد کر دیا۔
شاید لوگ فرہاد کو زمانہءزمانۂ جدید کے ایک انجینئر کے طور پر قبول کرنے کو تیار نہ تھے۔ اُن کے ذہن میں خستہ تن، تیشہ بدست فرہاد کا وہی کلاسیکی تصوّر تھا ۔ یوں یہ فلم ناکام رہی۔
 
شیریں فرہاد کے فلاپ ہوتے ہی لالی وڈ کے محل پر دس برس سے لہراتا پنچولی کا پھریرا سرنگوں ہو گیا ۔