"اوّلی وراثہ الورم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م roboto aldono de: af:Onkogeen
clean up, Replaced: → (4),, typos fixed: ترمیمات → ترامیم, لیۓ → ليے, دیۓ → دیے using AWB
سطر 3:
اولی وراثہ الورم (proto-oncogene) ایک طرح کی [[gene]] یعنی [[وراثہ]] کو کہا جاتا ہے جو کہ انسان اور دیگر [[جانداروں]] کے خلیات میں پایا جاتا ہے۔ معمول کے مطابق تو یہ وراثہ، خلیات میں اپنے روزمرہ کے افعال (مثلا خلیات کی تقسیم اور نشونما کا نظم و ضبط) انجام دیتا رہتا ہے لیکن اگر کبھی [[ڈی این اے]] کے [[زوج القواعد|قواعد]] کی [[متوالیت|ترتیب]] میں کوئی [[طفرہ|mutation یا ترمیم]] پیدا ہوجاۓ تو اسکی وجہ سے اسکی ساخت بھی تبدیل ہوجاتی ہے اور یہ تبدیل ہوکر ایک نیا وراثہ یا جین بنا سکتا ہے ، یوں اولی وراثہ الورم سے بننے والے اس نۓ وراثے (یا جین) کو ، [[وراثہ الورم|وراثہ الورم یا onco-gene]] کہا جاتا ہے۔
DNA کی تبدیلی کے باعث پیدا ہونے والا یہ نیا وراثہ الورم یا onco-gene جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ورم (onkos) پیدا کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ یہاں یہ بات واضع کردینا ضروری ہوگا کہ [[طب]] میں اکثر ورم (tumor) کی اصطلاح [[سرطان]] کے متبادل استعمال کی جاتی ہے اور یہاں سے بات کو یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے کہ وراثہ الورم ، ایک ایسا وراثہ ہوتا ہے کہ جو سرطان کا باعث بنتا ہے۔
==وجہ تسمیہ==
* اولی وراثہ الورم یعنی proto-onco-gene تین الفاظ کا مرکب ہے
سطر 9:
# وراثہ (وراثی خواص سے متعلق) = gene
# الورم (ورم کا، ورم سے متعلق) = onco
اسکے نام کے ساتھ اولی (proto) لگانے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ وراثہ یا جین دراصل ابتداء سے موجود ہوتا ہے اور بعد میں اسکے ڈی این اے میں خرابی یا ترمیم کی وجہ سے ایک نیا وراثہ بنام ، وراثہ الورم (onco-gene) بنتا ہے۔ یعنی یوں کہـ لیں کہ اولی وراثہ الورم ، اول اور وراثہ الورم (onco-gene) دوئم مرحلے پر آتا ہے۔
 
==پس منظری نکات==
* علم [[طب]] و [[امراضیات]] میں [[سرطان]] اور [[ورم]] کی اصطلاحات بعض صورتوں میں ایک دوسرے کے متبادل استعمال کی جاتی ہیں اس مضمون میں ورم سے مراد سرطان ہی ہے۔ انکی علیحدہ علیحدہ تفصیل کیلیے انکے صفحات مخصوص ہیں۔
* سرطان ، بنیادی طور پر ایک ایسا مرض ہے کہ جس میں [[خلیات]] اپنی تعداد میں بے قابو اضافہ کرنا شروع کردیتے ہیں اور یہ بے قابو اضافہ انکے DNA میں کسی نقص کی وجہ سے پیدا ہوا کرتا ہے اسی لیۓليے سرطان کو ایک [[وراثی امراض|وراثی (genetic)]] مرض کہا جاتا ہے جو [[وراثوں]] یا (genes) میں [[طفرہ|ترمیماتترامیم]] کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔
* اور [[خلیات]] میں سرطان جیسی تبدیلیاں پیدا کرنے والے وراثے یا جیـن کو ، وراثہ الورم یا onco-gene کہا جاتا ہے۔
* یہ وراثات الورم (onco-genes) دراصل خلیات کے ڈی این اے میں پہلے سے موجود وراثات (genes) سے ہی نمودار ہوتے ہیں۔
* اور پہلے سے موجود یہ وراثے یا جینز جو کہ وراثات الورم میں تبدیل ہوجاتے ہیں ، اولی وراثات الورم یا proto-onco-genes کہلاتے ہیں۔
==شکل کی وضاحت==
دائیں جانب موجود شکل میں عام خلیات سے سرطانی خلیات بننے تک کے مراحل کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اس شکل میں جو اعداد 1 تا 4 دیۓدیے گۓ ہیں انکی تفصیل کچھ یوں ہے
# {{ٹ}}جسم کا ایک خلیہ{{ن}} ---- جس میں ایک مرکزہ (سرخ) اور اس مرکزے میں موجود [[DNA]] کو دکھایا گیا ہے۔ ہر ڈی این اے کا سالمہ پھر کئی چھوٹے قطعات سے ملکر بنتا ہے، ہر قطعہ کو ایک [[وراثہ]] یا gene کہا جاتا ہے اور یہ جسم میں ایک خاص طرح کا [[لحمیہ]] یا پروٹین تیار کرتا ہے۔
# {{ٹ}}ایک اولی وراثہ الورم کا بڑا کر کے دکھایا گیا منظر{{ن}} ---- ڈی این اے میں موجود ایک منتخب شدہ وراثے یا جین کو (چھوٹا چوکور خانہ) بڑا کر کہ اسکے چار قواعد [[متوالیہ|A, G, C اور T]] کو الگ الگ رنگوں سے ظاہر کیا گیا ہے (بڑا چوکور خانہ)۔
# {{ٹ}}اولی وراثہ الورم کے کی ترتیب میں پیدا ہونے والا خلل{{ن}} ---- اولی وراثہ الورم میں دائیں سے چوتھے مقام پر موجود ایڈنین (A) کا قاعدہ ، ایک اور قاعدے سائٹوسین (C) سے تبدیل ہو جاتا ہے اس تبدیلی کو طب میں [[طفرہ|طفرہ mutation]] کہا جاتا ہے اور اس تبدیلی سے پیدا ہونے والا نیا وراثہ ، {{ٹ}} وراثہ الورم {{ن}} یا onco-gene کہلاتا ہے۔
# {{ٹ}} بے قابو خلیات کا مجموعہ یعنی سرطان یا ورم {{ن}}---- جب طفرہ کی وجہ سے خلیات کے ڈی این اے میں وراثہ الورم پیدا ہوجاۓ تو خلیات کی تقسیم کا عمل بے قابو ہوجاتا ہے اور انکے اس بے لگام اضافے سے جسم میں ایک خلیات کا مجموعہ بن جاتا ہے ، اسی کو سرطان کہا جاتا ہے۔
 
سطر 28:
* [[مُتَوالِيَہ]] (Sequence)
* [[ڈی این اے]]
 
 
[[زمرہ:علم الاورام]]