"ظہیر الدین محمد بابر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (29), ← (17) using AWB
درستی املا، اضافہ اندرونی ربط/روابط
سطر 40:
|religion =[[اہل سنت|سنی اسلام]]
}}
پیدائش: 1483ء
 
نام '''ظہیر الدین محمد ۔بابر''' (پیدائش: 1483ء - وفات: 1530ء) [[ہندوستان]] میں [[مغل سلطنت]] کا بانی تھا۔ انہیں ماں پیار سے '''بابر''' (شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ [[عمر شیخ مرزا]] [[وادئ فرغانہ|فرغانہ]] (ترکستان) کا حاکم تھا۔ باپ کی طرف سے [[امیر تیمور|تیمور]] اور ماں [[قتلغ نگار خانم]] کی طرف سے [[چنگیز خان]] کی نسل سے تھا۔ اس طرح اس کی رگوں میں دو بڑے فاتحین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ چچا اور ماموں‌ نے شورش برپا کردی جس کی وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر [[1504ء|1504]]ء میں [[بلخ]] اور [[کابل]] کا حاکم بن گیا۔ یہاں سے اس نے [[ہندوستان]] کی طرف اپنے مقبوضات کو پھیلانا شروع کیا۔
وفات: 1530ء
 
نام ظہیر الدین محمد ۔ ماں پیار سے بابر(شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ [[عمر شیخ مرزا]] [[وادئ فرغانہ|فرغانہ]] (ترکستان) کا حاکم تھا۔ باپ کی طرف سے [[امیر تیمور|تیمور]] اور ماں [[قتلغ نگار خانم]] کی طرف سے [[چنگیز خان]] کی نسل سے تھا۔ اس طرح اس کی رگوں میں دو بڑے فاتحین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ چچا اور ماموں‌ نے شورش برپا کردی جس کی وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر [[1504ء|1504]]ء میں [[بلخ]] اور [[کابل]] کا حاکم بن گیا۔ یہاں سے اس نے [[ہندوستان]] کی طرف اپنے مقبوضات کو پھیلانا شروع کیا۔
 
[[تصویر:Image_of_babur.jpg|thumb|left|300px|شہنشاہ [[بابر]] کی ایک پینٹنگ]]
 
== پہلی جنگ پانی پت:21 اپریل 1526ء ==
 
مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان [[ابراہیم لودھی]] شاہ دہلی کے درمیان [[1526ء]] میں [[پانی پت]] کے میدان میں ہوئی۔ [[ابراہیم لودھی|سلطان ابراہیم لودھی]] کی فوج ایک لاکھ جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر کے ساتھ صرف بارہ ہزار آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن حرب سے اچھی طرح واقف تھا۔ [[ابراہیم لودھی|سلطان ابراہیم لودھی]] کی فوج نے زبردست مقابلہ کیا ۔ مگر شکست کھائی۔ [[ابراہیم لودھی|سلطان ابراہیم لودھی]] اپنے امراء اور فوج میں مقبول نہ تھا۔وہ ایک شکی مزاج انسان تھاتھا، لاتعداد امراء اس کے ہاتھوں قتل ہوچکے تھےتھے، ،یہییہی وجہ ہے کہ دولت خان لودھی حاکم پنجاب نے بابر کو [[ہندوستان]] پر حملہ کررنے کی دعوت دی اور مالی وفوجی مدد کا یقین دلایا ۔
 
بابراور [[ابراہیم لودھی]] کا آمناسامنا ہوا تو لودھی فوج بہت جلدتتر بتر ہوگئی۔ [[ابراہیم لودھی|سلطان ابراہیم لودھی]] مارا گیا بابر فاتح تھا ۔پانی۔[[پانی پت کی پہلی لڑائی|پانی پت کی جنگ]] میں فتح پانے کے بعد بابرنے [[ہندوستان]] میں [[مغل سلطنت]] کی بنیاد رکھی ۔
مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر اور سلطان [[ابراہیم لودھی]] شاہ دہلی کے درمیان 1526ء میں پانی پت کے میدان میں ہوئی۔ سلطان ابراہیم کی فوج ایک لاکھ جوانوں پر مشتمل تھی۔ اور بابر کے ساتھ صرف بارہ ہزار آدمی تھے۔ مگر بابر خود ایک تجربہ کار سپہ سالار اور فن حرب سے اچھی طرح واقف تھا۔ سلطان ابراہیم کی فوج نے زبردست مقابلہ کیا ۔ مگر شکست کھائی۔ سلطان ابراہیم لودھی اپنے امراء اور فوج میں مقبول نہ تھا۔وہ ایک شکی مزاج انسان تھا لاتعداد امراء اس کے ہاتھوں قتل ہوچکے تھے ،یہی وجہ ہے کہ دولت خان لودھی حاکم پنجاب نے بابر کو ہندوستان پر حملہ کررنے کی دعوت دی اور مالی وفوجی مدد کا یقین دلایا ۔
بابر فاتحانہ انداز میں [[دہلی]] میں داخل ہوا ۔یہاں اس کا استقبال [[ابراہیم لودھی]] کی ماں بوا بیگم نے کیا ۔بابر نے نہایت ادب واحترام سے اسے ماں کا درجہ دیادیا۔ [[دلی|دہلی]] کے تخت پر قبضہ کر نے کے بعد سب سے پہلے اندرونی بغاوت کو فرو کیا پھر [[گوالیار]] ، [[حصار]] ، [[میوات]] ، [[بنگال]] اور [[بہار]] وغیرہ کو فتح کیا۔ اس کی حکومت [[کابل]] سے [[بنگال]] تک اور [[سلسلہ کوہ ہمالیہ|ہمالیہ]] سے [[گوالیار]] تک پھیل گئی۔ [[26 دسمبر]]، [[1530ء]] کو [[آگرہ]] میں انتقال کیا اور حسب وصیت [[کابل]] میں دفن ہوا۔ اس کے پڑپوتے [[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]] نے اس کی قبر پر ایک شاندار عمارت بنوائی جو بابر باغ کے نام سے مشہور ہے۔ بارہ سال کی عمر سے مرتے دم تک اس بہادر بادشاہ کے ہاتھ سے تلوار نہ چھٹی اور بالآخر اپنی آئندہ نسل کے لیے [[ہندوستان]] میں ایک مستقل حکومت کی بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوا۔ [[توزک بابری]] اس کی مشہور تصنیف ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ نہ صرف تلوار کا دھنی تھا، بلکہ قلم کا بھی بادشاہ تھا۔ [[فارسی]] اور [[ترکی]] زبانوں کا شاعر بھی تھا اور [[موسیقی]] سے بھی خاصا شغف تھا۔
بابراور [[ابراہیم لودھی]] کا آمناسامنا ہوا تو لودھی فوج بہت جلدتتر بتر ہوگئی۔ ابراہیم لودھی مارا گیا بابر فاتح تھا ۔پانی پت کی جنگ میں فتح پانے کے بعد بابرنے ہندوستان میں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی ۔
بابر فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا ۔یہاں اس کا استقبال ابراہیم لودھی کی ماں بوا بیگم نے کیا ۔بابر نے نہایت ادب واحترام سے اسے ماں کا درجہ دیا [[دلی|دہلی]] کے تخت پر قبضہ کر نے کے بعد سب سے پہلے اندرونی بغاوت کو فرو کیا پھر [[گوالیار]] ، [[حصار]] ، [[میوات]] ، [[بنگال]] اور [[بہار]] وغیرہ کو فتح کیا۔ اس کی حکومت [[کابل]] سے [[بنگال]] تک اور [[سلسلہ کوہ ہمالیہ|ہمالیہ]] سے [[گوالیار]] تک پھیل گئی۔ 26 دسمبر 1530ء کو [[آگرہ]] میں انتقال کیا اور حسب وصیت کابل میں دفن ہوا۔ اس کے پڑپوتے [[نورالدین جہانگیر|جہانگیر]] نے اس کی قبر پر ایک شاندار عمارت بنوائی جو بابر باغ کے نام سے مشہور ہے۔ بارہ سال کی عمر سے مرتے دم تک اس بہادر بادشاہ کے ہاتھ سے تلوار نہ چھٹی اور بالآخر اپنی آئندہ نسل کے لیے ہندوستان میں ایک مستقل حکومت کی بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوا۔ [[توزک بابری]] اس کی مشہور تصنیف ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ نہ صرف تلوار کا دھنی تھا، بلکہ قلم کا بھی بادشاہ تھا۔ [[فارسی]] اور [[ترکی]] زبانوں کا شاعر بھی تھا اور [[موسیقی]] سے بھی خاصا شغف تھا۔
 
{{s-start}}