"اشوک اعظم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
زمرہ جات شامل کیے گئے
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
[[ملف:Ashoka2.jpg|framepx|thumb|left|اشوکِ اعظم]]
 
[[سلطنت مگدھ]] (جنوبی بہار۔ بھارت) کا راجا [[۔چندرچندر گپت]] کا پوتا جو اِس خاندان کا تیسرا راجہ ہُوا ہے 272 ق ۔ م میں گدّی پر بیٹھا۔ اُس نے چندر گُپت سے بھی زیادہ شہرت پائی۔ اُس کو اکثر اشوکِ اعظم کہا جاتا ہے کیونکہ اپنے عہد کا سب سے بڑا اور طاقتور راجہ تھا۔ جوانی میں اشوک لڑائی کا بڑا مرد تھا۔ کہا کرتا تھا کہ کلِنگ (اُڑیسا) کو فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامِل کر لوں گا۔ چنانچہ تین سال لڑا اور [[کلنگ]] کو فتح کر لیا۔ کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہزاروں لاکھوں کا خون ہوتا ہوا دیکھ کر اشوک کے دل میں ایسا رحم آیا کہ یک بیک طبیعت بالکل بدل گئی کہنے لگا کہ اب میں بدھ کی تعلیم پر چلوں گا اور کبھی کسی سے لڑائی نہ کروں گا۔ بدھ مت کو اپنے تمام راج کا مذہب قرار دیا اور اپنا نام پر یاد رشی یا حبیب خدا رکھا۔ اس کا ایک بیٹا بھکشو اور بیٹی بھکشنی ہوگئی۔ اس نے دونوں کو سیلون )سنگلدیب( بھیجا کہ وہاں بدھ مت کی تبلیغ کریں۔ اب دوسری مجلس کو منعقد ہوئے سوا سو سال سے زیادہ ہوگئے تھے اور بدھ مت میں کئی قسم کی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگی تھیں۔ ان کی تحقیق کے لیے 242 ؁ ق ۔ م میں اشوک نے اس مذہب کے ایک ہزار بزرگوں اور عالموں کی تیسری بڑی مجلس منعقد کی۔ مراد یہ تھی کہ بدھ مت کی تعلیم بعد کی بدعتوں اور آمیزشوں سے پاک ہو کر اپنے بانی کی اصلی تعلیم کے مطابق ہو جائے۔ پاٹلی پتر میں یہ مجلس منعقد ہوئی۔ بدھ مت کی تمام حکایتیں اور روایتیں پالی زبانی میں لکھ لی گئیں۔ کچھ اوپر دو ہزار برس سے بدھ مت کے جو شاستر جنوبی ایشیا میں جاری ہیں۔ وہ اسی مجلس کے مرتب کیے ہوئے ہیں، بدھ دھرم کی تبلیغ کے لیے اشوک نے کشمیر، قندھار، تبت، برہما، دکن اور سیلون (سنگلدیپ) میں بھکشو روانہ کئے۔
 
اشوک نے 14 احکام جاری کئے اور جابجا سارے ہند میں پتھر کی لاٹھوں پر کندہ کرا دئیے۔ ان میں سے کئی آج تک موجود ہیں۔ ایک الہ آباد میں ہے، ایک گجرات کے گرنار پربت پر ہے۔ ان احکام میں بدھ کی تعلیم کی بڑی بڑی باتیں سب آ جاتی ہیں۔ مثلاً رحم کرو، نیک بنو، اپنے دل کو پاک کرو، خیرات دو۔ ایک کتبے کی عبارت میں لکھا ہوا ہے کہ اشوک نے [[کلنگ]] دیس فتح کیا اور پانچ یونانی بادشاہوں سے صلح کی۔ ان میں سے تین مصر یونان خاص اور شام کے بادشاہ تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے عہد میں اشوک کیسا مشہور اور ذی شان راجہ تھا۔