"2016ء ڈھاکہ حملہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تخلیق شدہ از ترجمہ صفحہ "2016 Gulshan, Dhaka attack"
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 13:18، 4 جولائی 2016ء

 1 جولائی 2016 کی ایک رات  21:20 مقامی وقت کے مطابق [1] سات عسکریت پسندوں نے ڈھاکہ بنگلہ دیش کے گلشن کے علاقے میں موجود  ہولی آرٹیسان بیکری پر فائرنگ شروع کر دی۔[2][3] بم پھینکے اور کئی درجن لوگوں کو یرغمال بنا لیا، اور دو پولیس اہلکاروں کو ایک جھڑپ میں مار ڈالا۔[2] وہ مبینہ  طور پر "اللہ اکبر!" ("خدا سب سے بڑا ہے") چلاتے ہوئے رپورٹ کیے گئے تھے.[3][4]

17 غیر ملکیوں، دو پولیس اہلکاروں، چھ مسلح افراد کے ساتھ اٹھائیس افراد ہلاک ہو ئے.[5][6] [7]  [8]

پس منظر

بنگلہ دیش  کی آبادی 171 ملین, ایک ترقی پذیر ملک ہونے ساتھ اس کی جی ڈی پی فی کس آمدنی $1,284 فی سال ہے. عسکریت پسند اسلامی تنظیم جماعت-لمجاہدین کو 1998 میں قائم کیا گیا تھا اور 2005 میں اسے کالعدم قرار دے دیا گیا تھا جب انہوں نے بم دھماکوں کا ایک سلسلہ کا ارتکاب کیا تھا ، لیکن بعد میں ان سرگرمیوں کو  ایک بار پھر شروع کر دیا۔ 2013 کے بعد سے ، ملک میں مذہبی اقلیتوں، سیکولر اور لادین مصنفین اور ہم جنس پرستوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر 2015 سے اب تک 30 ایسے حملے ہو چکے ہیں، اور عراق اور الشام میں اسلامی ریاست نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ گلشن ڈھاکہ کا ایک امیر علاقہ ہے جہاں پر بہت سے غیر ملکی سفارتخانے موجود ہیں.[3]

حملے اور ریسکیو

حملہ مقامی وقت کے مطابق  21:20 بجے شروع ہوا.[9] سات حملہ آور ریستوران میں بم اور بندوقوں سے مسلحہ ہو کر داخل ہوئے، اور ایک حملہ آور کے پاس ایک تلوار بھی تھی۔ انہوں نے فائرنگ شروع کر دی اور لوگوں کو یرغمال بنانے سے پہلے بہت سے بم لگا دیے تھے۔ پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں جس سے کئی اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے دو بعد میں مر گئے۔  پولیس نے ریستوران کا گردونواح گھیرے میں لے لیا اور ایک ریسکیو چھاپے کی منصوبہ بندی کی.[2]

یرغمال کرنے والوں نے تین مطالبات کیے:[10]

  •  جماعت  لمجاہدین، کے رہنما خالد سیف اللہ کو رہا کر دیا جائے۔
  • یرغمال کرنے والوں باہر نکلنے کے لیے ایک محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔
  • یرغمال کرنے والوں نے مطالبہ کیا کہ انکا انتہا پسند تشریح کا اسلام قبول کیا جائے۔ 

ریستوران کے اندر سے مبینہ طور پر لی گئی تصاویر داعش کے حامی ٹویٹر اکاؤنٹس پر دیکھی گئیں تھیں .[2]

بنگلہ دیش کی فوج, بحریہ, ایئر فورس, سرحدی گارڈز, پولیس, ریپڈ ایکشن بٹالین سے کمانڈو یونٹس اور مشترکہ افواج نے ریسکیو آپریشن 07:40 مقامی وقت پر شروع کیا.[11] 13 یرغمالیوں کو بچا لیا گیا ہے ۔ چھ حملہ آور ہلاک ہو گئے تھےکمانڈوز کے ساتھ ایک جھڑپ میں ، جبکہ ساتویں کو زندہ پکڑ لیا گیا .[12]

دی ڈیلی کالر کانتھو نے رپورٹ کیا کہ انتہا پسند گروہ انصار السلام نے ایک ٹویٹ کے ذریعے 10 گھنٹے پہلے ہی حملوں کا اعلان کردیا تھا .[13]

ہلاکتوں

بیس عام شہری ، چھ مسلح افراد اور دو پولیس افسران کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی تھی، جبکہ دوسرے 50، زیادہ تر پولیس اہلکار تھے زخمی ہوئے تھے.[14][15] ، دو پولیس اہلکاروں میں ایک اسسٹنٹ کمشنر تھا اور دوسرا نزدیکی بنانی پولیس سٹیشن کا آفیسر انچارج تھا۔[16][17] جاپانی اور اطالوی شہری متاثرین میں شامل تھے.[2] بنگلہ دیشی فوج نےابتدائی طور پر اعلان کیا کہ تمام 20 یرغمالیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، اور تمام مقتولین غیر ملکی تھے.[14] وہ لوگ جو قرآن کی کوئی آیت کی تلاوت کرسکتے تھے، انہیں چھوڑ دیا گیا تاکہ صرف غیر مسلموں کو ہی قتل کیا جائے .[18][19][20]

مقتولین میں سات جاپانی شہری-پانچ مرد اور دو عورتیں-جو کہ جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی سے منسلک تھے.[21]

اموات بلحاظ قومیت
ملک تعداد
  اٹلی 9
  جاپان 7
  بنگلہ دیش 4
  بھارت 1
  ریاست ہائے متحدہ امریکہ 1
کل 22[22]

ذمہ داری

عماق نیوز ایجنسی جو کہ عراق اور الشام میں اسلامی ریاست سے وابستہ ہے، نے ابتدائی طور 25 افراد کو قتل اور 40 افراد کو زخمی کرنے کا دعوی کیا.[23]  عراق اور الشام میں اسلامی ریاستایک دوسری رپورٹ جاری کی طرف سے براہ راست داعش کے چند گھنٹے بعد, انہوں نے ا کہ اس گروپ نے ہلاک کر دیا "22 صلیبیوں" اور ان کے ہمراہ تھے کی طرف سے تصاویر کے حملہ آوروں کے سامنے کھڑے داعش کے بینر.[24][25]

تاہم بنگلہ دیشی ہوم منسٹر ، اسد الزمان خان نے کہا ہے کہ قصورواروں کا تعلق جماعت لمجاہدین  سے ہے اور وہ عراق اور الشام میں اسلامی ریاست سے تعلق نہیں رکھتے تھےاور نہیں کر رہے تھے وہ زیادہ تر اعلی تعلیم یافتہ اور امیر گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے .[26][27]

رد عمل

  •  بنگلہ دیشی وزیراعظمحسینہ واجد نے لوگوں کے قتل کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت انتہا پسندی اور دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ m[28][29]صدر and assured that the government will do everything to restrain militancy and extremism in the country.[30] President Abdul Hamid also condemned the terrorist attack and expressed deep shock at the death of the hostages and police officials.[31]
  •   Indian Prime Minister Narendra Modi condemned the attack and said, "The attack in Dhaka has pained us beyond words."[32] President Pranab Mukherjee wrote on Twitter that he was "deeply saddened at the loss of life and injuries caused to innocent civilians."[33]
  •   Iranian Foreign Minister Mohammad Javad Zarif offered condolences to the families of the victims, tweeted, "The latest terror attack in Dhaka, less headline-making in the West, nonetheless shows we must be united in ridding our world of this evil."[34]
  •   Italian Prime Minister Matteo Renzi offered condolences to the families of the victims, saying, "Our values are stronger than hatred and terror."[35] He also said that the nation had suffered "a painful loss."[36]
  •   Japan Prime Minister Shinzo Abe commanded the Embassy of Japan in Bangladesh to rescue the Japanese alive from the crisis, labeling the incident as "unfortunate".[37] Some other Japanese government officials and agencies including Foreign Minister Fumio Kishida, Deputy Chief Cabinet Secretary Koichi Hagiuda, Chief Cabinet Secretary Yoshihide Suga, Japan International Cooperation Agency expressed their concern over the incident and condemned the killings.[38]

حوالہ جات

  1. "Gunmen take hostages in Bangladeshi capital Dhaka"۔ BBC News (بزبان انگریزی)۔ 1 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2016 
  2. ^ ا ب پ ت ٹ "Gunmen take at least 20 hostages in Dhaka diplomatic quarter, Bangladesh – reports"۔ rt.com۔ Russia Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2016 
  3. ^ ا ب پ "Hostages taken in attack on restaurant in Bangladesh capital; witness says gunmen shouted 'Allahu Akbar'"۔ Fox News۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2016 
  4. "Bangladeshi police prepare to storm restaurant where Islamist terrorists are holding 20 hostages – including foreigners – after shooting two officers dead in Dhaka"۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2016۔ Worker who escaped reported gunmen shouted 'Allahu Akbar' as they fired 
  5. "Hostage crisis leaves 28 dead in Bangladesh diplomatic zone"۔ The Washington Post۔ 2 July 2016 
  6. "20 foreigners killed in 'Isil' attack on Dhaka restaurant"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  7. "Police kill 6 militants, rescue 13 hostages in Dhaka attack"۔ Boston Globe۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  8. "Gulshan attackers Bangladeshi citizens: IGP"۔ The Daily Star۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  9. "Bangladesh Hostage Crisis: What Happened And Why"۔ NDTV۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  10. "আত্মসমর্পণের আহ্বান যৌথ বাহিনীর, জঙ্গিদের তিন শর্ত" (بزبان البنغالية)۔ Bangla Tribune۔ 1 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2016 
  11. "Security forces begin offensive to end hostage crisis"۔ The Daily Star۔ 2 July 2016 
  12. "Bangladesh PM Hasina says 13 hostages rescued alive from Gulshan café"۔ BDNews24۔ 2 July 2016 
  13. "এবিটির সকালে ঘোষণা, রাতে হামলা!" [ABT announced attack in the morning, attacked at night]۔ Daily Kaler Kantho۔ 2 July 2016 
  14. ^ ا ب "Dhaka attack: 20 hostages killed Friday night, says ISPR"۔ The Daily Star۔ 2 July 2016 
  15. IANS (1 July 2016).
  16. "Police officer killed as gunmen attack Bangladesh restaurant"۔ BDNews24۔ 2 July 2016 
  17. "2 Officers Dead, Dozens Wounded in Ongoing Bangladeshi Hostage Situation: Reports"۔ People Magazine۔ 1 July 2016 
  18. "'Those who could cite Quran were spared'"۔ The Daily Star۔ 2 July 2016 
  19. "20 hostages killed in 'Isil' attack on Dhaka restaurant popular with foreigners"۔ The Daily Telegraph۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  20. SYED ZAIN AL-MAHMOOD۔ "Bangladesh Hostage's Father Says Son Didn't Expect to Live"۔ The Wall Street Journal۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016۔ the militants, who Hasnat Karim said seemed to be in their early 20s, were hunting for foreigners and non-Muslims. They asked the hostages to recite verses from the Quran, he said. “Those who could [recite], were treated well, but those who couldn’t were separated,” 
  21. "「日本人7人死亡確認」 バングラデシュ人質事件" ['Seven Japanese Deaths Confirmed' Bangladesh Hostage Incident] (بزبان اليابانية)۔ NHK۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  22. Ishaan Tharoor (July 2, 2016)۔ "Three American students among 20 people hacked to death in Bangladesh by ISIS terrorists - who only spared those who could recite the Koran - before armored troops moved in"۔ The Washington Post۔ اخذ شدہ بتاریخ July 2, 2016 
  23. "Amaq Agency Claims 24 Killed & 40 Wounded In Dhaka Attack."۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  24. "Islamic State Officially Claims Responsibility For Dhaka Attack"۔ 3 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  25. Chris Summers، Chris Pleasance (3 July 2016)۔ "Pictured: The grinning ISIS terrorists who hacked 20 innocent victims including westerners to death but spared those who could recite the Koran in Bangladesh attack"۔ Daily Mail۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  26. AFP (July , 2016Hostage-takers were from Bangladesh group, not IS: minister Yahoo.com
  27. "Not ISIS, All Local Militants, Says Bangladesh Government On Dhaka Attack"۔ ndtv.com۔ NDTV۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  28. "Stop killing in the name of Islam, urges Bangladesh PM Sheikh Hasina"۔ Firstpost۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  29. "You're Maligning The Name of Islam, Says Sheikh Hasina On Dhaka Attack"۔ NDTV۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  30. "Dhaka terror attack: PM Sheikh Hasina criticises TV channels for live coverage of crisis – Firstpost" (بزبان انگریزی)۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  31. "President condemns Gulshan café attack"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  32. "Modi condemns Gulshan attack, calls Haisna | Dhaka Tribune"۔ www.dhakatribune.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  33. "Deeply saddened at the loss of life in dastardly Dhaka attack: Pranab Mukherjee"۔ The Indian Express۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016 
  34. "Iran's Zarif slams terror attack in Bangladesh"۔ Nikkei۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جولا‎ئی 2016Isna سے 
  35. "Dhaka cafe attack: Isis militants 'tortured' hostages who could not recite the Quran"۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  36. "Italians, 7 Japanese confirmed dead in Bangladesh terror attack"۔ Nikkei۔ 2 July 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016Associated Press سے 
  37. "Japan offers Bangladesh help to battle terrorism after hostage crisis"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016 
  38. "Gulshan attack: Japan PM Abe assures co-operation to battle terrorism"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2016