"بھگت سنگھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 15:
([[1907ء]] تا [[23 مارچ]]، [[1931ء]]) [[برصغیر]] کی جدوجہد آزادی کا ہیرو۔ بھگت سنگھ سوشلسٹ انقلاب کا حامی تھا۔ طبقات سے پاک برابری کی سطح پر قائم ہندوستانی معاشرہ چاہتا تھا۔ ضلع [[فیصل آباد|لائل پور]] کے موضع [[بنگہ]] میں پیدا ہوے۔ [[کاما گاٹا]] جہاز والے [[اجیت سنگھ]] ان کے چچا تھے۔ [[جلیانوالہ]] باغ [[امرتسر]] اور عدم تعاون کی تحریک کے خونیں واقعات سے اثر قبول کیا۔ [[1921ء]] میں اسکول چھوڑ دی اور نیشنل کالج میں تعلیم شروع کی۔ [[1927ء]] میں [[لاہور]] میں دسہرہ بم کیس کے سلسلے میں گرفتار ہوے اور [[قلعہ لاہور| شاہی قلعہ لاہور]] میں رکھےگیے۔ ضمانت پر رہائی کے بعد نوجوان بھارت سبھا بنائی۔ اور پھر انقلاب پسندوں میں شامل ہوگیے۔ [[دہلی]] میں عین اس وقت، جب مرکزی اسمبلی کا اجلاس ہو رہا تھا انھوں نے اور بے ۔کے دت نے اسمبلی ہال میں دھماکا پیدا کرنے والا بم پھینکا۔ دنوں گرفتار کرلیے گئے۔ عدالت نے عمر قید کی سزا دی۔
 
[[1928ء]] میں [[سائمن کمشن|سائمن کمیشن]] کی آمد پر [[لاہور ریلوے اسٹیشن]] پر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس میں [[لالہ لاجپت رائے]] زخمی ہوگئے۔ اس وقت لاہور کے سینئر سپرٹینڈنٹ پولیس مسٹر سکاٹ تھے۔ انقلاب پسندوں نے ان کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا۔ لیکن ایک دن پچھلے پہر جب مسٹر سانڈرس اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ پولیس لاہور اپنے دفتر سے موٹر سائیکل پر دفتر سے نکلے تو راج گرو اور بھگت سنگھ وغیرہ نے ان کو گولی مارکر ہلاک کر دیا۔ حوالدار جین نے سنگھ کا تعاقب کیا۔ انہوں نے اس کو بھی گولی مار دی ۔ اور ڈی اے وی کالج ہاسٹل میں کپڑے بدل کر منتشر ہوگئے۔ آخر خان بہادر شیخ عبدالعزیز نے کشمیر بلڈنگ لاہور سے ایک رات تمام انقلاب پسندوں کو گرفتار کر لیا۔ لاہور کے سینٹرل جیل کے کمرۂ عدالت میں ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ بھگت سنگھ اور دت اس سے قبل اسمبلی بم کیس میں سزا پا چکے تھے۔ مقدمہ تین سال تک چلتا رہا۔ حکومت کی طرف سے خان صاحب قلندر علی خان اور ملزمان کی طرف سے لالہ امرد اس سینئر وکیل تھے۔ بھگت سنگھ اور [[سکھ دیو]] کو سزائے موت کا حکم دیا گیا اور [[23 مارچ]]، [[1931ء]] کو ان کو پھانسی دے دی گئی۔ فیزوز پور کے قریب [[دریائے ستلج]] کے کنارے، ان کی لاشوں کو جلا دیا گیا۔ بعد میں یہاں ان کی یادگار قائم کی گئی۔
 
==مزید دیکھئے==