"عید الفطر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 82:
عمومی طور پر عید کی رسموں میں مسلمانوں کا آپس میں "[[عید مبارک]]" کہنا اور گرم جوشی سے ایک دوسرے سے نہ صرف ملنا بلکہ آپس میں مرد حضرات کا مردوں سے بغل گیر ہونا، رشتہ داروں اور دوستوں کی آؤ بھگت کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں بڑ ے بوڑھے بچے اور جوان نت نئے کپڑے زیب تن کرتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں ،ایک دوسرے کی دعوت کرتے ہیں ،مختلف قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں اور جگہ جگہ میلے ٹھیلے منعقد ہوتے ہیں ؛ جن میں اکثر مقامی زبان اور علاقائی ثقافت کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔
 
خصوصی طور پر مسلمان صبح سویرے سورج نکلنے سے پہلے بیدار ہوتے ہیں اور نماز فجر ادا کرتے ہیں پھر دن چڑھےنماز عید سے پہلے کچھ میٹھا یا پھر کھجوریں کھاتے ہیں جو کہ سنت رسول ہے۔ اور اس دن روزہ کے نہ ہونے کی علامت ہے۔مسلمانوں کی ایسے مواقع پر اچھے یا نئے لباس زیب تن کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جبکہ نئے اور عمدہ لباس پہن کر مسلمان اجتماعی طور پر عید کی نماز ادا کرنے کے لیے مساجد؛ عید گاہوں اور کھلے میدانوں میں جاتے ہیں۔نماز عید الفطر میں آتے اور جاتے ہوئے آہستہ آوازسےتکبیریں (اللہ اکبر اللہ،اللہ اکبراکبر، لا اله إلا الله الله،والله اكبر الله،الله اكبر ولله،ولله الحمد) کہنا اور راستہ تبدیل کرنا سنت ہے۔ عید کے روز غسل کرنا، خوشبو استعمال کرنا، اور اچھا لباس پہننا سنت ہے۔ عید الفطر کے روز روزہ رکھنا حرام ہے۔
 
عید کی نماز کا وقت سورج کے ایک نیزہ کے برابر بلند ہو نے سے ''ضحو ہ کبریٰ'' تک ہے۔ ضحو ہ کبریٰ کا صبح صادق سے غروب آفتاب تک کے کل وقت کا نصف پورا ہونے پر آغاز ہوتا ہے۔ ہر نماز کے ادا کرنے سے پہلے اذان کا دیا جانا اور اقامت کہنا ضروری ہے مگر عید کی نماز کو اذان اور اقامت سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے جبکہ اس نماز کی صرف دو رکعات ہوتی ہیں؛ پہلی رکعت میں ثناء کے بعد اور دوسری رکعت میں قرآت سورت کے بعد ہاتھ اٹھا کر تین تین زائد تکبیریں مسنون ہیں۔عیدالفطر کی نماز کے موقع پر خطبہ عید کے علاوہ بنی نوع انسانیت کی بھلائی اور عالم اسلام کے لیے خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں جس میں اللہ تعالٰی سے کوتاہیوں اور گناہوں کی معافی مانگی جاتی ہے ؛ اللہ تعالٰی سے اسکی مدد اور رحمت مانگی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں خطبہ عید میں عیدالفطر سے متعلق مذہبی ذمہ داریوں کی تلقین کی جاتی ہے جیسے ؛ فطرانہ ؛ کی ادائیگی وغیرہ۔ اسکے بعد دعا کے اختتام پر اکثر لوگ اپنے دائیں بائیں بیٹھے ہوئے مسلمان بھائیوں کو عید مبارک کہتا ہوا بغل گیر ہو جاتا ہے۔ نماز کی ادائیگی کے بعد لوگ اپنے رشتہ داروں ؛ دوستوں اور جان پہچان کے تمام لوگوں کیطرف ملاقات کی غرض سے جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگ زیارت القبور کی خاطر قبرستان کی طرف جاتے ہیں۔
 
شوال یعنی عید کا چاند نظر آتے ہی رمضان المبارک کا مہینہ اپنے اختتام کو پہنچتا ہے جبکہ ہر ایک مسلمان کی زبان سے بے اختیار اللہ کی عظمت کی اور شان کے الفاظ جاری ہو جاتے ہیں ؛ یعنی آہستہ آواز سے تکبیریں کہی جاتی ہے: یعنی؛ اللہ اکبر اللہ اکبر، لاالہ الا اللہ، واللہ اکبراکبر، اللہ اکبراکبر، و للہ الحمد ؛ تکبیر کہنے کا یہ سلسلہ نماز عید ادا کرنے تک چلتا ہے۔ عید کی نماز ادا کرنے سے پہلے ہر صاحب استطاعت مسلمان مرد و عورت پر صدقہ فطر یا فطرانہ ادا کرنا واجب ہے جو کہ ماہ رمضان سے متعلق ہے۔ مندرجہ ذیل چند باتیں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے
 
'''صدقہ فطر'''