"المستنصر باللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 37:
==عہد خلافت میں کارہائے نمایاں==
مستنصر باللہ نے اپنے عہد خلافت میں [[خلافت عباسیہ]] کو دوبارہ عروج پر قائم کرنے کی کوشش کی اور اِس سعی کی خاطر کئی بہترین بندوسبت کروائے جس سے [[خلافت عباسیہ]] کی رونق [[ہارون الرشید]] کے زمانہ جیسی دکھائی دینے لگی تھی۔
 
مستنصر باللہ نے عوام میں انصاف کی فراہمی آسان کی، رعایا میں عدل پھیلا دیا۔ مقدمات میں فوری اِنصاف رائج العام کیا۔ اہل علم و دِین کو مقرب بنایا۔ بے شمار مساجد تعمیر کروائیں۔ شاہی سرائیں تعمیر کروائی گئیں تاکہ عوام دوران سفر پریشان نہ ہوں۔ شفاء خانے اور بیمارستان تعمیر ہوئے۔ اسلام کے دشمنوں کو غارت کیا۔ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوط کیا اور علماء کو سنت نبوی کی ترویج کے لیے زور دیا۔ لوگوں کو سنت نبوی پر چلنے کی ہدایت کی۔ جہاد کا انتظام بہت اچھا کردیا گیا۔ مددِ اسلام کی خاطر افواج جمع کی گئیں۔ عباسی سرحدوں کا بندوبست کیا گیا اور اُنہیں دشمن کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے افواج کی کثیر تعداد سرحدوں پر مقرر کی گئی۔ بیشتر قلعے فتح ہوئے۔ <ref> جلال الدین سیوطی: تاریخ الخلفاء، تذکره المستنصر باللہ جعفر، صفحہ 499۔</ref> [[632ھ]] مطابق [[1235ء]] میں مستنصر باللہ نے حکم جاری کیا کہ چاندی کے درہم تیار کیے جائیں تاکہ وہ اُن سونے کے چھوٹے ٹکڑوں کا بدل ہو جائیں جو اُس وقت رائج تھے۔ چنانچہ چمڑے کے دستر خوان پر درہم پھیلا دئیے گئے تاکہ خلیفہ بغور ملاحظہ فرماسکے۔ عباسی وزیر نے حکام، تاجروں اور صرافوں کو بلا کر کہا: امیر المومنین نے تمہارے لیے یہ چاندی کے درہم تیار کروائے ہیں تاکہ سونے کے چھوٹے ٹکڑوں کی وجہ سے تم کو جو تکلیف پہنچتی ہے وہ رفع ہو جائے اور اُن کی وجہ سے جو تم حرام کے مرتکب ہوتے تھے، اُس سے بچ سکو۔ یہ سن کر لوگوں نے مستنصر باللہ کو دعائیں دیں کیونکہ درہم کے باعث اُنہیں آسانی پیدا ہوگئی تھی۔ <ref>جلال الدین سیوطی: تاریخ الخلفاء، تذکره المستنصر باللہ جعفر، صفحہ 501۔</ref>
==مدرسہ مستنصریہ کا قیام==
مورخ اسلام امام [[ذہبی]] بیان کرتے ہیں کہ مدرسہ مستنصریہ کے وقف کا میزان ہی صرف 70 ہزار مثقال سے زائد تھا۔ اِس مدرسہ کی بنیاد [[625ھ]] مطابق [[1228ء]] میں رکھی گئی اور یہ عمارت [[631ھ]] مطابق [[1234ء]] میں مکمل ہوئی ۔ تعمیر پر سات سال صرف ہوئے۔ اِس مدرسہ میں ایک کتب خانہ قائم کیا گیا تھا جس میں 160 اونٹوں پر کتب لاد کر لائی گئی تھیں جو نہایت نفیس و عمدہ تھیں۔ 248 فقہاء چاروں مذاہب کے اِس مدرسہ میں طالب علم تھے اور اِس میں 4 مدرس تھے۔ [[حدیث]]، [[نحو]] اور [[طب]]، فرائض کے علیحدہ علیحدہ اُساتذہ مقرر تھے۔ اِن سب کے طعام و قیام اورخوراک اعلیٰ کا بندوبست کا پورا پورا اِنتظام کیا جاتا تھا۔ 300 یتیم بچے اِس مدرسہ میں تعلیم حاصل کیا کرتے تھے اور اُن کی پرورش و تعلیم کی خاطر بے اِنتہاء مال وقف کیا جاتا تھا۔ امام [[ذہبی]] نے اُن گاوں اور زمینوں کی فہرست بھی دی ہے جن کی آمدن صرف اِس مدرسہ کے لیے وقف تھی۔ <ref>جلال الدین سیوطی: تاریخ الخلفاء، تذکره المستنصر باللہ جعفر، صفحہ 501۔</ref>
 
==وفات==