"المستنصر باللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 54:
==مدرسہ مستنصریہ کا قیام==
مورخ اسلام امام [[ذہبی]] بیان کرتے ہیں کہ مدرسہ مستنصریہ کے وقف کا میزان ہی صرف 70 ہزار مثقال سے زائد تھا۔ اِس مدرسہ کی بنیاد [[625ھ]] مطابق [[1228ء]] میں رکھی گئی اور یہ عمارت [[631ھ]] مطابق [[1234ء]] میں مکمل ہوئی ۔ تعمیر پر سات سال صرف ہوئے۔ اِس مدرسہ میں ایک کتب خانہ قائم کیا گیا تھا جس میں 160 اونٹوں پر کتب لاد کر لائی گئی تھیں جو نہایت نفیس و عمدہ تھیں۔ 248 فقہاء چاروں مذاہب کے اِس مدرسہ میں طالب علم تھے اور اِس میں 4 مدرس تھے۔ [[حدیث]]، [[نحو]] اور [[طب]]، فرائض کے علیحدہ علیحدہ اُساتذہ مقرر تھے۔ اِن سب کے طعام و قیام اورخوراک اعلیٰ کا بندوبست کا پورا پورا اِنتظام کیا جاتا تھا۔ 300 یتیم بچے اِس مدرسہ میں تعلیم حاصل کیا کرتے تھے اور اُن کی پرورش و تعلیم کی خاطر بے اِنتہاء مال وقف کیا جاتا تھا۔ امام [[ذہبی]] نے اُن گاوں اور زمینوں کی فہرست بھی دی ہے جن کی آمدن صرف اِس مدرسہ کے لیے وقف تھی۔ <ref>جلال الدین سیوطی: تاریخ الخلفاء، تذکره المستنصر باللہ جعفر، صفحہ 501۔</ref>
 
==خلیفہ مستنصر باللہ کے عہد خلافت میں فوت ہونے والے اعیان==
جمال المصری : یہ یونس بن بدران بن فیروز جمال الدین المصری تھے۔ مصر کے قاضی القضاۃ مقرر ہوئے اور علم میں یگانہ روزگار تھے۔ امام [[شافعی]] کی کتاب " الام " کا اختصار کیا اور فرائض میں ایک طویل کتاب تصنیف کی۔ [[دمشق]] میں بیت المال کا کام بھی اِنہیں سونپ دیا گیا تھا۔ شاہان [[دمشق]] کی جانب سے خلفاء اور ملوک کو مراسلے اِرسال بھی آپ ہی کیا کرتے تھے۔ حاکم [[دمشق]] المعظم نے الزکی ابن الزکی کو معزول کردیا اور اِنہیں [[دمشق]] کا قاضی القضاۃ مقرر کردیا۔ <ref>ابن کثیر الدمشقی: البدایۃ والنہایۃ، جلد 13 صفحہ 148، تذکرہ سال ہجری 623ھ۔ طبع لاہور۔</ref>
 
==وفات==