"گوتم بدھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 27:
اس کے کچھ دنوں بعد گوتم نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرد پیرانہ سال ہے جو بڑھاپے کی کمزوری سے نہ چل سکتا ہے۔ نہ کھڑا ہو سکتا ہے اور کوئی خواب ہی میں گوتم سے کہتا ہے کہ ایک دن تو بھی ایسا ہی بوڑھا اور بے کس ہو جائے گا۔ پھر دیکھا کہ کوئی بیمار ہے درد سے کراہ رہا ہے اور وہی آواز کہ رہی ہے کہ اے گوتم! ایک دن تو بھی بیمار ہوگا اور اسی طرح درد سے کراہے گا۔ پھر دیکھا کہ ایک شخص زمین پر پڑا ہے، موت سے ٹھنڈا ہو چکا ہے اور جسم کے اعضا لکڑی کی طرح سخت ہو چکے ہیں اور وہی آواز کہہ رہی ہے کہ گوتم! ایک دن تجھے بھی مرنا ہے۔
 
اس کے کچھ عرصے بعد گوتم ماں، باپ، بیوی، بچے، راج پاٹ کو چھوڑ کر گھر سے نکل گیا۔ اب اس کی عمر 30 سال کے قریب تھی۔ اپنے لمبے لمبے بال، جیسے کہ کشتری رکھا کرتے تھے، منڈوا ڈالے۔ محلوں میں جو قیمتی لباس و زیورات پہنا کرتا تھا اتار دئیے اور فقیروں کے سے پھٹے پرانے چیتھڑے پہن لیے۔ سات برس تک بن میں جوگ اختیار کر کے اس فکر و تلاش میں پھرا کہ دنیا میں جو دکھ درد اور گناہ ہے اس سے کس طرح رہائی ہو۔ راجگڑھ کے قریب جو [[مگدھ]] کی راجدھانی تھی، جنگل میں دو برہمن عبادت گزار رہتے تھے۔ گوتم ان کے پاس گیا لیکن وہ اس کو دنیا کے غم و اندوہ سے بچنے اور سچی خوشی حاصل کرنے کی راہ نہ بتا سکے۔ پھر [[پٹنہ]] سے جنوب کو گیا کے پاس گھنے جنگلوں میں چلا گیا۔ 6 برس برابر تپسیا (بمعنی عبادت/ریاضت) کی، فاقے کئے اور جسم کو مارا۔ آخر معلوم ہوا کہ ابدی خوشی حاصل کرنے کا طریقہ یہ بھی نہیں ہے۔ بدھ گیا کا مندر اس بات کی یادگار ہے کہ یہاں گوتم بدھ نے 6 برس تپسیا کی تھی۔
 
آخر وہ دن آیا کہ گوتم بدھ نے راحت و تسکین حاصل کی۔ گوتم بدھ گيا ميں ایک املی کے پیڑ کے نیچے دھیان دھرے بیٹھا تھا، اس کے دل میں ایک قسم کی روشنی محسوس ہوئی، دل کو اطمينان سا آگيا۔ معلوم ہو اکہ فاقے اور جسم کو ایذا دینے سے کچھ نہیں ہوتا۔ دنیا اور عقبی، میں خوشی اور راحت حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نیک اور پاک زندگی بسر کر۔ سب پر رحم کر اور کسی کو مت ستا۔ گوتم کو یقین ہوگیا کہ نجات کا سچا راستہ یہی ہے۔