"حرام (اصطلاح)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م نے زمرہ:اسلامی تعلیمات ہٹایا؛ نے زمرہ:اسلامی تعلیم کا اضافہ کیا فوری زمرہ بندی کے ذریعہ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{فقہ}}
{{اصول فقہ}}
حرام : وہ کام جس کا ترک کرنا ضروری ہے ہو اور اس کو کرنا لازماً ممنوع ہو اس کا ثبوت بھی قطعی ہو اور اس کی ممانعت کے لزوم پر دلالت بھی قطعی ہو، اس کا انکار کفر ہو اور اس کام کو کرنے والا عذاب کا مستحق ہو خواہ وہ دائما اس کام کو کرے یا احیاناً اس کا ارتکاب گناہ کبیرہ ہے۔
[[شریعت]] اسلامی کی اصطلاح، اسلام میں حرام اس چیز کے لیے بولا جاتا ہے جس کی حرمت صاف الفاظ میں [[قرآن|قرآنی حکم]] اور [[حدیث متواتر|حدیث متواتر]] سے ثابت ہو، یعنی ایسی دلیل جس میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہو۔
 
سطر 6 ⟵ 7:
 
اسلامی فقہ میں حرام کی اصطلاح [[فرض]] کے مقابل ہے۔ اگر کوئی مسلمان ان کی حرمت کا انکار کرے تو اس پر حکم کفر جاری کیا جاتا ہے۔ جبکہ بلا [[عذر شرعی]] اسے اپنانے والا [[فاسق]] اور سزا کا مستحق ہوتا ہے۔
اس کی مثال ہے یتیم کا مال ظلماً کھانا، اس کی ممانعت بھی قطعی ہے کیونکہ قرآن کریم میں اس کی ممانعت کا ثبوت ہے اور ممانعت کے لزوم پر دلالت بھی قطعی ہے کیونکہ اس کے مرتکب پر عذاب کی وعید ہے، قرآن مجید میں ہے۔
 
ان الذین یا کلون اموال لیتمی ظلماً انما یاکلون فی بطونھم ناراً وسیصلون سعیرا۔ (النسا : 10) بیشک جو لوگ ظلماً یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں دوزخ کی آگ بھر رہے ہیں اور وہ عنقریب دوزخ میں داخل ہوں گے۔ اس کی دوسری مثال ہے زنا کرنا، اس کی ممانعت کا ثبوت قطعی ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے :
[[سورۃ مائدہ]] میں مندرجہ ذیل چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ مردہ جانور ، خون ، خنزیر ’’سور‘‘ وہ جانور جو غیر اللہ کے نام سے ذبح کیا جائے ۔ مرنے سے ہلے جانور ذبح کر دیا جائے اور خون نکل آئے تو وہ حرام نہیں ہوتا لیکن اگر خون نہ نکل سکے تو حرام ہے۔ سورۃ النساء کی رو سے مندرجہ ذیل عورتوں کے ساتھ نکاح حرام ہے: ماں، بیٹی ، سگی بہن ، سوتیلی بیٹی ، خالہ اوربھتیجی ؛بھانجی ،رضاعی ماں، ساس، اور بہو ۔ ان کے علاوہ بیک وقت دو سگی بہنوں سے یا کسی کی منکوحہ بیوی یا اپنی رضاعی بہن سے نکاح حرام ہے۔ بعض کام حرام ہیں جیسے سود لینا ، جوا کھیلنا ، شراب پینا ، زنا ، چوری ، قتل و غارت ، جھوٹ بولنا ، رشوت لینا اور دینا ، خیانت ، غبن، ظلم وغیرہ
ولاتقربوا الزنی انہ کان فاحشۃ وسآء سبیلاً (بنی اسرائیل : 17) اور زنا کے قریب مت جائو کیونکہ یہ بےحیائی کا کام ہے اور برا راستہ ہے۔ اس کی ممانعت کے لزوم پر دلالت بھی قطعی ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے :
الزانیۃ والزانی فاجلدوا کل واحد منھما مانۃ جدۃ (النور : 2) زانیہ عورت اور زانی مرد ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔ اور اگر شادی شدہ زنا کریں تو ان کو رجم (سنگسار) کردیا جائے گا یہ تواتر معنوی سے ثابت ہے اور تواتر بھی دلیل قطعی ہے۔
 
[[زمرہ:شریعت]]