"بدعت (اسلام)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 14:
===بریلوی موقف===
[[بریلوی مسلک|بریلوی]] بدعت کے لغوی معنی ہیں نئی چیزاصطلاح شریعت میں بدعت کہتے ہیں دین میں نیا کام جو ثواب کیلئے ایجاد کیا جائے اگر یہ کام خلاف دین ہو تو حرام ہے اور اگر اس کے خلاف نہ ہو تودرست یہ دونوں معنی قرآن شریف میں استعمال ہوئے ہیں۔
 
(1) بَدِیۡعُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضِ ؕ
 
سطر 21 ⟵ 22:
 
'''فرمادو کہ میں انوکھا رسول نہیں ہوں۔''' <ref>(پ26،الاحقاف:9)</ref>
 
<sub>ان دونوں آیتو ں میں بدعت لغوی معنی میں استعمال ہوا ہے یعنی انوکھا نیا رب تعالیٰ فرماتا ہے</sub> :
 
وَ جَعَلْنَا فِیۡ قُلُوۡبِ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُ رَاۡفَۃً وَّ رَحْمَۃً ؕ وَ رَہۡبَانِیَّۃَۨ ابْتَدَعُوۡہَا مَا کَتَبْنٰہَا عَلَیۡہِمْ اِلَّا ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ اللہِ فَمَا رَعَوْہَا حَقَّ رِعَایَتِہَا ۚ فَاٰتَیۡنَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنْہُمْ اَجْرَہُمْ ۚ وَکَثِیۡرٌ مِّنْہُمْ فٰسِقُوۡنَ ﴿۲۷﴾
 
اور عیسیٰ علیہ السلام کے پیروؤں کے دل میں ہم نے نرمی اور رحمت رکھی اور ترک دنیا یہ بات جو انہوں نے دین میں اپنی طر ف سے نکالی ۔ ہم نے ان پر مقرر نہ کی تھی ہاں یہ بدعت انہوں نے اللہ کی رضا چاہنے کو پیدا کی پھر اسے نہ نباہا جیسا اس کے نباہنے کا حق تھا تو ان کے مومنوں کو ہم نے ان کا ثواب عطا کیا اور ان میں سے بہت سے فاسق ہیں۔<ref>(پ27،الحدید:27)</ref><br />
اس آیت سے معلوم ہوا کہ عیسائیوں نے رہبانیت اور تارک الدنیا ہونا اپنی طر ف سے ایجاد کیا ۔ رب تعالیٰ نے ان کو اس کا حکم نہ دیا ۔ بد عت حسنہ کے طور پر انہوں نے یہ عبادت ایجاد کی اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بدعت کا ثواب دیا مگر جو اسے نباہ نہ سکے یا جو ایمان سے پھر گئے وہ عذاب کے مستحق ہوگئے معلوم ہوا کہ دین میں نئی بدعتیں ایجاد کرنا جو دین کے خلاف نہ ہوں ثواب کا با عث ہیں مگر انہیں ہمیشہ کرنا چاہیے جیسے چھ کلمے ، نماز میں زبان سے نیت ،قرآن کے رکوع وغیرہ ،علم حدیث، محفل میلا د شریف ،اور ختم بزرگان، کہ یہ دینی چیزیں اگر چہ حضور صلی ا للہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ کے بعد ایجاد ہوئیں مگر چونکہ دین کے خلاف نہیں اور ان سے دینی فائدہ ہے لہٰذا باعث ثواب ہیں جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ جو اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کرے اسے بہت ثواب ہوگا ۔<br />
 
بریلوی مسلک کے نقطہ نظر کے مطابق بدعت کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ایک بدعتِ حسنہ یعنی احسن بدعت اور دوسری بدعتِ سیئۃ یعنی بری بدعت جیسا کہ ذیل کی حدیث نبوی میں بیان کیا گيا ہے۔
<div style='text-align: center;'>مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً، فَلَهُ أَجْرُهَا، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً، كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ{{ن}}، رواہ جامع صحیح مسلم <ref>([[صحیح مسلم]] از [[امام مسلم]] ۔ کتاب الزکوٰۃ، باب الحث علي الصدقہ)</ref><br />