"خرقہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← using AWB
(ٹیگ: القاب)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
خرقہ: کسی صوفی کا موٹا جھوٹا اونی لبادہ کو خرقہ کہتے ہیں اسے تصوف میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے
=== خرقہ کے لغوی معنی ===
(خَرَقَ ۔ پھاڑنا) پھاڑنا ،پرانا جامہ، پرانا کپڑا،پیوند لگا ہوا لباس، پیوند لگا ہوا کپڑا،درویشانہ لباس ،درویشوں کا لباس، فقیروں کی پوشاک
سطر 10 ⟵ 11:
 
مزمل عرب میں اسے کہتے ہیں جو چادرے میں لپٹا ہو یا چادرہ اوڑھے ہو آنحضرت ﷺ کے پاس چودہ ہاتھ کا لمبا ایک کمبل تھا۔ تہجد کی نماز اور تلاوت کے لیے جب اٹھتے تو اسی کو اوڑھ لیتے تھے تاکہ نماز میں اٹھنے بیٹھنے میں حرج نہ ہو، وضو آسان ہو، ہوا سرد سے محافظت ہو۔ اور نیز اس قسم کی چادر اوڑھنا یا لپیٹ لینا کفن لپیٹنے کی طرف اشارہ ہے تاکہ نفس ہر وقت موت سے آگاہ رہے اور رات کی اندھیری قبر کی اندھیری اور دنیا کے عدم کی ظلمت سے مشابہت رکھتی ہے اس لیے حضرات انبیاء علیہم السلام اس قسم کا کپڑا اوڑھتے تھے خصوصاً حضرت ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ علیہم السلام اور ہمیشہ سے صلحا کا یہ لباس رہا ہے اور اسی لیے فقراء میں خرقہ پوشی ایک سنت چلی آتی ہے اور یہ لباس اس بات کی علامت ہے کہ اس کے اوڑھنے والے نے ترک دنیا و عبادت مولیٰ کا التزام کرلیا ہے جیسا کہ وردی سپاہیوں کی علامت ہے۔ اس خرقہ کے لیے سات شرطیں ہیں۔
*(١1) شب بیداری و نمازِتہجد و تلاوت قرآن،
*(٢2) دن میں اوقات کو یادِ الٰہی میں مصرف رکھنا۔
*(٣3) ہمیشہ ذاکر رہنا۔
*(٤4) ترک و تجرید،
*(٥5) توکل و اعتماد برکارسازی خالق،
*(٦6) خلق کی جفا و ظلم پر صبر کرنا،
*(٧7) اہل دنیا کی صحبت ترک کرنا
اور اس کے ساتھ ان کی خیرخواہی سے بھی غافل نہ رہنا۔ جس میں یہ سات باتیں ہوں اس پر یہ خرقہ زیبا ہے اور اسی لیے اس خرقہ کی شروط بجا لانے کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کو مزمل کا خطاب عطا ہوا جو بڑا پیارا خطاب ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ادا حضرت حق کو پسند آگئی تھی اس لیے فرماتا ہے یا ایہا المزمل کہ اے چادر اوڑھے ہوئے ! اس چادر ریاضت کا حق بجا لا۔ قم الیل رات بھر نماز و تلاوت کے لیے قائم اور مستعد و سرگرم رہ<ref>تفسیر حقانی ابو محمد عبدالحق حقانی سورہ مزمل</ref>۔
یایھا المزمل ‘‘۔ خطاب رسول اللہ ﷺ سے ہے۔ آپ حالت غم میں کپڑے اوڑھ لپیٹ کر لیٹ رہے تھے۔ ملاطفت خاص کے طور پر آپ ﷺ کو مخاطب بھی اسی نام سے کیا گیا۔ بعض صوفیوں نے اپنے ہاں کی خرقہ پوشی کی سند بھی اس لفظ مزمل سے حاصل کی ہے۔ شب بیداری کا معمول بھی مشائخ وصوفیہ نے انہیں آیتوں سے نکالاہے<ref>تفسیر ماجدی عبدالماجد دریا آبادی سورۃ المزمل</ref>۔