"احمد حسن دانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 37:
 
== ڈھاکہ ==
آثارِ قدیمہ میں اُن کی بے حد دلچسپی کے پیشِ نظر انھیں [[برطانیہ]] کی حکومت نے [[تاج محل]] جیسے اہم تاریخی مقام پر متعین کردیا۔ [[تقسیم ہند|تقسیمِ ہند]] کے بعد وہ [[پاکستان]] آگئے اور [[ڈھاکہ]] میں فرائض انجام دینے لگے۔ تعلیم و تربیت کے ابتدائی مراحل ہی میں پروفیسر دانی نے محسوس کر لیا تھا کہ آثارِ قدیمہ کی تحقیقات کو عوام تک پہنچانے کے لیے عجائب گھروں کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔ چنانچہ [[1950ء]] میں انھوں نے وریندر میوزیم راجشاہی کی بنیاد رکھی۔ کچھ عرصہ بعد جب انھیں ڈھاکہ میوزیم کا ناظم مقرر کیا گیا تو انھوں نے [[بنگال]] کی مسلم تاریخ کے بارے میں کچھ نادر تاریخی نشانیاں دریافت کیں جو کہ آج بھی ڈھاکہ میوزیم میں دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
 
== غیر ملکی دورے ==
سطر 46:
 
== گندھارا ==
[[گندھارا]] تہذیب میں بے پناہ دلچسپی کے باعث پروفیسر دانی کا بہت سا وقت [[جامعۂ پشاور|پشاور یونیورسٹی]] میں گزرا۔ اسی زمانے میں انھوں نے [[پشاور]] اور [[لاہور]] کے [[متحف|عجائب گھروں]] کی تزئینِ نو کا بیڑہبیڑا بھی اُٹھایا۔ 1971 میں وہ اسلام آباد منتقل ہوگئے جہاں انھوں نے [[جامعہ قائد اعظم|قائدِاعظم یونیورسٹی]] میں علومِ عمرانی کا شعبہ قائم کیا اور 1980 میں اپنی ریٹائرمنٹ تک اسی سے منسلک رہے۔
 
== ریٹائرمنٹ ==