"انگلستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (10) using AWB
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 90:
الزبتھ دور میں برطانوی بحری بیڑے نے حملہ آور ہسپانوی ارماڈا کو شکست دی۔ سپین کے ساتھ انگلستان کے تعلقات امریکہ کی نوآبادی سے متعلق پہلے ہی کشیدہ تھے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے انگلستان نے مشرق میں ولندیزیوں اور فرانسیسیوں سے معرکہ آرائی جاری رکھی۔ اسی دوران سکاٹ لینڈ کے بادشاہ نے اپنی سلطنت کا الحاق انگلستان سے کر دیا۔
 
سیاسی، مذہبی اور سماجی عہدوں کے اختلافات کی وجہ سے انگلستان میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ ایک طرف پارلیمان کے حامی اور دوسری طرف بادشاہ چارلس اول کے حامی تھے۔ یہ جنگ نسبتاً بڑے پیمانے پر تھی کیونکہ اس میں انگلستان کے علاوہ آئر لینڈ اور سکاٹ لینڈ بھی شامل تھے۔ اس جنگ میں پارلیمان کے حامی جیتے اور چارلس اول کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور ریاست کو دولتِ مشترکہ میں بدل دیا گیا۔ 1653 میں پارلیمانی دستوں کےسربراہ اولیور کرامویل نے خود کو لارڈ پروٹیکٹرقرار دےد یا۔ کرامویل کی موت کے بعد اس کے بیٹے رچرڈ نےخود کو لارڈ پروٹیکٹر کے عہدے سے الگ کر دیا۔ چارلس دوئمدوم کو 1660 میں دوبارہ شاہی تخت سنبھالنے کی دعوت دی گئی۔ آئین کے تحت یہ واضح کر دیا گیا تھا کہ پارلیمان اور بادشاہ بیک وقت حکمران ہوں گے لیکن اصل طاقت پارلیمان کے پاس ہی رہے گی۔1689 میں بل آف رائٹس کے مطابق یہ واضح کر دیا گیا کہ قانون سازی پارلیمان کرے گی اور بادشاہ اس میں مداخلت نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ پارلیمان کی منظوری کے بغیر بادشاہ نہ تو اپنی فوج بنا سکے گا اور نہ ہی کوئی ٹیکس لگا سکے گا۔ 1660 میں رائل سوسائٹی کے قیام سے سائنس کو بہت ترویج ملی۔
 
1666 میں ہونے والے لندن کی عظیم آتشزدگی سے شہر تباہ ہوا لیکن جلد ہی دوبارہ تعمیر کر لیا گیا۔ پارلیمان میں اب دو اہم طاقتیں سامنے آ گئی تھیں جو ٹوری اور وگ تھیں۔ ٹوری بادشاہ کے وفادار اور وگ حقیقی معنوں میں لبرل تھے۔ ٹوریوں نے ابتداء میں بادشاہ جیمز دوئمدوم کا ساتھ دیا لیکن پھر ان میں کچھ افراد وگوں سے مل گئے اور 1688 کا انقلاب برپا ہوا۔ انہوں نے ہالینڈ کے بادشاہ ولیم سوئمسوم کو دعوت دی کہ وہ انگلستان کے بادشاہ بن جائیں۔ تاہم ملک کے شمالی باشندے ابھی بھی بادشاہ جیمز دوئمدوم اور ان کے بیٹوں کے حق میں تھے۔ آخر کار 1707 میں انگلستان اور سکاٹ لینڈ نے سیاسی الحاق کر کے گریٹ برٹین کا ملک بنایا۔ تاہم چرچ اور قانون وغیرہ الگ الگ رہے۔
 
=== حالیہ تاریخ ===
سطر 150:
انگلستان کا ریل کا نیٹ ورک دنیا کا سب سے اولین نیٹ ورک ہے جس کی ابتداء 1825 میں ہوئی تھی۔ انگلستان کا 16,116 کلومیٹر طویل ریل کا نظام پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ لائنیں زیادہ تر سنگل، ڈبل یا چار رویہ ہیں۔ کہیں کہیں نیرو گیج کی لائنیں بھی ملتی ہیں۔ زیرِ سمندر چینل ٹنل سے ریل کا رابطہ اب فرانس اور بیلجئم تک پھیل گیا ہے۔ یہ ٹنل 1994 میں مکمل ہوئی تھی۔
 
انگلستان میں اندرون اور بیرون ملک کے لئے فضائی سروس کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔ لندن کا ہیتھرو ائیرپورٹ ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہاڈا ہے جو مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے یورپ کا مصروف ترین ہوائی اڈہاڈا ہے۔ دیگر بڑے ہوائی اڈوں میں مانچسٹر ائیرپورٹ، لندن سٹین سٹیڈ ائیرپورٹ، برمنگھم انٹرنیشنل ائیرپورٹ اہم ہیں۔ سمندر کے حوالے سے فیری چلتی ہے جو اندرون ملک اور بیرون ملک کے لئے کام کرتی ہے۔ سب سے زیادہ یہ سروسیں آئرلینڈ، ہالینڈ اور بیلجئم کے لئے چلتی ہیں۔ اس کے علاوہ آبی ذرائع سے مثلاً دریا، نہریں اور بندرگاہیں وغیرہ سے بھی تقریباً 7,100 کلومیٹر جتنا سفر کیا جا سکتا ہے۔ انگلستان کے اندر دریائے تھیمز اہم ترین آبی گذرگاہ ہے اور اس دریا پر بنائی گئی بندرگاہ ملک کی تین بڑی بندرگاہوں میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔
 
نیشنل ہیلتھ سروس عوامی ٹیکسوں سے چلنے والا صحتِ عامہ کا نظام ہے جو ملک بھر میں صحت کی سہولیات مہیا کرتا ہے۔ یہ نظام 5 جولائی 1948 کو شروع ہوا۔ اس نظام کو عام ٹیکس بشمول نیشنل انشورنس کے چلایا جاتا ہے۔ تاہم آنکھوں کے ٹیسٹ، ڈینٹل کیئر، ڈاکٹری نسخے اور ذاتی دیکھ بھال وغیرہ کے لئے الگ سے رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔