"تاج المساجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
(ٹیگ: القاب)
سطر 8:
 
==تاریخ==
"تاج المساجد" کو بھوپال کی سلطان شاہ جہاں بیگم (بھوپال کی نواب) نے ۱۸۸۸- ۱۹۰۱ میں تعمیر کروایا۔ لیکن ۱۹۰۱ء میں شاہ جہاں بیگم کے انتقال کے بعد نواب بھوپال نے اس مسجد کی طرف نظر کرم نہیں کی اور تاج المساجد پچاس سال تک بالکل ویران پڑی رہی اور شرابیوں اور جواریوں کا اڈہاڈا بن گئی لوگ اس مسجد میں آنے میں ڈرنے لگے اور اللہ تعالی نے بھوپال کے ایک مرد مجاہد مولانا محمد [[عمران خان ندوی ازہری]] {{رح}} کو اس مسجد کو مکمل کرنے کے لئے اٹھا کھڑا کیا، مولانا محمد عمران خاں صاحب ندوی ازہری اس وقت ندوۃ العلماء کے مہتمم جیسے عظیم الشان منصب پر فائز تھےلیکن آپ نے تاج المساجد میں۱۹۵۰ء میں ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی جو مدرسہ آج بھی دین کی خدمت انجام دے رہا ہے، تکمیل تاج المساجد کا منصوبہ ۱۹۷۱ء میں بنایا گیا جس کے تحت ملک و بیرون ملک میں چندہ مہم چلائی گئی اور چندہ اکھٹا کیا گیا اور صرف ۱۹۷۱ء سے ۱۹۸۶ء یعنی مولانا محمد عمران خاں ندوی ازہری کی وفات تک محض ۱۵ سال کی مدت میں یہ عظیم مسجد مکمل ہوئی، اس مسجد کے چندہ کے لئے مولانا نے دنیا بھر کا سفر کیا جیسے یورپ امریکہ افریقہ اور سعودیہ عربیہ اور ہندوستان کے تمام شہروں کا سفر کیا اور کروڑوں روپیوں کا چندہ کر کے اس عظیم الشان مسجد کو محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مکمل کر ڈالا۔ اور جو کام بھوپال کی نوابی حکومت نہ کر سکی اور وہ ایک فقیر بے نوا نے اللہ کے فضل و کرم سے کر دکھایا۔ لیکن افسوس کہ ہم نے مولانا عمران خان صاحب ندوی ازہری جیسی بلند شخصیت کو بھلا دیا
 
==حوالہ جات==