"زر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:معاشیات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 1:
'''پیسہ''' یا '''زَر''' (money) ایک ایسی شے ہے جسے [[اجناس]] (goods) اور خدمات (services) وغیرہ کے تبادلے میں دیا جاتا ہے. یعنی یہ ایک [[وسیلۂ مبادلہ]] ہے. یہ چیزوں کی قیمت کا اندازہاندازا لگانے کا بھی ایک ذریعہ ہے. جس چیز کو خریدنے کیلیےکے لیے جتنے پیسے یا زَر کی ادائیگی ہوتی ہے وہ رقم اُس چیز کی قیمت کہلاتی ہے. اِس کو '''مال''' بھی کہاجاتا ہے جس کی جمع اموال ہے۔
 
[[معاشیات]] میں '''زَر''' سے مراد ایک ایسا [[وسیلۂ مبادلہ]] (medium of exchange) ہے جو معروف ہو، معیاری قدر کا حامل ہو اور ذخیرہ قدر (store of value) کا کام دے سکے۔ مثلاً [[فلس|کرنسی]]، [[سکّہ|سکے]]، طلبی امانتیں، طویل المدتی امانتیں، بانڈز، ہنڈیاں، سیونگ سرٹیفیکیٹ، اور فنڈز وغیرہ۔
سطر 34:
قدیم زمانے میں سونے کے سکے استعمال ہوتے تھے ۔ لیکن گزشتہ انیسویں صدی کی ابتدا میں مختلف ملکوں نے سونے کے بدلے کاغذی نوٹ جاری کئے ۔ لیکن اس کے باوجود سونے کی زر کی حیثیت سے مقبولیت بدستور رہی ۔ اس وقت کوئی مضبوط کرنسی نہ ہونے کی وجہ سے اس کو بدستور استعمال کیا جاتا رہا۔ یہ حقیقت ہے یہ اب بھی دو مختلف ملکوں کی کرنسی کے درمیان توازن قائم کرتا ہے اور سونے کو اب بھی زر کی حیثیت حاصل ہے ۔
پہلے پہل کاغذی نوٹ سونے کے بدلے جاری ہوئے تھے ۔ سونے کی قلیل مقدار زر کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری نہیں کررہی تھی ۔ اس لئے اس صدی کی ساتویں دھائیدہائی تک سونے کا کرنسی سے مکمل تعلق ختم کردیاگیا ۔ یہی وجہ ہے بیسویں صدی کی ابتدامیںسونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا اور نصف دہائی کے بعد اس میں تیزی آتی گئی اور ستر کی دہائی کے بعد اس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ۔ اگر چہ یہ اضافہ صرف سونے کی قیمتوں میں ہی نہیں ہوا بلکہ چاندی اور دوسری دھاتوں اور تمام اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں بھی ہوا ( 1,8 فیصد سالانہ ) ۔ اب اگرچہ کسی ملک کی کرنسی کے استحکام اور مضبوطی کاتعین سونے کی مقدارسے نہیں کیا جاتا ہے ۔ بلکہ کسی کرنسی میں استحکام اور مضبوطی اس کی معاشی منصوبہ بندی کی بدولت حاصل ہوتا ہے ۔ تاہم اب بھی سونے کو ایک بین الاقوامی کرنسی کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے ۔
 
سونے کی کہانی صدیوں تک پھیلی ہوئی ہے ،انگلینڈ میں گزشتہ چار صدیوں ( جب کہ امریکہ کی کہانی صرف دوسو سال پرانی ہے ) سے بظاہر سونے کی قیمتں ٹہریں ہوئی تھیں ۔ لیکن جب ہم اس کادوسری اشیائ کی قیمتوں کا سے موازنہ کریں تو بخوبی اندازہاندازا ہوتا ہے کہ اس دوران سونے کی قیمتوں میں کمی و بیشی ہوتی رہی ہے ۔
 
1815 سے 1914 کے درمیان جب کہ بین الااقوامی سونے کا معیار لندن سے نکل کر ساری دنیا میں پھیل گیا تھا ۔ نیپولین کے عروج 1891 اور جنگ سے پہلے جب برطانیہ نے سونے کے بدلے پونڈ اسٹرلنگ جاری کئے تھے ۔ 1873ئ کے درمیان یعنی نصف صدی کے بعد عام طور پریہ سمجھا جانے لگا کہ سونا ہی ایک ایسا معیار ہے جو کہ مختلف ملکوںکے درمیان درآمد و برآمد کے درمیان قیمتوں کو مستحکم و برابر رکھ سکتا ہے ۔ پھر آنے والی چوتھائی صدی 1873ئ تا 1896ئ کے دوران سونے کی قیمتیں ایک تہائی تک گرگئیں ، تاہم 1913ئ میں ہی واپس اپنے پرانی قیمت پر آگئیں ۔
 
ہم اگرسونے کے ذخائرمیںا ضافے اور دنیا بھر کی اشیائ صرف کی پیداوار کے درمیان محتاط موازنہ کریں تو کماحقہ اندازہاندازا ہوگا کہ سونے کی پیداوار میں اضافہ کرنسی کی ضرورتوں کے مطابق نہیں رہا ہے اور یہ اضافہ ضرورت سے بہت کم رہا ہے ۔ جیسا کہ درج ذیل تخمینہ ہمیں بتاتا ہے ۔
{| class="wikitable sortable"
|-
سطر 85:
سونے کے معیار کا دفاع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سونے کو کم مقدار میں خریدیں اس طرح سونے کی قیمتوںمیں کمی آجائے گی ۔ جیسا کے 1929ئ میں ہوا تھا ۔ اس میںحقیقت ہے کہ سونے کے معیار کو قائم رکھنے کےلئے شروع ہی سے سونے کی کمی رہی ہے ۔ ایسی ہی کمی سونے کی کانوں کی دریافت ( امریکی سونا کی دریافت سولویں صدی اور سترویں صدی کی ابتدا میں ، کیلیفورنیا و آسٹریلیا کے سونا کی آمد، انیسوں صدی کے درمیان میں ، کلونڈک ، ٹنسوال کے سونا کی آمد اسی صدی میں ) کے وقت بدستور تھی ۔ اس لئے دنیا سونے کی کمی سے مطمئن نہیں تھی ، اس لئے ضروری تھا کہ سونے کے معیار سے علیحدگی اختیار کر لے۔ دوسرے لفظوں میںسونے کے معیار سے دست برداری ہوچکی تھی ، یعنی یہ اعلان تھا کہ حقیقی زر کی ضرورت بڑھ رہی ہے اور مطالبات زر بھی اسی تیزی سے بڑھ تھے اور یہ سبب سونے کی قیمتوں میں استحکام کا باعث بنا ۔ جب کہ آزادانہ روپیہ کی طلب سونے کے معیار سے کم ہوچکی تھی ۔ یہ تجزیہ بتاتا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں استحکام یا قیمتوں میں اضافے کی حقیقی مزاحمت کو جوکہ سونے کے معیار کے زیر اثر مستحکم قیمتوں کے طریقہ کار سے عدم استحکام کی جانب گامزن ہوتی ہیں ۔
 
گزشتہ سوسال کے جائزے سے ہم یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیںکہ سونا کافی کامیاب معیار ہے یا دوسرے سامان کا عمدہ معیار ہے ۔ شاید اس لئے سونا فرضی طورپرایک معیاری کرنسی کو وہ اعتماد دیتا ہے جیسا کہ سونا خود کرنسی ہو جو کہ رکھنے والے کو اعتماد دیتا ہے ۔ اس وجہ سے یہ سوال ابھرتے ہیں کہ سونے رکھنے میں کیا پریشانی ہے ؟مستحکم کرنسیوں میں سودی آمدنی کیوں نہیں حاصل کی جاتی ہے ؟ خیال رہے سونا رکھنا ایک پانی کا جہاز رکھنے سے بھی زیادہ مہنگا ہے ۔ کیوں کہ سونا دنیا کی کسی بھی کرنسی سے زیادہ سیال ہے ۔
 
سونے اور کرنسی کا تعلق 1968 سے ختم ہونا شروع ہوگیا ، خاص کر 1971 سے یہ تعلق بالکل ختم ہوگیا تھا ۔ ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ سونے کے معیار کو کس طرح زوال آیا اور اب حکومتیں سونے کے بجائے مستحکم کرنسیوں کو حاصل کرنے کو ترجیع دیتی ہیں ۔ جب کہ لوگ اور نجی ادارے رومانوی طور پر اس پر توجہ دیتے ہیں ( امریکہ نے 1971ئ میں عام لوگوں کو سونا رکھنے کی اجازت دی تھی ) ۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ سونے کی قیمتیں تیزی سے بدلتی رہتی ہیں ، اس لئے کوئی حکومت سونے کو یکساں قیمت پر خرید و فروخت نہیں کرسکتی ہے ۔ یہ صرف ایسی صورت میںممکن ہے کہ حکومت کی کرنسی کی قیمت سونے کی تیزی سے بدلتی ہوئی قیمت کا ساتھ دے ، لیکن یہ ناممکن ہے ۔ اس لیے کہ کوئی بھی حکومت اس بات کی ہمت نہیں کرسکتی ہے کہ وہ سونے کے بدلے کرنسی حاصل کرے ۔ اس لئے سونے کا کاروبار کرنے والا کوئی بھی شخص سونے کی قیمت کو سرکاری مقابلے میں بلند کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ہے ۔
 
سوال یہ پیدا ہوتا ہے سونے کی قیمتوں میں پچھلے برسوں اتنی تیزی کیوں آئی ہے ؟ اس کا بہترین اور مختصر جواب یہ ہے کہ سونے کی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے والے آگئے ہیں ۔ یہ حیرت کی بات دکھائی دیتی ہے کہ یہ مقابلہ کرنے والے لوگ آج کل کے وقت میں اپنے مال کی قیمتوں کو اس حد تک زندہ رکھتے ہیں جو کہ آج کل کے وقت میں ایک خطرناک بات ہے ۔
 
ایک آدمی سونا حاصل کرنا کیوں پسند کرتا ہے ؟ اس کو سمجھنے کے لئے آپ فرض کریں آپ ایک دولت مند شخص ہیں اور آپ دنیا کے کسی غیر مستحکم علاقے میں رہتے ہیں ، تو آپ اپنے سرمائے کو محفوظ کس طرح کریں ؟آپ اگر چاہیں تو یقینأٔ ذاتی طور پر ایسی چیزیں رکھ سکتے ہیں جو کہ پیداوار دیتی ہیں مثلأٔ زمین فیکٹری یا بانڈ اگرچہ ان چیزوں پر آپ حکو مت کو ٹیکس دیتے ہےں ، لیکن عدم تحفظ کی وجہ سے یہ سیاسی جوا ہے اور کسی انقلاب یا سیاسی بحران کی وجہ سے ان کے ضبط یا مجمند ہونے کا خطرہ بھی ہے ۔ مثلََا امریکہ نے 1979-81ئ کے دوران اچانک جب کہ ایران میںامریکی یرغمالیوں کے بحران کے دوران آئرن کی مصنوعات کو منجمد کردیا تھا ۔ یاد رہے سونا کوئی پیداواری چیز نہیں ہے اور سونارکھنا بہ نسبت ایک جہاز کے زیادہ مہنگا ہے ۔ لیکن اس صورت میں آپ یقینا سونے کوترجیح دیں گے ۔ کیوں کہ سونے کو بہ نسبت دوسری چیزوں کے بغیر کسی ٹیکس کے با آسانی چھپایا اور اس کی نقل و حرکت کی جاسکتی ہے ۔
 
کسی چیز پر پیسہ لگانے کے لئے ایک پیشگی اطلاع کی ضرورت ہوتی ہے ۔ لیکن ہم سونے کے بارے میں ایسی کوئی پیشن گوئی نہیں کرسکتے ہیں ۔ مثلاََ 1980 میں سونے کی قیمت اچانک پچاس فیصد گر گئی تھی ۔ لیکن 1980 میں ہی اس کی قیمت میں نمایاں تیزی امریکی آئرن اور یرغمالیوں کے بحران دوران آئی ۔ اس لئے سونے کا ایسا رویہ جبلی طور پر پیشن گوئی کرنے والا نہیں ہوتا ہے اور نہ ہی ہم اس کو دور اندیشی سے درست کرسکتے ہیں ۔ کسی قیمت کے استحکام سے دوسرے تعلقات میں جو خرابیا ں جنم لیتی ہیں وہ اس میں موجود ہیں ۔
سطر 102:
 
== '''طلائی معیار''' ==
سوناغالبأٔ پانچ ہزار سال سے زر کی حیثیت سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ یہ بڑی حد تک بذات خود مطلوب ہے ۔ اگر اسے زر کی حیثیت سے وسیع پیمانے پراستعمال نہیں کیا جائے تو اس کی قدر مبادلہ بڑی حد تک گھٹ جائے گی ۔ یہ دھات پائیداری ، تقسیم پذیری اور یکسانیت کی خصوصیت رکھتی ہے ۔ مزیدیہ کہ کانوں سے اس کی سالانہ رسد موجودہ ذخیرے کا صرف ایک معمولی حصہ ہوا کرتی ہے ۔ چنانچہ اس کی قدر میں مجموعی رسد کی تبدیلوں کی بنائ پر جو تبدیلیاں واقع ہوتی رہتی ہیں وہ زوال پذیرپزیر اشیائ کے مقابلے میںبہت معمولی ہیں ، جن کی سالانہ رسد کل ذخیرے سے زیادہ رہتی ہے ۔
 
* موجودہ دور سے پہلے جو چیز زر کے طور پر استعمال ہوتی تھی وہ خود مطلوب ہوا کرتی تھی ۔ اس کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ وہ زر کے طور پر استعمال ہورہی اور اس کی مانگ میں اضافہ کے باعث اس کی قدر میں اضافہ کا موجب ہوا کرتی تھی ۔ یہی حال سونے کا ہے ۔ سونے کی ما نگ کا بڑا حصہ زری اغراض پر مشتمل ہوتا ہے ۔ اگر امریکہ اور دوسرے ممالک سونے کے محفوظات رکھنا چھوڑ دیں تو سونے کی قدر گھٹ جائے گی۔
سطر 112:
ان رسیدوں کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بینک آف انگلینڈ نے انہیں جاری کرنے کی ذمہ داری سنبھالی ۔ یہ کرنسی نوٹ بھی بینک آف انگلینڈ کاوعدہ تھا ۔ جو حامل ہذا کو اس کے مطالبے پر سونے کی ایک خاص وزن شدہ مقدار جو سونے کے سکہ یا سکوں کی صورت میں ادا کرے گا ۔
 
طلائی معیار انیسویں صدی کی آخری تہائی او ربیسویں صدی تہائی میں مقبول ترین بین الاقوامی نظام زر تھا اور پہلی جنگ عظیم سے بیشتر یہ طلائی کرنسی معیار کی صورت میں رائج تھا ۔ جس کی موجودگی میں سونے کے سکے زیر گردش ہواکرتے تھے ۔ لیکن پہلی جنگ عظیم کے بعد اس نظام کو جاری رکھنا ممکن نہ رہا ۔ کیوں کہ اس کی کامیابی کی شرائط کو پورا کرنا ممکن نہ تھا ۔ برطانیہ نے 1925 میں طلائی سلاخوں کا معیار رائج کیا ، جس کے تحت کاغذی نوٹ جاری ہوئے ۔ لیکن یہ کرنسی نوٹ سونے میں تبدیل کےے جاسکتے تھے ۔ جو کہ سلاخوں کی صورت میں ہوا کرتا تھا ۔
 
پہلی جنگ عظیم سے پہلے برطانیہ کی تجارت زوروں پر تھی اور دنیا کے اکثر ممالک کے سونے کے ذخائر بینک آف انگلینڈ میں( جو برطانیہ کا مرکزی بینک ہے )کے پاس جمع ہوتے تھے ۔ لیکن پہلی جنگ عظیم کے بعد امریکہ کو بہت اہمیت حاصل ہوگئی ۔ کیوں امریکہ کے پاس سونے کی بڑی مقدار میں جمع ہوگئی ۔ اس کے علاوہ برطانیہ کی تجارت بہت حد تک کم ہوگئی تھی ۔ جس کے نتیجے کے طور پر برطانیہ کے لےے طلائی معیار کو کامیابی سے چلانا ممکن نہ رہا ۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/زر»