"سواطع الالہام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«ابو الفیض فیضی کی تفسیر ’’سواطع الالہام ‘‘ ہے جسے بے نقط تفسیر کہتے ہیں == غ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 23:23، 29 ستمبر 2016ء

ابو الفیض فیضی کی تفسیر ’’سواطع الالہام ‘‘ ہے جسے بے نقط تفسیر کہتے ہیں

غیر منقوط تفسیر

تفسیر سواطع الالہام آٹھویں صدی ہجری کے ہندوستانی بادشاہ جلال الدین اکبر کی سلطنت اکبریہ کے علماء اور نورتنوں میں شامل تھا،ابو الفضل فیضی نے قرآن کریم کی یہ تفسیر غیر منقوط (غیر منقوط وہ تحریر ہوتی ہے جس میں کوئی نقطہ نہ آئے۔ اردو ادب میں یہ ایک بہت ہی مشکل فن ہے۔ صرف ایک سطر ہی ایسی لکھنی پڑ جائے تو کافی مشکل ہو جاتی ہے۔ خال خال ہی کوئی ایسی تحریر ملتی ہے۔​)حروف سے لکھی ہے اور اس کے متعلق خوب تکلف سے کام لیا ،جس کی بناء پریہ تفسیر فی نفسہ بے فائدہ ہو گئی، لیکن اتنی سخت محنت و مشقت سے تحریر کردہ یہ تفسیر بہرحال قابل تعریف ہے ،جو مؤلف کی عربی زبان پر حذاقت و مہارت کی خبر دیتی ہے کہ اس غیر منقوط حروف کے استعمال کو اخیر تفسیر تک برقرار رکھا ہے۔[1]

حوالہ جات

  1. مقدمہ تفسیر حقانی ،محمد عبد الحق حقانی ،صفحہ نمبر211،میر محمد کتب خانہ کراچی