"سائنس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر |
م Reverted to revision 2098218 by Tahir mq on 2016-06-07T07:59:25Z |
||
سطر 1:
{{سائنس}}
* علم کی تلاش یہاں لاتی ہے، علم کے دیگر استعمالات
[[ملف:Lab bench.jpg|left|thumb|280px| [[جامعہ کلون|جامعہ کلون (جرمنی)]] کی [[تجربہ گاہ]] کا ایک حصہ؛ سائنس کی کسی تجربہ گاہ میں عمومی طور پر استعمال کیۓ جانے والے چند [[آلہ|آلات]] اور [[کیمیاء|کیمیائی]] [[کیمیائی مرکب|مرکبات]] کی ایک نشاں سازی۔]]
بنیادی طور پر تو '''سائنس''' ایک منظم [[اسلوب علم|طریقۂ کار]] کے تحت کسی بات کو جاننے یا اسکا علم حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے، اس طرح کہ اس مطالعے کا طریقہ اور اسکے نتائج دونوں ہی بعد میں دوسرے دہرا سکتے ہوں یا انکی تصدیق کرسکتے ہوں یعنی یوں کہـ لیں کہ وہ قابل تکرار (replicable) ہوں اور اردو میں
بعض اوقات مندرجہ بالا تعریف کے مطابق حاصل کیۓ گئے علم یا سائنس کو [[خالص علم|خالص علم (pure science)]] بھی کہا جاتا ہے تاکہ
انسان کے سائنسی مطالعے کا سلسلہ زمانۂ قدیم سے جاری ہے (
سائنس اور [[فنیات|فنیات (arts)]] کی تفریق کچھ یوں کی جاسکتی ہے کہ فنیات میں وہ شعبہ جات آجاتے ہیں جوکہ انسان اپنی قدرتی ہنر مندی اور صلاحیت کے ذریعہ کرتا ہے اور سائنس میں وہ شعبہ جات آتے ہیں جنمیں سوچ بچار، تحقیق اور تجربات کر کہ کسی شہ کہ بارے میں حقائق دریافت کۓ جاتے ہیں۔ سائنس اور آرٹس کے درمیان یہ حدِ فاصل ناقابلِِ عبور نہیں کہ جب کسی آرٹ یا فن کا مطالعہ منظم انداز میں ہو تو پھر یہ ابتداء میں درج تعریف کے مطابق اس آرٹ کی سائنس بن جاتا ہے۔
سطر 16:
== سائنسی زمرے ==
سائنس کے میدان کو عام طور پر دو بنیادی خطوط پر اسطوار کیا جاتا ہے ایک تو وہ جو کہ [[فطرت|فطری]] مظاہرات سے متعلق ہوتے ہیں اور [[علوم فطریہ|علوم فطریہ (natural sciences)]] کہلاۓ جاتے ہیں اور دوسرے وہ کہ جو [[سلوک|انسانی سلوک (human behavior)]] اور [[سماج|معاشرے]] سے تعلق رکھتے ہیں اور [[معاشرتی علوم|معاشرتی علوم (social sciences)]] کہلاتے ہیں۔ سائنس کے ان دونوں ہی شعبہ جات کو [[تجربی|تجربی (empirical)]] کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں میں ہی جو معلومات حاصل کی جاتی ہیں ان میں انسانی تجربات اور مظاہر فطرت کے بارے میں شواہدات کا ہونا لازمی قرار دیا جاتا ہے، یعنی ان معلومات کو ایسا ہونا چاہیۓ جو کہ فردی نہ ہوں بلکہ بعد میں آنے والے سائنسدان یا علماء بھی انکی صحت کی تصدیق کر سکیں اور انکو اپنے مستقبل کے تجربات میں استعمال بھی کرسکیں، ہاں یہ ہے کہ ایسا کرنے کے دوران (یعنی گذشتہ تجربی مشاہدات (سائنس) کی تصدیق کے دوران) وہی ماحول لازم ہو کہ جس میں ان تجربات کو پیش کرنے والے نے کیا تھا۔
سائنس کے مندرجہ بالا دو گروہوں (علوم فطریہ اور علوم معاشرہ) کے علاوہ ایک اور گروہ بھی ہے جو کہ سائنس کے ان دونوں گروہوں سے مطابقت کے مقامات کے ساتھ ساتھ کچھ افتراقات بھی رکھتا ہے اور اس گروہ کو [[تشکیلی علوم|قیاسی علوم (formal science)]] کہا جاتا ہے جس میں [[ریاضی|ریاضی (mathematics)]] ، [[شمارندیات|شمارندی علوم]] ، [[نظریۂ اطلاعات]] اور [[احصاء|احصاء (statistics)]] جیسے شعبہ جات شامل ہوتے ہیں۔
== اسلوبِ سائنس ==
* {{اس}} [[اسلوب علم|اسلوب علم (scientific method)]]۔
[[اسلوب علم]] اصل سائسی طریقۂ کار کو ہی کہتے ہیں جس میں [[فطرت|فطرت (nature)]] کے اسرار و رموز اور مظاہر کو ایک قابل تکرار (replicable) انداز میں سمجھا جاتا ہے اور انکا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ پھر اس مطالعے کے بعد حاصل کردہ معلومات کی روشنی میں [[پیشگوئی|پیشگوئیاں]] کی جاتی ہیں جو کہ مستقبل کی راہ اور مزید تحقیق
[[ملف:RearQuarterPanel.jpg|200px|thumb|left| [[اساسی علوم|خالص سائنس]] کی بنیادوں پر قائم ہونے والے سائنس کے [[اطلاقی علم|اطلاقی شعبہ جات]] جیسے [[ہندسیات]] اور [[طرزیات]] وغیرہ کے امتزاج سے بننے والی اشیاء [[حیات|زندگی]] کو سہل ہیں]]
بعض اوقات کسی بھی ایک سائنسی مطالعے کے دوران عقلی طور پر کوئی ایک نتیجہ آنے کا امکان دوسرے کی نسبت زیادہ بھی ہوسکتا ہے لیکن ایسے مواقع پر اسلوب علم کی موجودگی کے باعث سائنسدان اس قدر باضمیر افراد کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی قسم کی ذہنی لگاوٹ یا جذبے کو نظر انداز کرتے ہوۓ اس سے تجربے یا اسکے نتیجے کو متاثر نہیں ہونے دیتے لہذا یہ اسلوب علم کی پیروی ہی انکے کام کو قابل تکرار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
سطر 28:
ذاتی لگاوٹ اور کسی بھی تعصب کے رجحانات کو ختم کردینا اسلوب علم کا ایک پہلو ہے، ساتھ ہی یہ [[تجربی نمونہ|تجربی نمونے (experimental design)]] میں بھی معاونت اور راہنمائی فراہم کرتا ہے اور ایک آخری پیمانے کے طور پر اس میں [[نظرِ ھمتا|نظرِ ھمتا (peer review)]] کی موجودگی ؛ تجربہ ، تجربے کے طریقۂ کار ، استعمال کیۓ جانے والے [[آلہ|آلات]] و [[کیمیاء|کیمیائی]] [[کیمیائی مرکب|مرکبات]] اور حاصل شدہ نتائج تک ہر پہلو کو قابل اعتبار و تکرار بنانے میں نہایت اہمیت رکھتی ہے۔
اسلوبات سائنس میں ایک بہت اہم [[اوزار]] ، [[سائنسی نمونہ|نمونوں (models)]] کی تشکیل ہوتی ہے جو کسی تصور یا منصوبے کی تصویرکشی یا وضاحت کرتے ہیں۔ سائنسدان اس نمونے کی تعمیر ، جانچ پڑتال اور صحت پر بہت توجہ دیتے ہیں کیونکہ اس کی مدد سے ہی اصل تجربات ممکن ہوتے ہیں اور اسی کی مدد سے ایسی سائنسی پیشگوئیاں کی جاسکتی ہیں جو کہ قابل تکرار ہوں۔ [[مفروضہ|مفروضہ (hypothesis)]] اسلوبات سائنس میں ایک ایسی بات کو کہا جاتا ہے کہ
[[ملف:ScientificReview.jpg|thumbnail|270px|ایک ہم عصر سائنسدان ([[ھمتا]] / [[peer]]) ؛ دوسرے سائنسدان کے کیۓ گۓ تجربے کی اشاعت سے پہلے اسکے [[نظرِ ھمتا|نظرِ ھمتا (peer review)]] کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔]]
سائنسی اسلوب میں ایک اور اہم پہلو اس میں [[تحریض|تحریضی (inductive)]] کیفیت کا ہونا ہے، یعنی اسکا مطلب یہ ہے کہ سائنس دنیا کے کسی مظہر کے بارے میں کسی بات کی جانب مائل کرتی ہے یا یوں کہ لیں کے اسکی ترغیب دیتی ہے اور
== ریاضی اور سائنس ==
[[ملف:Glass tesseract animation.gif|180px||thumb|left|سہ ابعادی [[مکعب]] کا ایک چارابعادی اظہار{{زیر}} [[مضاہی]]۔ [[ریاضی]] سائنس کے انتہائی پیچیدہ تصورات کو مختصر اور جامع انداز میں واضع کرنے کا اہم
سائنس اور [[ریاضی|ریاضی (mathematics)]] آپس میں لازم و ملزوم ہیں اور سائنس کا کوئی شعبہ ایسا نہیں (خواہ اسکا تعلق [[طبیعیات]] سے ہو یا علم [[کیمیاء]] سے ، [[حیاتیات]] سے ہو یا [[وراثیات]] سے) جو ریاضی کی مدد کے بغیر چل سکتا ہو۔ جیسا کہ تعارف کے بیان میں ذکر آیا کہ عام طور پر ریاضی کو سائنس کے جس گروہ میں شامل کیا جاتا ہے اسے [[تشکیلی علوم]] کہتے ہیں{{ر}}<ref>Peirce, p.97</ref> {{ڑ}}، یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بعض
ریاضی کی ہر ایک شاخ ہی سائنس کے دیگر شعبہ جات میں کام آتی ہے جن میں [[احصاء|احصاء (statistics)]]، [[حسابان|حسابان (calculus)]] سمیت ریاضی کی وہ شاخین بھی شامل ہیں جنہیں عام طور پر خالص ریاضی میں شمار کیا جاتا ہے مثال کے طور پر [[نظریۂ عدد|نظریۂ عدد (number theory)]] اور [[وضعیت|وضعیت (topology)]] وغیرہ۔
سطر 41:
== فلسفۂ سائنس ==
فلسفۂ سائنس اصل میں سائنس کی بنیادوں ، اس میں قائم مفروضات ، اسکے تجربات کی حقیقت اور تجربات سے حاصل ہونے والے نتائج کی حقیقت اور ان نتائج یا سائنس کے اخلاقی کردار اور زندگی میں اسکے اطلاقات جیسے موضوعات سے بحث رکھتا ہے۔
فلسفۂ سائنس کے مطابق سائنس ایک ایسے تجزیات یا حقائق کا نام ہے کہ جنہوں نے شواہداتی بنیادوں پر ہماری [[حاسہ|حسوں]] کو تحریک دی ہو یعنی کسی بھی متعلقہ مظہر [[فطرت|قدرت]] کو اسکے طبیعی شواہد کی بنا پر محسوس کیا گیا ہو۔ یہاں [[حس]] (مشاہدے) کا طبیعی یا فطری ہونا لازم ہے کیونکہ اگر کوئی چیز طبیعی کیفیات سے بلند ہو تو پھر اسے سائنس نہیں [[مافوق الفطرت|مافوق الفطرت (supernatural)]] کے زمرے میں رکھا جاتا ہے اور تصوراتی سمجھا جاتا ہے جب تک کہ اسکی [[انسان|انسانی]] سمجھ کے مطابق وجوہات اور اسکے وجود کی توجیہ کے بارے میں شواہد نا مل جائیں۔
کئی راہنما اصولوں (جیسے [[تیغِ اوکام|تیغِ اوکام (Occam's razor)]] کا اصولِ [[بخل|بخل (parsimony)]]) سے استفادے کہ بعد سائنسی نظریات کو [[منطق]] اور توجیہات کے پیمانوں سے تراشہ جاتا ہے اور پھر کانٹ چھانٹ کے بعد وہی نظریات (یا نظریہ) قابل قبول حیثیت میں قائم رہ جاتا ہے کہ
== سائنس کے اہداف ==
|