"امتحان بے گناہی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م Reverted to revision 2005875 by شہاب on 2016-03-28T18:24:23Z
سطر 3:
[[File:Water-ordeal.jpg|thumb|250px|پانی میں الٹا ڈبو کر بے گناہی جانچی جا رہی ہے۔]]
 
پرانے زمانے میں جرم یا بے گناہی جانچنے کے لیےلیئے ملزموں کو اکثر ایسے امتحان سے گزارا جاتا تھا جس میں جان جانے کا شدید خطرہ ہوتا تھا۔ مختلف ممالک میں اس کے مختلف طریقے ہوا کرتے تھے۔ اگر ملزم کی جان بچ جاتی تھی یا اسکے زخم جلد ٹھیک ہو جاتے تھے تو اسے خدا کی طرف سےمعصوم کی مدد قرار دیا جاتا تھا۔ موت ہونے کی صورت میں یہ سمجھ لیا جاتا تھا کہ خدا نے اسے اس کے جرم کی سزا دے دی ہے۔اسے Judicium dei یا خدا کا انصاف قرار دیا جاتا تھا۔ چار ہزار سال پرانے Ur-Nammu کے قانون میں اور پونے چار ہزار سال پرانے [[حمورابی]] کے قانون میں بھی اس سے مشابہ مثالیں موجود ہیں۔
 
== آزمائشوں کی اقسام ==
[[File:Ordeal by red-hot iron.jpg|thumb|200px|لگژمبرگ کی ملکہ Cunigunde کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیےلیئے گرم سرخ لوہے پر چلنا پڑ رہا ہے۔]]
[[File:Wickiana5.jpg|thumb|سوئیزرلینڈ 1585۔ تین جادوگرنیوں کو جلایا جا رہا ہے۔]]
[[File:Tangena trial by ordeal Madagascar.jpg|thumb|250px|انیسویں صدی میں بنائی گئی مصور کی ایک تصویر۔ مڈغاسکر میں ملزم کو زہر دیا جا رہا ہے]]
 
=== لڑنے کی آزمائش ===
جرمنی میں اگر انصاف کے لیےلیئے کوئی شہادت دستیاب نہ ہوتی تھی تو عدالت فیصلہ دیتی تھی کہ آپس میں لڑ کر خود فیصلہ کر لو۔ یہ نظام سولہویں صدی تک جاری رہا۔
 
=== زہر کی آزمائش ===
[[نائجیریا]] اورمغربی افریقہ کے کچھ حصوں میں ملزم کو زہریلے بیج (calabar bean) کھا کر اپنی معصومیت ظاہر کرنی پڑتی تھی۔ جس کو الٹی آ جاتی تھی وہ بچ جاتا تھا۔ مرنے والا مجرم سمجھا جاتا تھا۔
 
[[مڈغاسکر]] میں بے گناہی ثابت کرنے کے لیےلیئے tangena کا زہریلا بیج کھلایا جاتا تھا۔ اندازااندازہ ہے کہ 1828 سے 1861 تک ہر سال تین ہزار لوگ اس سے مر گئے۔
 
=== آگ کی آزمائش ===
آگ سے بے گناہی ثابت کرنے کے لیےلیئے ملزم کو آگ میں سے گزرنا پڑتا تھا یا گرم لوہے پر چلنا پڑتا تھا یا کوئی گرم چیز تھامنی پڑتی تھی۔ عام طور پر تین دن بعد پادری پٹی ہٹا کر زخم کا معائینہ کرتا تھا اور بتاتا تھا کہ خدا کی مدد سے بے گناہ کے زخم ٹھیک ہو رہے ہیں یا مجرم کے زخم سڑ رہے ہیں اور اسے مار دیا جائے یا ملک بدر کر دیا جائے۔ کبھی کبھی الزام لگانے والے کو بھی اس عمل سے گزرنا پڑتا تھا۔
 
=== پانی کی آزمائش ===
سطر 25:
ابلتے پانی، گرم تیل یا پگھلے ہوئے سیسے میں ہاتھ ڈال کر اندر موجود پتھر نکالنا بھی آگ سے بے گناہی ثابت کرنے کا ایک طریقہ تھا۔
 
بادشاہ Athelstan نے قانون بنایا تھا کہ ابلتے پانی میں سے پتھر نکالنے کے طریقے میں اگر مجرم پر صرف ایک الزام ہے تو پانی کی گہرائی کلائی تک ہونی چاہیے۔چاہیئے۔ لیکن اگر ملزم پر تین الزامات ہوں تو ابلتے پانی کی گہرائی کہنی تک ہو گی۔ یہ کارروائیکاروائی چرچ میں راہبوں کی موجودگی میں ہو گی۔ بارہویں صدی تک کیتھولک چرچ میں اس پر عمل ہوتا رہا۔
 
==== ٹھنڈے پانی کی آزمائش ====
ٹھنڈے پانی سے بے گناہی ثابت کرنے کے لیےلیئے ملزم کو ہاتھ پاوں باندھ کر تین بار پانی میں ڈبویا جاتا تھا۔ ڈوب جانے والا مجرم اور تیرنے والا بے قصور گردانا جاتا تھا۔
 
سولہویں اور سترہویں صدی میں جادوگرنیوں کے خلاف مہم چلی۔ لیکن اس دفعہ ڈوبنے والے کو بے گناہ اور تیرنے والے ملزم کو گناہ گار قرار دیا گیا۔ ڈوبنے والا خود ہی مر جاتا تھا جبکہ تیرنے والے کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت دی جاتی تھی۔
 
=== صلیب کی آزمائش ===
صلیب کی مدد سے بے گناہی ثابت کرنے کے لیےلیئے الزام لگانے والا اور ملزم دونوں ہاتھ پھیلا کر صلیب کی دو جانب کھڑے ہو جاتے تھے، جس نے تھک کر ہاتھ پہلے گرا دیئے وہ ہار جاتا تھا۔ اس طرح جان لیوا [[ڈویل]] سے بچا جاتا تحا۔
 
=== نگلنے کی آزمائش ===