"بہار شریعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
(ٹیگ: القاب)
سطر 2:
{{بریلوی تحریک}}
 
'''بہار شریعت'''، [[مولانا محمد امجد علی اعظمی]] کی وہ کتاب جو دوسرے مصنفین کی جملہ تصانیف پر بھاری ہے۔ یہ ان کی معرکۃمعرکہ الآراآرا تصنیف ”بہار شریعت“ ہے اس کتاب کے سبب وہ زندہ جاوید ہوئے اس کتاب میں انہوں نے فقہ حنفی کو اردو قالب میں ڈھال کر وقت کی اہم ضرورت کو پورا کیا ہے اس سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں علماءعوام دونوں شامل ہیں مصنف فقہ اسلامی اور مسائل شرعیہ کو مکمل طور پر بیس جلدوں میں سمیٹنا چاہتے تھے مگر عمر نے ساتھ نہ دیا اور سترہ حصے لکھنے کے بعد دنیائے دار فانی سے 2 ذی قعدہ، 6ستمبر 1367ھ/1948ء دوشنبہ کو 12 بج کر 6 منٹ پر انتقال کر گئے اور وصیت کرگئے کہ اگر میری اولاد یا تلامذہ یا علمائے اہل سنت میں سے کوئی صاحب اس کا قلیل حصہ جو باقی رہ گیا ہے اس کو پورا کردیں۔ چنانچہ ان کے شاگرد اور دیگر علماءبہار شریعت کے باقی تین حصے 18،19،20 ضبط تحریر میں لاچکے ہیں جو چھپ کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ مصنف کی وصیت کے مطابق یہ خیال رکھا گیا ہے اور اس میں یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ مسائل کے مآخذ کتب کے صفحات کے نمبر اور جلد نمبر بھی لکھ دئیے ہیں تاکہ اہل علم کو مآخذ تلاش کرنے میں آسانی ہو اکثر کتب فقہ کے حوالہ جات نقل کردئیے ہیں جن پر آج کل فتوی کا مدار ہے حضرت مصنف کے طرز تحریر کو حتی الامکان برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فقہی موشگافیوں اور فقہا کے قیل و قال کو چھوڑ کر صرف مفتی بہ یعنی جس پر فتوی ہے اقوال کو سادہ اور عام فہم زبان میں لکھا گیا ہے۔
 
==اعشاریہ==
سطر 58:
احیاءاموات، شراب و اشربہ، شکار، جانوروں سے شکار، زمین، شئی مرہون کے مصارف کا بیان، مرہون میں تصرف، کس چیز کو رہن رکھ سکتے ہیں، باپ یا وصی کا نابالغ کی رہن رکھنا، رہن میں جنایات کا بیان، کہاں قصاص واجب ہوتا ہے، اطراف میں قصاص کا بیان۔
 
مصنف نے بہار شریعت میں اعتماد و یقین کے ساتھ مسائل بیان کئے ہیں اس کا اندازہاندازا کتاب کے مطالعہ سے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مسائل کا جس انداز سے احاطہ کیا ہے بلاشبہ وہ انہیں کا حصہ ہے۔ سارے بیان کئے ہوئے مسائل کی نشاندہی اور پھر اس کا تجزیہ کرنا اور دلائل اور لب و لہجہ کے اعتبار سے اس کی اہمیت واضح کرنا وقت طلب کے ساتھ ساتھ دقت طلب بھی ہے مگر مصنف نے اس مشکل کو آسان کردیا۔ مثلاً مصنف نے طہارت کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کتاب میں جگہ جگہ آب مطلق اور آب مقید سے بحث کی ہے انہوں نے اس کے ضمن میں یہ بھی لکھا ہے کہ حقہ کا پانی پاک ہے۔ اگرچہ رنگ و بو مزہ میں تغیر آجائے اس سے وضو جائز ہے بقدر کفایت اس کے ہوتے ہوئے تیمم جائز نہیں۔
===اٹھارواں حصہ===
بہار شریعت (حصہ 18) کے مصنف مولانا عبد المصطفیٰ ازہری شیخ الحدیث، مولانا وقار الدین نائب شیخ الحدیث و مولانا قاری محبوب رضا خاں بریلوی مفتی دار العلوم امجدیہ کراچی ہیں۔ اس کا موضوع جنایات (خون بہا، قصاص، اکسیڈنٹ وغیرہ) ہے۔ اس میں سنہ طباعت کا ذکر نہیں ہے اور نہ مطبع کا ذکر ہے البتہ ناشر کا نام قادری بک ڈپو، نومحلہ مسجد، بریلی ہے۔ اس کتاب میں صفحات 119 اور کل مسائل 658ہیں۔