"خان پور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
(ٹیگ: القاب)
سطر 53:
 
== تاریخ ==
خانپور شہر اور یہاں کی آبادی قدیم ہے روایت کے مطابق اس شہر کی باقاعدہ بنیاد سابق والئی ریاست بہاو لپور نواب بہاول خان عباسی نے [[1806ء]] ءمیں رکھی جب انہوں نے ایک ذیلی ریاست گڑھی اختیار خان کواپنی ریاست میں شامل کیا اور اس کا نام بھی اپنے نام کی نسبت سے خانپور رکھا ۔ محل وقوع کے لحاظ سے یہ شہر کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ لا ہور اور کراچی کے وسط میں ہو نے سے مین ریلوے لائن اس شہر کے اندر سے گزرتی ہے جو [[1880ء]] ءکی دہائی میں بچھائی گئی تھی ۔ یہاں پر کافی عرصہ تک ( [[1905ء]] سے لیکر [[1985ء]] تک ) ریلوے جنکشن رہاہے جو بعد میں ختم کر دیا گیا یہاں سے ایک ریلوے لائن چاچڑاں شریف کو جاتی تھی جومعروف صوفی بزرگ و شاعر حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کا مسکن رہا ہے۔ خانپور تحصیل کی آبادی [[1998ء]] کی مردم شماری کےمطابق 6,73,631 نفوس پر مشتمل ہے جس میں اب تک کا فی حد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ 1998ء کی مردم شماری کے ہی مطابق خانپور شہر کی آبادی تقریباً 1,09,000 افراد پر مشتمل تھی جو اب بڑھ کر اندازاً 140,000 افراد تک پہنچ چکی ہے جب دیہات سے ایجو کیشن اور دوسری سہولتوں کی خاطر شہر میں زیادہ نقل مکانی کئیے رکھی ۔ خانپور شہر کو تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ایک خاص اہمیت رکھتا ہے خانپور کے نزدیک قصبہ دین پور شریف تحریک آزادی کے حوالہ سے بہت مشہور رہا ہے جب یہ قصبہ تحریک ریشمی رومال کا گڑھ تھا اور مولا نا عبیداللہ سندھی ؒ اس کا خاص کر دار تھے مو لا نا عبیداللہ سندھی کا مدفن بھی دین پور شریف میں ہے جہاں معروف عالم دین خلیفہ غلام محمد ؒ اور حضرت عبداللہ درخواستی ؒ کے مزار بھی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ قصبہ چاچڑاں شریف معروف شاعر و بزرگ حضرت خواجہ غلام فرید ؒ کا مسکن رہا ہے (آپ کا مزار مبارک اب کوٹ مٹھن شر یف میں ہے) چا چڑاں شریف دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے جہاں پر تمام دریاآکر ملتے ہیں ۔ اس کے علاوہ گڑھی اختیار خان ،باغ وبہار، ظاہر پیر ،نوانکوٹ کے قصبات خاصی اہمیت رکھتے ہیں ۔ خانپور میں صرف ایک بہاولپور ٹیکسٹائل ملز) تھی جو کئی سال پہلے بند ہو چکی ہے ۔ جیٹھہ بھٹہ کے مقام پر ایک شوگر ملز ہے جو آج کل حمزہ شو گر ملز کے نام سے چل رہی ہے ۔ تحصیل کی آبادی کا دارومدارزراعت پر ہے اور یہ تحصیل کپاس (سفید سو نا) کا فی مشہور ہے۔ جبکہ آ جکل گنا ، گندم ، کپاس، دھان ، مکئی و دیگر اجناس کے ساتھ ساتھ تمام تر سبزیات خاص فصلیں ہیں ۔ یہ علاقہ آم کے باغات کیلئے بہت مو زوں ہے اور یہاں کا آم بہت رسیلا اور میٹھا ہو تا ہے ۔ جغرافیائی لحاظ سے اسکے مشرق میں تحصیل لیاقت پور اور مغرب میں تحصیل رحیم یار خان شمال میں ضلع راجن پور دریائے سندھ اور جنوب میں مصروف چولستان " روہی " ہے جو ہندوستان کی سرحد سے جاملتی ہے ۔ [[اگست]] [[1973ء]] ءمیں یہاں پر ایک خو فناک سیلاب آیا جس نے شہر کو بہت نقصان پہنچایا بہت سے مکانات زمین بوس ہو گئے اور بہت سے رہنے کے قابل نہ رہے معیشت بہت متاثر ہو ئی اور اسے دوبارہ آباد ہو تے ہو تے ایک عرصہ لگا ہے ۔ یہاں کے لوگ خوش مزاج اور سماجی کا موں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں خانپور میں سید الطاف حسین آئی ہسپتال جو 6 ایکڑ رقبہ پر قائم ہے رضاکارانہ طور پر گورنمنٹ کو دیا گیا ۔ خانپور میں انجمن ترقی تعلیم کے تحت ایک ڈگری کالج اور ایک بوائز ہائی اسکول [[1968ء]] میں قائم کیے گئے جو بعد میں 1972 ءمیں پراویشلائزڈ ہو گئے ۔ اب ایک خانپور ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت پبلک اسکواس کو ل [[1994ء]] میں قائم کیا گیا جو خانپور سنٹرل پبلک سکول کے نام سے قائم ہے ۔ تحصیل بھر میں نصف علاقہ میں زیر زمین پانی میٹھا اور نصف علاقہ ریلوے لائن کے جنوبی جانب کڑواہو تا ہے جو انسانی ،حیوانی اورزرعی استعمال کے قابل نہیں اسی وجہ سے نہری نظام میں نصف تحصیل مستقل اور نصف تحصیل غیر مستقل یعنی ششماہی ہے
 
خانپور کو کٹورہکٹورا اس لئے کہتے ہیں کہ اسکی دو روایا ت ہیں ۔ ایک یہ کہ ماضی میں یہاں کے بنائے ہوئے کٹورے پو رے بر صغیر میں مشہور تھے دوسرا یہ کہ جغرافیائی لحاظ سے خانپور شہر کٹورہکٹورا کی مانند نیچے ہے اور سیلابی پانی " کٹورہکٹورا " کی طرح جمع ہو جاتا تھا [[1927ء]] میں ہیڈ پنجند شروع ہو نے کے بعد سیلابی پانی بند ہو گیا ہے ۔ [[1973ء]] کے سیلاب میں پانی سیدھا خانپور میں کٹورے کی طرح جمع ہو گیا ۔
 
کچا کھو یا یہاں کی مشہور سو غات رہی ہے ۔ ججہ عباسیاں کی کھجور بھی بہت مشہور کہتے ہیں ۔ کہ " بیربل" ججہ عباسیاں میں پیدا ہو اتھا یہ ایک معروف قصبہ بھی ہے ۔ نواب آف بہاولپور نے خانپور شہر کے ساتھ ایک ہوائی اڈا بھی تعمیر کر ایا تھاجہاں فو جی جہاز اتر تے تھے اب یہ معدوم ہو گیا ہے ۔ ہا کی یہاں کا مشہور کھیل ہے خانپور کے مزارات ، مزار سید کمال شاہ جمال شاہؒ بستی جٹکی اور پیر بلند شاہ بخاریؒ بہت مشہور ہیں ۔
سطر 65:
== بلدیہ ==
 
خانپور میں 1874 ءمیں بلدیہ کا وجود عمل میں آیا ۔ اس کے بعد 1935 ءمیں الیکشن ہوئے اور یہ ادارے 1960 ءتک مختلف صورتوں میں قائم رہے ۔ اسکا درجہ میونسپل کمیٹی کا تھا 1960 ءمیں میونسپل ایڈ منسٹریشن آرڈیننس نافذ کیا گیا ۔ جو کہ 1979ء تک قابل عمل رہا ۔ پھر 1979ء میں پنجاب لو کل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت 14 اگست 2001ء سے تحصیل کو نسل کی حیثیت سے چل رہا ہے خانپور تحصیل کونسل میں کل 28 یو نین کو نسلیں ہیں جن میں سے 6 اربن ہیں ان میں سے 5 خانپور شہر اور ایک ظاہر پیر شہر پر مشتمل ہے جنکے ممبران کی (کونسلز ۔یونین ناظمین ) کی تعداد 364 ہے جبکہ تحصیل کو نسل کے ممبران کی تعداد 39 ہے جن میں 28 نائب ناظمین ۔ ایک کسان ممبر ۔ ایک اقلیتی اور 9 خواتین ممبرز ہیں ۔
 
== تعلیمی ادار ے ==
سطر 99:
جب دیہات سے ایجوکیشن اوردوسری سہولتوں کی خاطر شہر میں زیادہ نقل مکانی کئے رکھی۔خانپور شہر کو تاریخی اعتبار سے دیکھاجائے تو ایک خاص اہمیت رکھتاہے خانپور کے نذدیک قصبہ دین پور شریف تحریک آذادی کےحوالہ سے بہت مشہوررہا ہے جب یہ قصبہ تحریک ریشمی رمال کا گڑھ تھا اورمولانا عبیداللہ اس کا خاص کردار تھے مولانا عبیداللہ کامدفن بھی دین پورشریف میں ہے جہاں معروف عالم دین خلیفہ غلام محمد اور حافظ الحدیث حضرت مولانا عبداللہ درخواستی کے مزاربھی ہیں۔اس کےساتھ ساتھ قصبہ چاچڑاں شریف معروف شاعروبزرگ حضرت خواجہ غلام فریدکا مسکن رہا ہے (آپ کا مزارمبارک اب کوٹ مٹھن شریف میں ہے)چاچڑاں شریف دریائے سندھ کےکنارے واقع ہے جہاں پر تمام دریا آکر ملتے ہیں اس کے علاوہ گڑھی اختیار خان،باغ وبہار،ظاہرپیر،نواں کوٹ کے قصبات خاصی اہمیت رکھتے ہیں خانپورمیں صرف ایک BTM(ٹکسٹائل ملز)تھی جو کئی سال پہلے بند ہوچکی ہے۔جیٹھہ بھٹہ کے مقام پر ایک شوگرمل ہے جو آجکل حمزہ شوگرمل کےنام سے چل رہی ہےتحصیل کی آبادی کا دارومدار زراعت پر ہےاوریہ تحصیل کپاس(سفید سونا)کافی مشہورہے جبکہ آجکل گناہ،کپاس،دھان،مکئی،دیگراجناس کےساتھ ساتھ تمام تر سبزیات خاص فصلیں ہیں یہ علاقہ آم کےباغات کےلئے بہت موزوں ہے اوریہاں آم بہت رسیلا اورمیٹھاہوتاہے۔جغرافیائی لحاظ سے اسکے مشرق میں تحصیل لیاقت پور اورمغرب میں رحیم یارخان شمال میں ضلع راجن پور دریائے سندھ اورجنوب میں مصروف چولستان "روہی" ہے جوہندوستان کی سرحد سے جاملتی ہے۔[[اگست]] [[1973ء]] میں یہاں ایک خوفناک سیلاب آیا جس نےشہرکوبہت نقصان پہنچایابہت سے مکانات زمین بوس ہوگئے اوربہت سے رہنے کے قابل نہ رہے معیشت بہت متاثرہوئی اور اسے دوبارہ آبادہوتے ہوتے ایک عرصہ لگا ہے یہاں کے لوگ خوش مزاج اورسماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتےہیں خانپور میں سید الطاف آئی ہسپتال جو6 ایکڑرقبہ پر قائم ہے رضاکارانہ طورپر گورئمنٹ کو دیا گیا ہے ۔خانپور میں انجمن ترقی تعلیم کے تحت ایک ڈگری کالج اورایک بوائزہائی اسکول [[1968ء]] میں قائم کئے گئے حوبعد میں [[1972ء]] میں پراویشلائزڈہوگئے ۔اب ایک خانپور ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت پبلک اسکول [[1994ء]] میں قائم کیا گیا جوخانپورسینڑل پبلک سکول کےنام سے قائم ہے۔تحصیل بھر میں نصف علاقہ میں زیرزمین پانی میٹھااور نصف علاقہ ریلوے لائن کے جنوبی جانب کڑواہوتاہے جوانسانی،حیوانی اورزرعی استعمال کے قابل نہیں اسی وجہ سے نہری نظام میں نصف تحصیل مستقل اور نصف تحصیل غیر مستقل یعنی ششماہی ہے
 
== خانپور کٹورہکٹورا کی وجہ تسمیہ ==
 
خانپور کو کٹورہکٹورا اس لئے کہتے ہیں کہ اسکی دو روایات ہیں ایک یہ کہ ماضی میں یہاں کےبنائے ہوئے کٹورے پورے برصغیر میں مشہور تھے دوسرا یہ کہ جغرافیائی لحاظ سے شہر کٹورہکٹورا کی مانند ہے اور سیلابی پانی کٹورہکٹورا کی طرح جمع ہوجاتا تھا [[1927ء]] میں ہیڈپنجند شروع ہونے کے بعدسیلابی پانی بند ہوگیا ہے۔[[1973ء]] کے سیلاب کےمیں پانی سیدھا خانپور میں کٹورے کی طرح جمع ہوگیا۔
 
== خانپور کی مشہور سوغات اور مقامات ==