"خروج: خدایان اور بادشاہان" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ مساوی زمرہ جات (22): + زمرہ:انگریزی زبان کی فلمیں |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر |
||
سطر 49:
| gross = $249.1 million<ref>{{cite web | url = http://www.boxofficemojo.com/movies/?id=exodus.htm | title = Exodus: Gods and Kings (2014) | publisher = [[Box Office Mojo]] | accessdate = January 21, 2015}}</ref>
}}
خروج : خدایان اور بادشاہان (انگریزی: Exodus: Gods and Kings)ایک دیومالائی فلم ہےجوکہ [[بائبل]] سے اخذ کی گئی ہے
==کہانی کا موضوع ==
1300قبل مسیح میں موسیٰ عہ مصر کے شاہی خاندان کا ایک رکن اور فوجی سرکردہ تھا جو
ایک عبرانی بچہ تھا جس کے ماں باپ عبرانی غلام تھے ، فرعون مصر نے کسی وجہ سے حکم دیاتھا کہ عبرانیوں کےپیدا ہونے والے ہر پہلوٹھی کے بچے کو قتل کردیاجائے۔موسیٰ کے ماں باپ بھی اسی پریشانی سے دوچار تھے کہ کیسے موسیٰ کو بچائیں، ایسے میں انہوں نے تدبیر کی کہ کسی طریقے سے موسیٰ کو ایک ٹوکری میں ڈال کر دریاکی لہروں کے سپرد کردیا، اس دریا میں سے ایک ندی فرعون کے محل کے حصے میں سے گزرتی تھی جہاں فرعون کی بیوی اپنی خاص سہیلیوں کے ہمراہ سیر کیاکرتی تھی، اس نے جب ٹوکری میں خوبصرت بچے کو دیکھا تو اس بچے کو اپنالیا، مریم جو
موسیٰ کی ممفس واپسی کے بعد فرعون سیتی وفات پاجاتا ہے جس کے بعد اسکا بیٹا رعمسیس (رعمسیس دوم) بطور فرعون مصر اقتدار کی مسند پر براجمان ہوجاتاہے۔اسی دوران نائب السلطنت بیتوم سے رعمسیس دوم کے دربار میں حاضر ہوتاہے تاکہ موسیٰ کی حقیقت بیان کرسکے۔ رعمیسس دوم نائب السلطنت کی زبانی موسیٰ کے بارے میں سن کر تذبذب میں مبتلاہوجاتاہے کہ اس کہانی پر یقین کرے یا ناکرے۔ تاہم ملکہ طویا کے اکسانے پر رعمسیس دوم مریم کو بلواتا ہے تاکہ اس سے اس بابت سوال کرے، مریم اس حقیقت سے منکر ہوجاتی ہے کہ وہ موسیٰ کی بہن ہے۔لیکن جب رعمسیس دوم مریم کا ہاتھ کاٹنے کی دھمکی دیتاہے تو موسیٰ اقرار کرلیتاہے کہ وہ اصل میں ایک عبرانی النسل ہے۔ رعمسیس دوم کی بیوی کی خواہش ہوتی ہے کہ فرعون موسیٰ کو قتل کروادے لیکن رعمسیس دوم فرعون مصر فیصلہ کرتاہے کہ موسیٰ کو جلاوطن کردیاجائے۔مصر چھوڑنے سے پہلے موسیٰ کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی ماں اور بہن مریم سے مل لے۔ موسیٰ کی ماں اور بہن موسیٰ کو اس کے اصل عبرانی نام موشے سے پکارتی ہیں۔ صحرا میں سفر کے دوران موسیٰ کا گزر ایک مختصر سی آبادی مدین پر سے ہوتاہے جہاں اسکی ملاقات [[صفورہ]] (Zipporah) اور اسکے باپ یترو ([[شعیب]]) (Jethro (Bible))سے ہوتی ہے۔موسیٰ گدڑیا بن کر انکی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرنے لگتاہے، بعدازاں صفورہ سے شادی کرتاہے اور ایک بیٹے [[جیرسوم]] (Gershom) کا باپ بنتاہے۔
نو سال کے بعد پہاڑ کے پتھر لڑھکنے کی وجہ سے موسیٰ زخمی ہوکر گرجاتاہے، وہ دیکھتا ہے کہ ایک جلتی ہوئی جھاڑی اسکی آنکھوں کے سامنے ہےجبکہ ایک بچہ جو
مصر چھوڑتے وقت عبرانیوں نے موسیٰ کی ہدائت کیمطابق [[بحیرہ احمر|بحر احمر]] والا راستہ منتخب کیا۔ رعمسیس دوم جو
== ستارے ==
* کرسٹیان بیل بطور [[موسیٰ]]
سطر 77:
== پیشکش/تیارے کے مراحل ==
=== ابتدائی خبریں ===
مورخہ15مارچ 2013 کو ایک مخزن(Magazine)نے خبر دی کہ رڈلے اسکاٹ اپنی فلم میں کرسٹیان بیل کو مرکزی کردار کیلئے منتخب کرنے کا ارادہ کررہے ہیں۔بعدازاں اگست کے مہینے میں کرسٹیان نے ازخود تصدیق کردی کہ وہ فلم میں موسیٰ کا کردار ادا کرنے کیلئے رضامند ہیں، اسی دن جوئیل ایجرٹن نے کو بھی اسی فلم میں رعمسیس دوم کے کردار کیلئے منتخب کرکے ستمبر میں فلم کی عکسبندی کے آغاز کااعلان کیاگیا۔[[فنگاہ|فن گاہ]] انتظامیہ کی طرف سے اعلان کیاگیاکہ [[ہسپانیہ]] کے شہر [[المریہ]] کے ایک بلدیاتی علاقے [[پچینا]] میں تین ہزار سے چار ہزار اضافی نفر کے ساتھ جبکہ [[فوئرتے ونتورا]] کے جزیرے پر ایک ہزار سے دوہزار اضافی نفر کے ہمراہ فلم کے مناظر کی عکسبندی کی جائے گی۔27اگست کو ہارون پال نے [[یشوع علیہ السلام|یوشع]] کا کردار اداکرنے کیلئے ہامی بھر لی جبکہ اس وقت تک سگارنے ویور،بین کینگسلے اورجان ٹرٹرےکےلئے کرداروں کےبارے میں متضاداطلاعا ت تھیں ۔اسکاٹ کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ 3000 ق م میں [[اطالوی]] ساحل کی زمین کے نیچے ایک زلزلے کی وجہ سے [[سونامی]] برپا ہوا تھا
===عکسبندی ===
اکتوبر2013کو[[المریہ]] میں فلم کی عکسبندی کا آغازہوا۔بعدازاں [[انگلستان]] میں واقع [[پائین ووڈ]] [[فنگاہ]] میں عکسبندی کیلئے بھی وقت و مقامات کا تعین کیاگیا۔مجموعی طور پر عکسبندی کا آغاز 22اکتوبر کو المریہ کے قصبے [[تابرناس]] میں ہوا اور مختلف مقامات جیساکہ [[فوئرتے ونتورا]] ،[[المریہ]] اور[[پچینا]]میں عکسبندی کی گئی۔ اس فلم کی عکسبندی 74 دن تک جاری رہی۔
سطر 93:
=== تنقید ===
اس فلم پر بہت منفی اور مثبت تبصرے موصول ہوئے ہیں۔اس فلم میں اداکاروں کی اداکاری اور تکنیکی مہارت قابل تعریف ٹھہری تاہم اس فلم کے کمتر درجے کے مکالمے ، مناظر کی رفتار اوراداکاری میں ٹھہراؤ نے مجموعی طور پر فلم پر منفی اثر ڈالا۔
اسٹیفن فاربر جو
پطرس تراورس جو
دوسری طرف منفی تبصرہ نگاروں نے بھی اس فلم کے بارے میں تبصرے کئے ہیں جن میں سے خاص اسکاٹ مینڈلسن جو
ایک اور تبصرہ نگار نے منفی تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر آپ خروج: خدایان اور بادشاہان دیکھنے جارہے ہیں
== تنازعات ==
=== رنگ و نسل میں عدم مطابقت ===
دو معتبرذرائع کے حوالے سے یہ بات مشہور ہوئی کہ مرکزی کرداروں کے لئے سفیدفام اداکاروں کا انتخاب احتجاج کا سبب بنا۔چار سفید فام اداکاروں کو عبرانی اور قدیم مصری کردار نبھانے کیلئے منتخب کیاگیا۔ کرسٹیان بیل بطور موسیٰ، جوئیل ایجرٹن بطور رعمسیس دوم، سگارنے ویور بطور طویا (ملکہ) اور ہارون پال بطور یوشع۔انہی ذرائع کے حوالے سے یہ اہم بات بھی مشاہدے میں آئی کہ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر ابوالہول کے یورپی ہونے پر چہ مہ گوئیاں ہورہی ہیں۔ کرسچین ٹوڈے نے اطلاع دی کہ اس حوالے سے ایک آن لائن شکائت زیر کار ہے۔1956 میں بننے والی فلم دس احکام اور خروج کا باہم موازنہ کرتے ہوئے کہاگیاکہ نسلی ماحول اور ایک کثیر تعداد میں سیاہ فام اداکاروں کو وسیع تر مواقع حاصل تھے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ ٹویٹر کے صارفین میں سے باز نے اس فلم کا مقاطع بھی کیا۔
مینڈلسن نے کہاکہ فلم میں سفید فام اداکاروں کی زیادہ ضرورت نہیں تھی۔ مینڈلسن نے مزید کہاکہ اگر ہم بالفرض محال اس شہادت کو مان لیں کہ موسیٰ کے کردار کیلئے دنیا کے نامی گرامی کردار کا انتخاب لازمی ہے تو پھر ہر امکان سے وہ اداکار سفید فام ہوگا۔ لیکن میں
اسکاٹ نے تمام تنازعات کے بارے میں تردید کرتے ہوئے کہاکہ کسی فلم میں اہم کردار کیلئے دنیا کے نامی گرامی اداکار کا انتخاب نہائت ضروری امر ہے لیکن جو لوگ اس فلم کا مقاطع کررہے ہیں وہ ابھی طفل ہیں۔
=== بائبل کی
فلم کی نمائش سے قبل ہی اسکاٹ کے بیانات سے کافی تنازعات اور مباحث جنم لینے لگے۔ مثال کے طور پر اسکاٹ نے کہا کہ اسکا نظریہ ہے کہ بنی اسرائیلیوں کے بحیرہ احمر عبور کرنے سے پہلے بہت سے فطری عوامل رونما ہوئے، جیساکہ زیر زمین زلزلہ اور بعد ازاں سونامی سبب بناکہ سمندر کا پانی سمٹ کر دائیں بائیں ہٹ جانے سے راستہ بن گیا۔ اسی طرح کے عجیب و غریب بیانات کے ضمن میں یہ بات سمجھ میں آنے والی تھی کہ فلم اور بائبل میں بیان واقعہ میں مطابقت نہیں ہوگی اور نہ ہی موسیٰ وہی موسیٰ ہوگا جو بائبل میں بیان ہواہے۔ بعض نے کہاکہ عیسائی فلم دیکھنے نہ جائیں۔
ایلن وہائٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس نے یہ فلم دیکھ کر اخذ کیاہے کہ اس فلم اور بائبل میں نہائت زیادہ اختلافات ہیں، اس نے کہاکہ اس فلم میں صرف چند عذاب عکسبند کئے گئے ہیں جبکہ کل عذاب دس طرح کے تھے، جبکہ ہدائتکار نے ان عذابوں کی
=== تاریخی غلط بیانی ===
26دسمبر 2014 کو یہ اطلاع ملی کہ مصر نے اس فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ فلم میں دکھایاگیاہے کہ اہرام بنی اسرائیلیوں نے تعمیر کئے تھے جبکہ اصل حقیقت یہ بیان کی جاتی ہے کہ بنی اسرائیلیوں کے مصر سے خروج سے ایک ہزار سال قبل [[اہرام]] تعمیر کیے گئے تھے۔مصر کے وزیر ثقافت نے کہا کہ فلم کی نمائش پر پابندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس فلم میں باطل کی طرفداری کی گئی ہے۔ مصر کے ذمہ دار ادارہ کی طرف سے اس فلم پر پابندی کا ایسااثر نہ ہوا جیسا اس سے قبل دیگر بائبلی داستانوں کی فلموں پر ہوتاتھا لیکن اس کے برعکس مصر کی [[جامعہ الازہر]] نے اس فلم کے محتویات پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کیاجیساکہ اس قبل الازہر کی طرف سے [[نوح (فلم 2014)|نوح عہ فلم]] پر کیاتھا۔
|