"خسرو اول" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 29:
نوشیرواں کے عہد کا دوسرا اہم واقعہ ترکوں کے متعلق ہے۔ ترک اصولاً منگولی تھے۔ وہاں سے نکل کر کوہ یورال اور کوہ الطائی کے درمیان پھیل گئے تھے۔ اس وقت مشرقی ترکوں کا سردار ایل خانIl Khan تھا۔ نوشیرواں نے ترکوں سے دوستانہ تعلقات قائم کئے اور اس کی مدد سے ہنوں پر حملے کئے۔ اس مقابلے میں ہنوں کو شکست ہوئی اور ان کا سردار ماراگیا۔ اس واقع کے بعد ایرانی سرحدیں دریائے جیحوں تک وسیع ہوگئیں اور اس کے بعد نوشیرواں نے خزر قبائل پر فوج کشی کی اور ان کی طاقت کو بھی پارا پارا کردیا۔
ہنوں کی شکست کے بعد ترکوں کی طاقت میں خطر خوا اضافہ ہوا۔ 567ء؁ میں ترک سردار دیزا بول Dizabul نے نوشیرواں کے دربار میں اپنا ایک سفیر بھیجا اور ایرانی حکومت سے اتحاد کی خواہش کی، مگر نوشیرواں نے یہ درخواست مسترد کردی اور سفیر کو زہر دے کر ہلاک کردیا۔
سفیر کو زہر دے کر ہلاک کرنے اور دوستی کو ٹھکرانے کے اسباب صیح معلوم نہیں ہوسکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ترکوں نے اس اتحاد کی درخواست سے پہلے ہی ایرانی مملکت پر یورشیں شروع کردیں تھیں۔ اس لئے نوشیرواں نے اس درخواست کو مکاری پر مجہول کیا۔ اس واقع کے بعد ترکوں نے زورشور سے یلغار شروع کردی، مگر نوشیروانی عہد ایرانی حکومت کے عروج کا عہد تھا۔ اس نے بھی جوابی کاروائیکارروائی کی اور ترکوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔ ترکوں نے اپنی کمزوری کو محسوس کرتے ہوئے رومی حکومت سے اتحاد کی کوشش کی، مگر قیصر جسٹینین اس کے لئے راضی نہیں ہوا۔ مگر چارسال کے بعد 572ء؁ میں ترکوں سے باضابطہ اتحاد کرلیا۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 106 تا 108</ref>
==رومیوں سے آخری جنگ اور وفات==
یمن کی مہم سرکرنے کے بعد روم سے تیسری جنگ کرنی پڑی۔ اس جنگ کا اہم سبب ترکوں اور رومیوں کا اتحاد بتایا جاتا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ چار سال میں کے اندر کیا سیاسی تبدیلیاں واقع ہوئیں کہ رومی حکومت نے ترکوں سے اتحاد کر کے ایران سے جنگ چھیڑ دی۔ مورخین اس کے صیح اسباب نہیں بتاتے ہیں، مگر صاف ظاہر ہے کہ اس واقع سے ایک سال پہلے یمن کے اندر حبشی حکومت نے ایران سے شکست کھائی اور یمن پر ایرانی تسلط ہوگیا۔ حبشی حکومت رومیوں کے زیر اثر ہونے کے علاوہ ہم مذہب بھی تھی۔ علاوہ ازیں یمن کو تجارتی اور سیاسی اہمیت بھی حاصل تھی۔ اس سیاسی تبدیلی کی وجہ سے رومی حکومت میدان جنگ میں اتر آئی۔ مگر جنگ میں انہیں سخت ہزمیت اٹھانی پڑی۔ جسٹینین ان ناکامیوں کو برداشت نہ کرسکا اور تخت سے دست بردار ہوگیا۔ اس کے جانشین طبرس Tiberus نے نوشیرواں سے صلح کرلی۔ اس واقع کے چند ماہ بعد ایران کا یہ شہرہ آفاق بادشاہ 579ء؁ میں دنیا سے رخصت ہوا۔ نوشیروانی عہد ساسانی دور کا انتہائی عروج کا دور تھا۔ مگر اس دور کے بعد ایرانی حکومت نہایت تیزی سے ذوال کی طرف گامزن ہوئی اور کل چوہتر سال میں چودہ بادشاہ تخت نشین ہوئے اور بالاآخر 579ء؁ میں ساسانی بلکہ ایرانی دور حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں ختم ہوا۔ <ref>ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 108 تا 109</ref>