"سائنسی قیامت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Reverted to revision 1149086 by Minhajian on 2015-02-21T06:37:45Z
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 6:
جب ہمارے سورج کے مرکز میں واقع دس فیصد ہائیڈروجن [[نیوکلیئر فیوژن]] کے عمل سے گزر کر ہیلئم میں تبدیل ہو جائے گی تو سورج کا مرکز اپنے بے پناہ دباؤ کے تحت مزید سکڑے گا اور اس کا درجہ حرارت بے پناہ حد تک بڑھ جائے گا۔ ایسے میں ہیلئم بھی جلنا شروع کر دے گی جس سے [[فحم|کاربن]] پیدا ہو کر سورج کے مرکز میں جمع ہونے لگے گی۔ ہائیڈروجن اور ہیلئم کے جلنے کا یہ دہرا عمل سورج میں شدید حرارت پیدا کر دے گا جس سے زوردار دھماکوں کے ساتھ سورج کی بیرونی سطح پھول جائے گی اور اس کے بعد اس پھولی ہوئی سطح کا ٹمپریچر بھی نسبتاً کم ہو جائے گا۔
 
کسی بھی ستارے کے پھول کر اپنی اصل جسامت سے کئی گناہ بڑھ جانے کو فلکیاتی سائنس کی اصطلاح میں ’[[سرخ ضخام]]‘ (red giant) کا نام دیا جاتا ہے۔ ہمارا سورج جب سرخ ضخام میں تبدیل ہو گا تو وہ پھول کر نہ صرف [[عطارد]] بلکہ [[زہرہ]] کے [[مدار]] تک آ پہنچے گا۔ جس سے لامحالہ دونوں قریبی سیارے سورج میں گر کر اس کی [[کمیت]] کا حصہ بن جائیں گے۔ [[زمین]] زیادہ فاصلے پر ہونے کی بنا پر سورج میں گرنے سے تو بچ جائے گی مگر سورج کا پھول کر زمین سے اس قدر قریب تک چلے آنا زمین کے درجۂ حرارت کو بے انتہا بڑھا دے گا، جس سے کرۂ ارض پر واقع کروڑوں اربوں اقسام کی انواع حیات جھلس کر تباہ ہو جائیں گی اور ہر سو [[قیامت]] چھا جائے گی۔ <ref>[http://minhajbooks.com/books/index.php?mod=btext&cid=19&bid=210&btid=30&read=txt&lang=ur کائنات کا تجاذبی انہدام اور انعقاد قیامت] ماخوذ از [[تخلیق کائنات (کتاب)|تخلیق کائنات]]</ref> ان سائنسی حقائق کی روشنی میں ظاہر ہوتا ہے کہ کرہ ارض کی قیامت کم و بیش ساڑھے چار ارب سال بعد وقوع پذیرپزیر ہوگی۔
 
سورج کے پھول کر زمین سے اس قدر قریب چلے آنے سے زمین پر قیامت برپا ہونے کے ضمن میں تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت سی احادیث مروی ہیں۔ نبئ آخرالزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :