"سندھ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Reverted to revision 2030018 by Obaid Raza on 2016-04-22T14:06:46Z |
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر |
||
سطر 105:
== تاریخ ==
[[تصویر:Sindh-Map.PNG|thumb|250px]]
زمانہ قدیم سندھ اپنے دامن میں دنیا کا قدیم ترین تہذیبی ورثہ سموے ہوے ہے۔ تحقیقی شواہد بتاتے ہیں کہ دراڑوی آبادکاروں سے قبل یہاں(7000 ق م) مختلف قبائل آباد تھے ۔ دراڑویوں نے تقریباًً 4000 ق م میں وادئ سندھ میں مستقل سکونت اختیار کی۔ [[موہن جوداڑو]] کے
'''سندھ: کلہوڑا دور کا فنِ تعمیر'''<ref>یہ الگ مضمون ہے، مہربانی کر کے اسے الگ ہی رکھیں۔</ref>
سطر 114:
حال ہی میں اس سلسلے کا تحقیقی مواد ایک کتاب کی شکل میں منظرِ عام پر آیا ہے۔
مواد کی ترتیب و پیشکش میں انھیں سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر غلام محمد لاکھو اور ڈاکٹر کلیم اللہ لاشاری کی مدد اور بھر پور تعاون حاصل رہا ہے۔
ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے والے ماہرین بتاتے ہیں کہ یہ ورثہ دو طرح کا ہوتا ہے: مرئی اور غیر مرئی۔ مرئی اشیا وہ ہیں جنھیں ہم ٹھوس شکل میں اپنے سامنے دیکھ سکتے ہیں مثلاً فنِ تعمیر، مصوری، صنم تراشی، نقاشی، کندہ کاری، زر دوزی وغیرہ، جبکہ غیر مرئی ثقافتی ورثے میں شعر و ادب وغیرہ آتے ہیں۔ ٹھوس شکل میں نظر آنے والا ثقافتی ورثہ خودبخود محفوظ نہیں رہ سکتا۔ اگر قدیم رومن آثار، یونانی
سندھی تہذیب کی بہت سی تاریخی نشانیاں موسمی شداید کی نذر ہو کر ہمیشہ کےلئے نابود ہو چُکی ہیں، لیکن جو آثار ابھی موجود ہیں اُن کو ریکارڈ پر لانا اور اُن کے تحفظ کی جدو جہد کرنا، سندھ آرکائیوز کے مقاصد میں شامل ہے اور اس غرض سے کئی تحقیقی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ زیرِ نظر کتاب ایسے ہی ایک ریسرچ پراجیکٹ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
سطر 128:
گڑھی کے مقام پر میاں نصیر محمد کی مسجد جو امتدادِ زمانہ سے کھنڈر میں تبدیل ہوچُکی تھی، لیکن حال ہی میں اسکی تعمیرِ نو ہوئی ہے
کلہوڑا دور کے فنِ تعمیر پر بڑی تختی کے ایک سو ستائیس صفحات پر مشتمل یہ کتاب سندھ آرکائیوز نے خود شائع کی ہے۔ مختلف عمارتوں کی رنگین اور سیاہ و سفید تصاویر حاصل کرنے کےلئے کراچی کے جوان سال فوٹو گرافر وقار اشرف کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ طالب علموں کی قوتِ خرید کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کتاب کی قیمت صرف 400 روپے مقرر کی گئی ہے جو
== سندھ کی انتظامی تقسیم ==
|