"شیخ رحمکار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 4:
آپکی ولادت [[983ھ]] میں ہوئی
== نام و نسب ==
آپ کی اسم گرامی رحمکار ، والد کا اسم شریف شیخ بہادر المعروف ابک بابا ، دادا کا نام مست بابا (انکا مزار شیخ رحمکارکے مزار سے سات میل دور ہے ۔آپ کی زیارت مرجع خلائق ہے)اور پردادا کا نام غالب بابا (انکا مزار چراٹ کے پہاڑ کے نیچے واقع ہے بڑا دشوار گذارگزار علاقہ ہے مگر لوگ زیارت کرتے ہیں)تھا۔ آپ تمام صوبہ سرحد اور اکناف و اطراف میں کاکاصاحب کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ کا لقب ’’ شیخ المشائخ‘‘ تھا۔
 
== سیرت و کردار ==
آپ صائم الدھر ، شب بیدار ، انتہائی راست گفتار ، متواضع ، منکر المزاج ، سخی ، صاحب قلب سلیم ، مخلوق خدا پر شفقت کرنے والے، ہر وارد و صادر پر رحمد لی کرنے والے تھے ہرایک مرید پر توجہہ باطنی فرما کر اس کو محبت الٰہی سے سرشار فرمادیتے ۔ وہ مریدین جو آپ سے دور دور ممالک میں سکونت پذیرپزیر تھے ان پر بھی آپ کی توجہات باطنی مرکوز رہتی ۔
آپ تارک ماسوا اللہ ، قرآن مجید کے بحر ذخارزخار ، حقیقت و معرفت کے رموز و اسرار کے واقف تھے۔ صاحب مقامات قطبیہ و مقالات قدسیہ آپ کی تعریف میں لکھتے ہیں۔
" کا کا صاحبؒ علم ایقین ، حق ایقین او رعین ایقین کا کامل و مکمل علم رکھتے تھے اور ان سے اور ان کے مقامات بہت عظیم اور وافر واقفیت کے مالک تھے ۔ صاحب علم لدنی تھے۔ آپ کی نظر کیمیا اثر تھی، آپ مستجاب الدعوات تھے ۔ انتہائی یک سو، گوشہ نشین اور کم گو تھے۔"
 
سطر 20:
== خلفاء ==
آپ کے بہت خلفاء ہیں ان میں یہ خلفاء بہت مشہور ہیں جو صاحبان علم وفقر اور صاحب کرامات تھے۔
غازی خان ، عزیز شیخ ، عبدالرحیم مشہور ، شیخ رحیم خٹک ، علی گل و ملی گل (یہ دونوں آپ کے خاص خادم بھی تھے ، ان دونوں کی قبریں بھی آپ کے روضہ میں ہیں) ۔ فقیر صاحب شگی ، شیخ جمیل یہ خوشحال خان خٹک جو کہ مشہور شاعر ہے اس کا بھائی ہے اور آپ کے مرید ہونے کے بعد فقیر جمیل بیگ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ خٹک قوم کا امیر تھا ۔ میرزا گل یہ ولی کامل تھے۔ شیخ بابر، دریاخاں چمکنی ، شیخ فتح گل، شیخ اوین ، شیخ کمال، شیخ حیات ، پیرمیاں حاجی ، حسن بیگ ، آخوند ہلال یہ قلندر تھے ۔ آخوند اسماعیل ۔
== وفات ==
آپ وفات سے ایک سال پہلے سے علیل رہتے تھے ۔ مگر باوجود علیل رہنے کے آپ نے نماز قضا نہیں کی ۔ اکثر اوقات قیام کی طاقت نہ رکھتے تو دو آدمی آپ کے بازوپکڑ کر آپ کو کھڑا کر دیتے ۔ پھر آپ نماز کی تکمیل کر دیتے ۔ اپنے معمولات کو آخری وقت تک پورا کیا۔