"عثمان ہارونی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 9:
# ۔ ترک خواہش نفس۔ یعنی جو کچھ نفس کہے اس کے خلاف کیا جائے۔<ref name="ReferenceA">خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 57مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
== آتش پرستوں کی بستی ==
[[معین الدین چشتی]] سے روایت ہے کہ ایک دن عثمان ہارونی کے ہمراہ دوران سفر ہم ایک ایسی جگہ پہنچے جہاں آتش پرستوں کی بستی تھی وہاں ایک آتش کدہ تھا جس کی آگ کسی دن بھی سرد نہیں ہوئی تھی۔ عثمان ہارونی نے لوگوں سے کہا کہ تم لوگ خدا کی پرستش کیوں نہیں کرتے جس نے اس آگ کو پیدا کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے مذہب میں آگ کو بڑا مانا گیا ہے۔عثمان ہارونی نے فرمایا کیا تم اپنے ہاتھ پاؤں کو آگ میں ڈال سکتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ آگ کا کام جلانا ہے یہ کس کی مجال ہے کہ اس کے قریب بھی جائے۔ یہ بات سن کرعثمان ہارونی نے ایک بچہ جو کہ ایک [[آتش پرست]] کی گود میں تھا لیا اور بچے سمیت آگ میں کود گئے اور چار گھنٹے کے بعد باہر آئے۔ نہ تو آپ کا [[خرقہ]] آگ سے جلا اور نہ ہی بچےپر آگ کا کوئی اثر ہوا۔ آپ کی یہ کرامت دیکھ کر تمام آتش پرست مسلمان ہوگئے اور آپ کے حلقہ ادارت میں شامل ہوگئے۔ آپ نے ان کے سردار کا نام عبداللہ اور اس چھوٹے بچے کا نام ابراہیم رکھا۔<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 59مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
طریقت اور شریعت کے علوم میں امام العصر تھےانہیں خواجہ حاجی [[نیرالدین حاجی شریف زندنی|شریف زندنی]] سے خرقہ خلافت حاصل ہوا۔جبکہ [[خواجہ مودود چشتی]] سے بھی فیضیاب ہوئے
آپ کے چار خلفاء تھے