"عمرانیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏ابتدا: clean up, replaced: ← using AWB
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 10:
عمرانیات / سماجیات کو معاشرتی علوم کے اس عام نصاب کے ساتھ گڈمڈ نہ کیا جائے، جن میں سماجیاتی تصورات اور سماجی تحقیقی طریقہ کار کا بہت کم باہمی تعلق ہوتا ہے۔ امریکہ کے قومی موسسہ سائنس نے عمرانیات کو ایک STEM میدان کا درجہ دیا ہے۔ STEM جن حروف کا مخفف ہے، وہ انگریزی کے چار الفاظ کی نمائندگی کرتے ہیں؛ سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی۔
==ابتدا==
عمرانیاتی استدلال کی رِیت، عمرانیات کے بطور علم تشکیل پانے کی نسبت پرانی ہے۔ مغرب کی علمی اور فلسفیانہ روایت میں سماجی تجزیوں کا ذخیرہ قدیم یونان سے آتا ہے، اور یہ کم از کم افلاطون کے زمانے سے جاری ہے۔ سروے کا آغاز، یعنی افراد کے ایک نمونے سے معلومات اکٹھا کرنے کا طریقہ 1086ء میں لکھی گئی کتاب Domesday Book میں ملتا ہے، جبکہ قدیم فلسفی کنفیوشس نے سماجی کردار کی اہمیت پر قلم اٹھایا ہے۔ قرون وسطی کے اسلامی عہد کے علمی ذخیرے میں بھی سماج کے تجزیاتی مطالعے کے شواہد ملتے ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ 14 ویں صدی عیسوی میں شمالی افریقی مسلمان دانشور ابن خلدون، علم عمرانیات کا باوا آدم ہے۔ اس کی کتاب مقدمہ (جو کہ اس کی تاریخ کی کتاب کا ابتدائیہ تھی، اب الگ سے مقدمہ ابن خلدون کے نام سے جانی جاتی ہے) سماجی ہم آہنگی اور سماجی تصادم کے بارے میں سماجی سائنسی استدلال سے کام لینے میں پہلا بڑا سنگ میل ہے۔ اس نے بدوی زندگی بمقابلہ حضری زندگی کا تصور وضع کیا، اس نے انسانی پَود، یا نسل کا تصور پیش کیا اور طاقت میں ناگزیر کمی کے نتیجے میں صحرائی جنگجووں کے شہروں میں آ گھسنے کے احوال بیان کیے۔ عرب دانشور ساطع الحسری کا کہنا ہے کہ مقدمہ کو عمرانیات کی چھ اہم ترین کتابوں میں سے شمار کر کے پڑھا جانا چاہیے۔ اس کتاب میں احاطہ کیے گئے موضوعات ہیں؛ سیاست، شہری زندگی، معاشیات اور علم۔ یہ علمی کام ابن خلدون کے مرکزی تصور "عباسیہ" کی بنیاد پر کھڑا ہے، جس سے مراد سماجی ہم آہنگی، گروہی یکجہتی، یا قبائلیت ہے۔ یہ سماجی وحدت قبائل اور چھوٹے رشتہ دار گروہوں میں پروان چڑھتی ہے؛ اسے مذہبی نظریات کے ذریعے وسعت دی جا سکتی ہے۔ ابن خلدون کا تجزیہ اس عمل پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح یہ وحدت مختلف گروہوں کو طاقت ور بناتی ہے، لیکن اپنے باطن میں اپنی طاقت کے زوال کے نفسیاتی، سماجی، معاشی اور سیاسی بیج بھی پالتی ہے، تاوقتیکہ کوئی اورقوی تر (یا کم از کم نیا اور تازہ دم) گروہ، سلطنت یا قبیلہ اس کی جگہ نہیں لیتا۔
 
لفظ عمرانیات [[عربی]] کے لفظ عمران سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں، آبادی، سماج، معاشرت، رہن سہن۔ سماج کے لیے عمران کا لفظ ابن خلدون نے استعمال کیا تھا<ref>1967ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 420:3</ref>۔ اردو میں عمرانیات کی اصطلاح سب سے پہلے 1935ء میں علم الاخلاق میں ملتی ہے<ref>1987ء، حصار، 11</ref>۔ اس کے لیے انگریزی میں لفظ Sociology مستعمل ہے، جس کی اصل لاطینی اور یونانی ہے۔ لاطینی لفظ "Socius" بمعنی ساتھی، سنگتی اور یونانی لفظ "Lógos" بہ معنی علم یا سخن۔سوشیالوجی کی اصطلاح کا سب سے پہلے فرانسیسی انشائیہ نگار عمانوئیل جوزف سیئیس (1748-1836) نے اپنے ایک غیر مطبوعہ قلمی نسخے میں استعمال کیا۔ بعد ازاں فرانسیسی سائنسی فلسفی اگستے کومتے (1798-1857) نے 1838ء میں آزادانہ طور پر اس کی تعریف وضع کی۔ کومتے نے اس کو سماج کے پرکھنے کے لیے ایک بالکل نئی نظر قرار دیا تھا۔ کومتے نے ابتدا میں اس کے لیے سماجی طبعیات (Social Physics) کا لفظ استعمال کیا تھا، لیکن بعد ازاں اس میں بہتری کی گنجائشیں نکالی جاتی رہیں، جن میں سب سے قابل زکر نام بلجیئن ماہر شماریات ایڈولف کوئتلے کا ہے۔ کومتے نے تاریخ، نفسیات اور معاشیات کو سائنسی فہم کے ذریعے سماجی میدان میں یکجا کر دیا۔ انقلاب فرانس کی بے چینی کے کچھ ہی بعد، اس نے تجویز کیا کہ سماجی برائیوں کو سماجی اثباتیت کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، اس نے اپنی کتاب "اثباتی فلسفے کا نصاب" (Cours de Philosophie Positive) مطبوعہ ۱۸۳۰-۱۸۴۲ اور "اثباتیت پر ایک عمومی نظر" (Discours sur l'ensemble du positivisme) مطبوعہ ۱۸۴۸ء میں ایک علمیاتی طرز فکر تشکیل دیا۔ کومتے کا ماننا تھا کہ ایک مثبت مرحلہ، ایک حتمی زمانہ ہو گا، جب وجدانی، روحانی اور مابعد الطبیعیاتی مراحل انسانی فہم کے ارتقاء کا ماضی بن جائیں گے۔ کومتے کے ہاں سائنس میں تصور اور مشاہدے کے باہم دائروی انحصار کے شعور اور علوم کی درجہ بندی کی روشنی میں، ہم اسے جدید معنوں میں پہلا سائنسی فلسفی قرار دے سکتے ہیں۔
سطر 47:
اس اصطلاح کو یہ معنی ایک طویل عرصے میں حاصل ہوئے ہیں؛ اثباتیت کو لے کر الگ الگ علمیاتی حوالوں کی تعداد بارہ سے کم نہیں ہو گی۔ ان میں سے کئی ایک طرز فکر خود کو "اثباتیت پسند" کی شناخت نہیں دیتے، کچھ اس لیے کہ وہ خود اثباتیت کی پرانی شکل سے اختلاف رکھ کر سامنے آئے تھے، جبکہ کچھ اس لیے کہ یہ شناخت تصوراتی تجربیت کے ساتھ غلط کڑیاں ملانے کی وجہ سے غلط اصطلاحی استعمال کا شکار رہی ہے۔ رد اثباتیت پسند تنقید کے کئی ایک رخ ہیں، کچھ کی تنقید سائنسی طریقہ کار پر ہے، جبکہ کچھ اسے بیسویں صدی کی فلسفہء سائنس میں ہونیوالی پیش رفت مان کر اس میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم اثباتیت کو (بہ الفاظ دیگر وسیع تر معنوں میں معاشرے کے مطالعے کا سائنس انداز) اب بھی معاصر عمرانیات میں غالب ترین رجحان ہے، بالخصوص امریکہ میں۔
 
لوئس واکوانت اثباتیت کی تین اہم شاخیں بیان کرتا ہے: دورخائم، منطقی اور آلاتی۔ ان تینوں میں سے کوئی بھی کومتے کی تعینات سے مشابہہ نہیں ہے، جو کہ اثباتیت کے سخت گیر (اور شاید نیک نیت) مسلک کی وکالت میں منفرد تھا۔اگرچہ دورخائم نے کومتے کے فلسفے کی بہت سی جزویات کو رد کیا ہے، تاہم اس نے اس کے طریقہ کار کو ناصرف تسلیم کیا بلکہ اس میں بہتری بھی لایا۔ اس نے تسلیم کیا کہ سماجی سائنسی علوم، انسانی سرگرمی کے میدان میں فطری علوم کا ہی منطقی تسلسل ہیں، اس نے زور دیا کہ سبب اور مسبب کے انداز فکر میں بھی وہی معروضیت اور معقولیت قائم رہنی چاہیے۔ اس نے عمرانیات کی سائنس میں مطالعے کے لیے معروضی "سماجی حقائق" کا خیال وضع کیا۔
 
عصرِ حاضر میں اثباتیت کی سب سے غالب سمجھی جانے والی شاخ آلاتی اثباتیت ہے۔ یہ طرز عمل طریقہ کار کی وضاحت، اعتبار، اعادہ پذیری اور سند کا خیال رکھنے کی وجہ سےعلمیاتی اور مابعدالطبیعیاتی معاملات (مثلا سماجی حقائق کی نوعیت) میں پڑنے سے گریز کرتا ہے۔ یہ اثباتیت کم و بیش 'مقداری تحقیق' کی ہم معنی ہے، اور پرانی اثباتیت کی واحد شاخ ہے جو ابھی تک عمل میں لائی جاتی ہے۔ چونکہ یہ طرز عمل کسی فلسفیانہ وابستگی کا حامل نہیں ہوتا، اس لیے اس کے ذریعے کسی بھی مکتب فکر کا محقق اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔ اس طرز کی جدید عمرانیات کا سہرا کافی حد تک پال لیزرسفیلڈ کے سر جاتا ہے، جس نے بڑے پیمانے پر سروے مطالعات کی نیو رکھی اور ان کے تجزیے کا شماریاتی طریقہ تیار کیا۔