"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
(ٹیگ: القاب)
سطر 29:
 
== جنگ ==
یہودیوں نے عورتیں اور بچے ایک قلعے میں اور سامانِ خورد و نوش و دیگر سازوسامان ایک اور قلعہ میں رکھ دیا اور ہر قلعہ پر تیر انداز تعینات کر دیے جو قلعہ میں داخلہ کی کوشش پر تیروں کی بارش کر دیتے تھے۔<ref>مغازی جلد 2 صفحہ 637</ref> مسلمانوں نے پہلے پانچ قلعوں کو ایک ایک کر کے فتح کیا جس میں پچاس مجاہدین زخمی اور ایک شہید ہوئے۔ یہودی رات کی تاریکی میں ایک سے دوسرے قلعے تک اپنا مال و اسباب اور لوگوں کو منتقل کرتے رہے۔ باقی دو قلعوں میں قلعہ قموص سب سے بنیادی اور بڑا تھا اور ایک پہاڑی پر بنا ہوا تھا۔ حضور {{درود}} نے باری باری حضرت ابوبکر {{رض مذ}} ، حضرت عمر {{رض مذ}} اور حضرت سعد بن عبادہ {{رض مذ}} کی قیادت میں افوج اس قلعہ کو فتح کرنے کے لیے بھیجیں مگر مسلمان کامیاب نہ ہو سکے۔<ref name="تاریخ ابنِ کثیر جلد 3">تاریخ ابنِ کثیر جلد 3</ref> پھر حضور {{درود}} نے ارشاد فرمایا کہ 'کل میں اسے علم دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔ وہ شکست کھانے والا اور بھاگنے والا نہیں ہے۔ خدا اس کے دونوں ہاتھوں سے فتح عطا کرے گا'۔ یہ سن کر اصحاب خواہش کرنے لگے کہ یہ سعادت انہیں نصیب ہو۔ اگلے دن حضور {{درود}} نے حضرت [[علی (ضد ابہام)|علی]] کرم اللہ وجہہ کو طلب کیا۔ صحابہ کرام نے بتایا کہ انہیں [[آشوبِ چشم]] ہے۔ لیکن جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ آئے تو حضور {{درود}} نے اپنا لعابِ دہن ان کی آنکھوں میں لگایا جس کے بعد تا زندگی انہیں کبھی آشوب چشم نہیں ہوا۔<ref name="تاریخ ابنِ کثیر جلد 3"/><ref>انسائکلوپیڈیا آف اسلام</ref> حضرت علی کرم اللہ وجہہ قلعہ پر حملہ کرنے کے لیے پہنچے تو یہودیوں کے مشہور پہلوان مرحب کا بھائی مسلمانوں پر حملہ آور ہوا مگر حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اسے قتل کر دیا اور اس کے ساتھی بھاگ گئے۔ اس کے بعد مرحب رجز پڑھتا ہوا میدان میں اترا۔ اس نے زرہ بکتر اور خود پہنا ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ایک زبردست لڑائی کے دوران حضرت [[علی (ضد ابہام)|علی]] کرم اللہ وجہہ نے اس کے سر پر تلوار کا ایسا وار کیا کہ اس کا خود اور سر درمیان سے دو ٹکرے ہو گیا۔ اس کی ھلاکت پر خوفزدہ ہو کر اس کے ساتھی بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزین ہو گئے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے قلعہ کا دروازہ جو بیس آدمی کھولتے تھے، اکھاڑ لیا اور اسے قلعہ کے دروازہ کے سامنے والی خندق پر رکھ دیا تاکہ افوج گھڑسواروں سمیت قلعہ میں داخل ہو سکیں۔ اس فتح میں 93 یہودی ھلاکہلاک ہوئے اور قلعہ فتح ہو گیا۔ <ref>المغازی واقدی جلد 2 صفحہ 700</ref>
 
== نتائج ==