"ماں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 6:
ماں کو [[عربی زبان|عربی]] [[لسان|زبان]] میں اُم کہتے ہیں‌، اُم [[قرآن|قرآن مجید]] میں 84 مرتبہ آیا ہے ، اس کی جمع اُمھات ہے ، یہ لفظ قرآن مجید میں گیارہ مرتبہ آیا ہے ، صاحب محیط نے کہا ہے کہ لفظ اُم جامد ہے اور بچہ کی اس آواز سے مشتق ہے جب وہ بولنا سیکھتا ہے تو آغاز میں اُم اُم وغیرہ کہتا ہے اس سے اس کے اولین معنی ماں کے ہوگئے ، ویسے اُم کے معنی ہوتے ہیں کسی چیز کی اصل ، اُم حقیقت میں یہ تین حرف ہیں‌(ا+م+م ) یہ لفظ حقیقی ماں‌پر بولا جاتا ہے اور بعید ماں پہ بھی ۔ بعید ماں سے مراد نانی، دادی وغیرہ یہی وجہ ہے کہ حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو امنا ( ہماری ماں‌) کہا جاتا ہے ۔
 
[[جاپانی]] میں یہ معاملہ الٹ معلوم پڑتا ہے ، آج کل کی جدید جاپانی میں ماں کے لیے اوکا کا لفظ اختیار کیا جاتا ہے جسے مہذب انداز میں اوکاساں کہتے ہیں (جیسے اردو میں امی سے امی جان) جبکہ ماں کے لیے جاپانی میں ایک اور لفظ آج بھی مستعمل ہے وہ ہے ---- ہاہا ---- کا ، یہ قدیم جاپانی میں پاپا تھا جو کہ ہاہا میں تبدیل ہوا۔ یعنی اسے سے بھی یہ بات سامنے آتی ہے کہ گویا معاملہ الٹ ہے کہ پے سے شروع ہونے والا لفظ ماں کے لیے اختیار کیا گیا لیکن بنیادی طور پر ماخذ ، بچے کی ابتدائی آوازوں سے ہی نکلا ہے، جاپانی میں مم یا مما وغیرہ جیسے آواز کو ماں کے بجاۓ بچے کی غذا یا دودھ مانگے کی جانب سمجھا گیا کیونکہ عام طور پر بچہ دودھ پیتے یا چوسنے سے قبل اس قسم کی آوازیں بھی نکالتا ہے۔
 
خلیل نحوی کا قول ہے ۔۔ ہر وہ چیز جس کے اندر اس کے جملہ متعلقات سما جائیں‌وہ ان کی اُم کہلاتی ہے ۔ جیسے لوح محفوظ کو اُم الکتاب کہا گیا کیونکہ وہ تمام علوم کا منبع ہے ، مکہ مکرمہ کو اُم القری کہتے ہیں کیونکہ وہ خطہ عرب کا مرکز ہے ، کہکشاں کو اُم النجوم کہتے ہیں کیونکہ اس میں بہت سے ستارے سمائے ہوتے ہیں ، جو بہت مہمانوں کو جمع کرے اُسے اُم الضیاف کہتے ہیں ، سالار لشکر کو اُم الجیش کہتے ہیں ۔ ابن فارس نے کہا ہے کہ اُم کے چار معنی ہیں ۔
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/ماں»