"مسدس حالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
(ٹیگ: القاب)
سطر 133:
اگر نائو ڈوبی تو ڈوبیں گے سارے
 
مولانا غفلت میں گرے ہوئے مسلمانوں کا ایسی باریک بینی سے نقشہ کھینچا ہے کہ ہر شخص کو آئےنے میں اپنا عکس واضح دکھائی دیتا ہے۔ یہ خواب غفلت صرف اس دور ہی میں نہیں تھی۔ بلکہ آجکے مسلمان قوم کی حالت کچھ اس دور کے مقابلے میں زیادہ مختلف نہیں ہے۔ اُس وقت انگریزوں نے اس ملک و قوم کی قسمت کی باگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لے رکھی تھی اور آج اس کو یہاں آنے کی زحمت گوارا کرنے کی ضرورت بھی باقی نہیں رہی۔ بلکہ اپنے ممالک میں ہی بیٹھے بٹھائے ری موٹ کنٹرول کے ذریعے اپنے گماشتوں اور پٹھوئوں کی مدد سے پوری قوم پر حکومت کر رہے ہیں۔ بر صغیر تک ہی کیا محدود بلکہ پوری امت مسلمہ ان کے جال میں پھنس چکی ہے۔ خواب غفلت کی یہ انتہا ہے کہ مسلمان ، مسلمان کے ساتھ دست گریباں ہیں اور اس کو حق و باطل کی جنگ سمجھتے ہیں۔ خلیج کا بحران ہو کہ مسئلہ افغانستان ، کشمیر ہو کہ فلسطین ، بوسنیا ہو کہ لیبیا، عراق ہو کہ چیچنیا، مسلمان قوم کی حالت آج بھی دور حالی سے مختلف نظر نہیں آتی ۔ دوسری طرف تمام مسلمان قوم محو خواب ہے۔ چشم دید واقعات پر چشم پوشی اس کا وطیرہوتیرہ بن گیا ہے اور حالت یہ ہے کہ احساس زیاں تک نہیں ہے۔ مولانا نے قوم کی اس غفلت کی طرف صرف یہ نہیں کہ اشارہ کیا ہے بلکہ اس کو بیدار کرنے کی بھی سعی کی ہے۔
 
کوئی ان سے پوچھے کہ اے ہو ش والو