"پہلی جنگ عظیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 37:
پہلی عالمی جنگ بیسویں صدی کا پہلا بڑا عالمی تنازعہ تھا۔ اس تنازعے کی ابتدا ھبزبرگ آرکڈیوک ٖفرانز فرڈنینڈ کے قتل سے ہوئی جو اگست 1914 میں شروع ہوا اور اگلی چار دہائیوں تک مختلف محاذوں پر جاری رہا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران اتحادی قوتوں۔۔برطانیہ، فرانس، سربیا اور روسی بادشاہت (بعد میں اٹلی، یونان، پرتگال، رومانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ بھی شامل ہو گئے)۔۔جرمنی اور آسٹریہ۔ہنگری پر مشتمل مرکزی قوتوں کے خلاف لڑیں جن کے ساتھ بعد میں سلطنت عثمانیہ کا مرکز ترکی اور بلغاریہ بھی شامل ہو گئے۔ جنگ کا ابتدائی جوش و جزبہ اس وقت ماند پڑ گیا جب لڑائی ایک انتہائی مہنگی اور خندقوں کی جنگ جیسی شکل اختیار کر گئی۔ مغربی محاذ پر خندقوں اور قلعہ بندیوں کا سلسلہ 475 میل تک پھیل گیا۔ مشرقی محاذ پر وسیع تر علاقے کی وجہ سے بڑے پیمانے کی خندقوں کی لڑائی ممکن نہ رہی لیکن تنازعے کی سطح مغربی محاذ کے برابر ہی تھی۔ شمالی اٹلی، بالکن علاقے اور سلطنت عثمانیہ کے ترکی میں بھی شدید لڑائی ہوئی۔ لڑائی سمندر کے علاوہ پہلی مرتبہ ہوا میں بھی لڑی گئی۔
 
پہلی عالمی جنگ جدید تاریخ کی سب سے زیادہ تباہ کن لڑائی تھی۔ اس جنگ میں تقریباًً ایک کروڑ فوجی ہلاک ہو گئے۔ یہ تعداد اس سے پہلے کے ایک سو برس میں ہونے والی لڑائیوں کی مجموعی ہلاکتوں سے بھی زیادہ ہے۔ اس جنگ میں دو کروڑ دس لاکھ کے لگھ بھگ افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہلاکتوں کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ مشین گن جیسے نئے ہتھیاروں کو متعارف کرانا اور گیس کے ذریعے کی گئی ہلاکتیں تھی۔ جنگ کے دوران یکم جولائی 1916 کو ایک دن کے اندر سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں جب سومے میں موجود برطانوی فوج کے 57 ھزارہزار فوجی مارے گئے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان جرمنی اور روس کو اُٹھانا پڑا جب جرمنی کے 17 لاکھ 73 ھزارہزار 7 سو اور روس کے 17 لاکھ فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ فرانس کو اپنی متحرک فوج کے 16 فیصد سے محروم ہونا پڑا۔ محققین کے اندازے کے مطابق اس جنگ میں براہ راست یا بالواسطہ طور ہلاک ہونے والے غیر فوجی افراد کی تعداد ایک کروڑ تیس لاکھ ہے۔ اتنی بڑی ہلاکتوں کی وجہ سے "اسپینش فلو" پھیل گیا جو تاریخ کی سب سے موذی انفلوئنزا کی وباء ہے۔ لاکھوں کروڑوں افراد بے گھر ہو گئے یا اپنے گھروں سے بے دخل ہو گئے۔ جائیدادجائداد اور صنعتوں کا نقصان بہت خطیر تھا، خاص طور پر فرانس اور بیلجیم میں، جہاں لڑائی خاص طور پر شدید تھی۔
 
نومبر 11, 1918 کو صبح کے 11 بجے مغربی محاذ پر جنگ بند ہو گئی۔ اُس زمانے کے لوگ اس جنگ کو "جنگ عظیم" کے نام سے منصوب کرتے تھے۔ یہ بند ہو گئی لیکن اس کے اثرات بین الاقوامی، سیاسی، اقتصادی اور سماجی حلقوں میں آنے والی کئی دہائیوں تک جاری رہے۔
سطر 52:
پہلی عالمی جنگ میں دو کروڑ سے زیادہ افراد ہلاک ، لاکھوں غربت ، بھوک ، بیماریوں کی نزر ھوگئےتھے۔ ان تمام میں ہلاک فوجیوں کی تعداد الگ تھی۔ جوکہ ایک کروڑ کے لگ بھگ تھی۔
پہلی عالمگیر جنگ اس بات کی غمازھے۔ کہ دنیا چاہے جتنی بھی ترقی کرے۔ اور انسان جتنا بھی اپنے آپ کو مہذب کہلائے، وہ نظریئے اور زہنیت سے اب بھی ایک وحشی درندے سے کم نہیں۔ اور اُس نے اکثر مواقع پر یہ بات ثابت کی ہے۔
پچھلی صدی کی یہ جنگ عالمی امن و برداشت کے لیے کام کرنے والے لوگوں اور اس نظریئے کے لیے ایک زہر قاتل کی حثیت رکھتی ہے۔ انسان اب بھی اگر عالمی امن وبرداشت کے حوالے سے کوئی قدم اٹھاتا ہے۔ تو اُسے اپنے اسلاف اور آباواجداد کے ہاتھوں لڑی گئی اس جنگ کی طرف بھی ایک بار دیکھنا پڑتاھے۔ کیونکہ مہذب دنیا کے منہ پریہ جنگ ایک زوردار تمانچہطمانچہ ہے۔۔۔۔۔
 
{{نامکمل}}