"ژاں پال سارتر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 31:
اپنے فلسفہ ہستی کی سارتر نے یہ وضاحت کی کہ گو ہر شخص اپنا وجود رکھتا ہے لیکن کسی دوسرے کو اس کے کردار، اس کی منزل اور اس کی زندگی کی سمت متعین کرنے کا قطعی کوئی حق نہیں۔ یہ حق اور اختیار صرف اسی فرد کو ہی حاصل ہے اور اس حق کے استعمال کی کلی ذمہ داری اسی شخص کو حاصل ہے۔
 
اس فلسفے کا بنیادی مقصد انسان کی کامل آزادی ہے۔ سارتر کے مطابق ناقص عقیدہ ’مووے فوئی‘ خود فریبی ہے کہ ہم یہ سوچ کر اپنے کرب سے نجات حاصل کریں کہ ہم آزاد نہیں اور ہمیں حالات پر کوئی اختیار نہیں۔ یہ بات اپنے آپ کو دھوکہدھوکا دینے کے مترادف ہے کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ حالات اور زندگی ہمارے کردار، ہمارے روئیے اور طرز عمل کو متعین کرتے ہیں۔
 
غرض سارتر کا استدلال ہے کہ انسان کو اپنی ہستی اور وجود پر غور اور تجسس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے وجود کو ایک حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے اور اسی کے ساتھ یہ حقیقت بھی کہ انسان آپ اپنا معمار ہے، اپنے کردار کا اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ اپنی زندگی کی سمت متعین کرے۔ یوں ہم سب آزاد ہیں ، مکمل اور بھر پور طور سے۔