"یروشلم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
(ٹیگ: القاب)
سطر 76:
حضرت [[یعقوب علیہ السلام]] نے وحی ال{{ا}}ہی کے مطابق مسجد بیت المقدس (مسجد اقص{{ا}}ی) کی بنیاد ڈالی اور اس کی وجہ سے بیت المقدس آباد ہوا۔ پھر عرصہ دراز کے بعد حضرت [[سليمان علیہ السلام]] (961 ق م) کے حکم سے مسجد اور شہر کی تعمیر اور تجدید کی گئی۔ اس لیے یہودی مسجد بیت المقدس کو ہیکل سلیمانی کہتے ہیں۔
 
ہیکل سلیمانی اور بیت المقدس کو 586 ق م میں شاہ [[بابی لیون|بابل]] (عراق) [[بخت نصر]] نے مسمار کر دیا تھا اور ایک لاکھ یہودیوں کو غلام بنا کر اپنے ساتھ عراق لے گیا۔ بیت المقدس کے اس دور بربادی میں حضرت [[عزیر علیہ السلام]] کا وہاں سے گذرگزر ہوا، انہوں نے اس شہر کو ویران پایا تو تعجب ظاہر کیا کہ کیا یہ شہر پھر کبھی آباد ہوگا؟ اس پر [[اللہ]] نے انہیں موت دے دی اور جب وہ سو سال بعد اٹھائے گئے تو یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ بیت المقدس پھر آباد اور پر رونق شہر بن چکا تھا۔
 
[[بخت نصر]] کے بعد 539 ق م میں شہنشاہ [[فارس]] [[روش کبیر]] ([[کورش اعظم|سائرس اعظم]]) نے [[بابل]] فتح کر کے [[بنی اسرائیل]] کو [[فلسطین]] واپس جانے کی اجازت دے دی۔ [[یہودی]] حکمران [[ہیرود اعظم]] کے زمانے میں یہودیوں نے بیت المقدس شہر اور ہیکل سلیمانی پھر تعمیر کر لیے۔ یروشلم پر دوسری تباہی رومیوں کے دور میں نازل ہوئی۔ رومی جرنیل ٹائٹس نے 70ء میں یروشلم اور ہیکل سلیمانی دونوں مسمار کر دیے۔