"نظام الملک طوسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 4:
سلجوقی سلطان [[الپ ارسلان]] نے نظام الملک کی صلاحیتوں کا اندازا لگاتے ہوئے وزارت کا منصب اس کے سپرد کردیا۔ اس نے الپ ارسلان کے عہد میں ایسے جوہر دکھائے کہ تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کی ہزاروں شمعیں روشن ہوگئیں۔ اس نے ملک کو گوشے گوشے میں مدارس کا جال بچھا دیا اور سب سے بڑا اور اہم مدرسہ [[بغداد]] کا [[مدرسہ نظامیہ]] تھا جس کی تعمیر پر بے پناہ روپیہ صرف کیا گیا۔ اس کے علمی و ادبی کارناموں کی طویل فہرست کے ساتھ مذہبی اور دینی خدمات بھی بے شمار ہیں اور رفاہ عامہ کے کارنامے تاریخ پر انمٹ نقوش ثبت کرتے ہیں۔ اس کی تحریر کردہ کتاب "سیاست نامہ" کو انتہائی شہرت حاصل ہوئی اور اس سے آج بھی استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ [[یورپ]] کی مختلف زبانوں میں ہوچکا ہے۔
 
عروج کی انتہائی بلندیوں تک پہنچنے کے بعد برامکہ کی طرح اس کی قسمت کا ستارہ بھی زوال میں آگیا اور [[ملک شاہ اول]] نے اسے وزارت سے علیحدہعلاحدہ کردیا۔ زوال کے اسباب بھی برامکہ کے اسباب کی طرح تھے۔ بہرحال اس کے کارنامے سلجوقی حکومت کے لئے لاتعداد ہیں بلکہ اس درخشاں دور کی کامیابیاں سلجوقی سلاطین کے علاوہ اس کی مرہون منت بھی ہیں۔
 
وہ 1063ء تا 1072ء الپ ارسلان کے دور حکومت اور 1072ء تا 1092ء ملک شاہ اول کے دور حکومت میں وزارت کے عہدے پر فائز رہا۔