"سیستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ٹیگ
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{ناحوالہ}}
{{Wikify}}
'''سیستان'''
اسایک گرم و زرخیز وعلاقے کا نام ہے جو ہامون جھیل کے ارد گرد آباد ہے۔ مگر اس کا بڑا حصہ [[ایران|ایرانی]] مملکت میں شامل ہے۔
== تاریخ ==
اس علاقے میں کوئی بڑا شہر آباد نہیں ہے۔ اس کا ذکر سب سے پہلے دارا کے بیٹے خشاریہ کے کتبے بہستون میں آیا ہے۔ اس کتبے میں اس سرزمین کا نام درنگیانہ Darrangina آیا ہے۔ جب کہ ہیروڈوٹس نے اس کا نام دادیکائے Dadichay لکھا ہے۔(دیکھئے پختون)
== قدیم نام ==
اس کا قدیمی نام سکستانہ Sketana سرزمین سکے Skee سے ہے۔ اس کو نیمروز بھی کہتے ہیں اور سیستان Sistan کے کیانی سردار جو ملک کہلاتے ہیں کہ سکوں پر لکھا ہوا ہے۔ (<ref>سیستان۔ معارف اسلامیہ) </ref>ساکا Sethian قبائل کی نسبت سے یہ سرزمین سگستان Sagistan جس معرب سجستان Sajistan ہے (دیکھئے <ref>ضحاک)</ref> یہ علاقہ اپنے دالریاست کی وجہ سے زرنگ Zarang (عربی زرنج) کہلاتا تھا۔ (<ref>جی لی اسڑیچ۔ خلافت شرقیہ، 508)</ref>
ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا۔ سلوکی جو سکندر کے وارث بنے وہ اس سرزمین کے بھی وارث بن گئے مگر جلد ہی سھتیوں نے یونانیوں کو مار بھگایا اور اس سرزمین پربھی سھتیوں کا قبضہ ہوگیا۔ کیوں کہ سھتیوں کو باخترکی سرزمین چھورنی پڑی تو وہ باختر سے سیستان آباد ہو گئے اور وہاں سے نکل کر وادی سندھ تک پھیل گئے۔ (دیکھئے سیتھی)
== حصول کی جنگ ==
سیتھی جب پارتھیوں کے زیر تسلط ہوگئے تو یہ علاقہ بھی ایران کا باج گزار ہوگیا۔ مگر جلد ہی اس سر زمین پر کشانوں کے قبضہ میں آگئی۔ کشنوں سے یہ علاقہ اردشیر اردشیر اول نے چھینا، مگر چوتھی صدی عیسوی تک اس پر ہنوں نے قبضہ کرچکے تھے اور ہنوں کو نکالنے کے لئے نوشیرواں عادل نے ترکوں سے مدد مانگی اور ان کی مدد سے ایران نے یہ سرزمین دوبارہ حاصل کرلی، مگر جلد ہی اس علاقے پر ترک چھا گئے۔ عربوں کے حملے کے وقت یہاں فیروز فوشنج کی حکومت تھی۔ عہد فاروقی میں (22، 23ھ) میں عبداللہ بن عامر نے کرمان فتح کرنے کے بعد سجستان (سیستان) پر حملہ کیا۔ یہاں کے مزبان (حاکم) زرنگ ([[عربی]] زرنج) میں قلعہ بن ہوگیا۔ آخر میں اس نے زرنگ عربوں کے حوالے کرکے صلح کرلی۔ (سیستان۔ معارف اسلامیہ)
ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا۔ سلوکی جو سکندر کے وارث بنے وہ اس سرزمین کے بھی وارث بن گئے مگر جلد ہی سھتیوں نے یونانیوں کو مار بھگایا اور اس سرزمین پربھی سھتیوں کا قبضہ ہوگیا۔ کیوں کہ سھتیوں کو باخترکی سرزمین چھورنی پڑی تو وہ باختر سے سیستان آباد ہو گئے اور وہاں سے نکل کر وادی سندھ تک پھیل گئے۔ (دیکھئے سیتھی)
 
*سیتھی جب پارتھیوں کے زیر تسلط ہوگئے تو یہ علاقہ بھی ایران کا باج گزار ہوگیا۔ مگر جلد ہی اس سر زمین پر کشانوں کے قبضہ میں آگئی۔ کشنوں سے یہ علاقہ اردشیر اردشیر اول نے چھینا، مگر چوتھی صدی عیسوی تک اس پر ہنوں نے قبضہ کرچکے تھے اور ہنوں کو نکالنے کے لئے نوشیرواں عادل نے ترکوں سے مدد مانگی اور ان کی مدد سے ایران نے یہ سرزمین دوبارہ حاصل کرلی، مگر جلد ہی اس علاقے پر ترک چھا گئے۔ عربوں کے حملے کے وقت یہاں فیروز فوشنج کی حکومت تھی۔ عہد فاروقی میں (22، 23ھ) میں عبداللہ بن عامر نے کرمان فتح کرنے کے بعد سجستان (سیستان) پر حملہ کیا۔ یہاں کے مزبان (حاکم) زرنگ ([[عربی]] زرنج) میں قلعہ بن ہوگیا۔ آخر میں اس نے زرنگ عربوں کے حوالے کرکے صلح کرلی۔ (<ref>سیستان۔ معارف اسلامیہ) </ref>
== حوالہ جات ==
[[زمرہ:شاہنامہ فردوسی]]