"مملکت متحدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
سطر 106:
== آئرلینڈ ==
[[پانچویں صدی]] عیسوی میں عیسائی راہبوں کے ذریعہ [[آئرلینڈ]] میں عیسائیت پھیلی اس سے قبل یہاں پر بت پرستی رائج تھی عیسائیت پھیلنے کے بعد تین سو برس بعد تک آئیر لینڈ میں عیسائی رہبانیت کے تحت ہی نظام کام کرتا رہا مگر آٹھویں صدی کے بعد جو صورتِ حال انگلستان اور اسکاٹ لینڈ کی اوپر بتائی گئی ہے اس سے ملتی جلتی صورت حال [[آئرلینڈ]] کی ہو گئی جہاں یورپ کے دیگر علاقوں کے مختلف قبائل آکر حملہ کرتے اور قبضہ کرلیتے تھے مگر پھر 1171 ؁ میں انگلستان کے نارمن بادشاہ ہنری دوم نے پوپ کے فرمان کے مطابق [[آئرلینڈ]] پرحملہ کرکے قبضہ کرلیااور یوں وہاں انگلستان کی حکومت قائم ہو گئی ۔
جنگ ھیسٹینگز کے بعد انگلستان پر نارمنوں کی حکومت قائم ہو گئی تھی ولیم اول نے انگلستان پر بڑی ہی فراست کے ساتھ حکومت کی قدیم جاگیر دارانہ نظام بدستور قائم رکھا گیا،مگر اس کے باوجود ولیم کا ان جاگیرداروں پر بہت مضبوط کنٹرول تھا اس کے احکامات تھے کہ کوئی بھی جاگیرداراس کی اجازت کے بغیر کوئی قلعہ تعمیر نہیں کرسکتا تھا بڑے بڑے مذہبی عہدیداروں کا تقرر بادشاہ کی مرضی کے بغیر ممکن ہی نہ تھا 1087ء میں ولیم کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ولیم ثانی بادشاہ بنا مگر لوگ اس سے بہت ناراض تھے جس کی وجہ سے ولیم ثانی [[1100ء]] میں مارا گیا جس کے بعد اس کا بیٹا ہنری اول تخت نشین ہوا جس کے عہد میں تجارت کو بہت ہی فروغ حاصل ہوا ہنری کے دور میں ہی انگریز تاجر برطانیہ سے باہر نکلے اور تجارت کے میدان میں دیگر یورپی اقوام کے مقابلہ میں جدوجہد شروع کی ہنری اول کی وفات کے بعداس کانواسہ ہنری دوم کے نام سے انگلستان کا بادشاہ بنا [[خاندان پلانٹیجنیٹ|پلانٹیجنیٹ]] (Plantagenet) خاندان سے تعلق رکھنے والے ہنری دوم ہنری اول کی بیٹی مٹلڈا کا بیٹا تھا،مٹلڈا کی شادی آنجو (Angou) کے نواب جیو فرے کے ساتھ ہوئی تھی اس خاندان کا نشان ایک جھاڑی تھا اس لئے اس [[خاندان پلانٹیجنیٹ]] (Plantagenet) کہا جاتا ہے ہنری دوم کے بعد انگلستان میں جب تک اس خاندان کی حکومت قائم رہی اس حکومت کو پلانٹیجنیٹ (Plantagenet) کا دور کہا گیا ہنری دوم کے دور میں انگلستان کے نظام کو بہتر بنایا گیا جو علاقے اس سے قبل انگلستان کے بادشاہوں کے ہاتھ سے نکل گئے تھے ان علاقوں پر دوبارہ قبضہ کیااس کے علاوہ ہنری نے عدالتی اصلاحات کی مالیات کے محکمے کو ازسر نو منظم کیا تجارت کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کئے اس کا سب سے یادگار قدم جو آج بھی ہنری دوم کی یاد دلاتا ہے وہ یہ کہ اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی بنیاد1209ء میں رکھی اس کے بعد اس کا بیٹا رچرڈ بادشاہ بنا تاریخ میں اس بادشاہ کو [[رچرڈ اول شاہ انگلستان|رچرڈ شیردل]] کے نام سے یاد کیا جاتا ہے رچرڈ شیر دل تیسری صلیبی جنگ میں خود شامل ہوا تھا جس کے بعد اس کی بہن کی شادی سلطان ایوبی کے بھائی کے ساتھ ہوئی۔ [[1199ء]] میں رچرڈ کی وفات کے بعداس کا بھائی [[جان شاہ انگلستان|جان]] (John)بادشاہ بنا ۔ برطانیہ کی تاریخ میں کوئی زیادہ اچھا بادشاہ نہیں جانا جاتا ہے جان (John) کوئی زیادہ کامیاب باشاہ نہیں تھا اس کے دور میں ایک جانب تو پوپ کے ساتھ کشمکش کا آغاز ہوا دوسری جانب امیروں اور جاگیرداروں کے ساتھ لڑائیاں ہوئیں جس کی وجہ سے انگلستان کی معیشت کو بہت نقصان پہنچا مگر تاریخ میں جان (John) کا نام اس اعتبار سے زیادہ مشہور ہے کہ جان کے دور میں اس جمہوریت کی ابتدا ہوئی جس کی وجہ سے آج برطانیہ کا نام قوموں میں سر بلند ہے جان (John) نے [[ 1214ء]] میں اس دستاویزپر دستخط کئے جو تاریخ میں [[میگنا کارٹا]] یعنی منشور کبیر کے نام سے مشہور ہے یہ ہی منشور انگلستان میں جمہوریت کی سنگ بنیاد تصور کیا جاتاہے۔ جان کے دور میں انگلستان میں پوپ کا عمل دخل زیادہ بڑھ گیا تھا جان کے لئے ضروری تھا کہ پوپ کو خوش رکھنے کے لئے باقاعدہ نذرانے بھیجتا رہے جس کی وجہ سے انگلستان کی معیشت بہت متاثر ہوئی اس کے نتیجے میں انگلستان مختلف شورشوں کا شکار ہوتا چلا گیا [[1216ء]] میں جان نے وفات پا ئی جان کے بعداسکا بیٹا [[ہنری سوم شاہ انگلستان|ہنری سوم]] کے نام سے نو برس کی عمر میں انگلستان کا بادشاہ بنا مگراس کی خوش نصیبی یہ رہی کہ ایک انتہائی قابل شخص ولیم مارشل جو اس کے باپ جان کا ساتھی تھا ہنری سوم کا نائب السلطنت بنا ولیم مارشل انتہائی قابل اور وفادار تھا اس نے انتہائی قابلیت اورذہانت کے ساتھ کار مملکت چلائے جس کی وجہ سے انگلستان میں نو سالہ بادشاہ کی موجودگی میں کسی بھی طرح بدامنی اور بد انتظامی نہیں ہو سکی مگر جلد ہی ویلیم مارشل کی وفات کے بعد انتظامی معاملات بگڑنے لگے ایک جانب پوپ انگریزی کلیساؤں سے چندے کی رقم کا مطالبہ کرتا تھا دوسری جانب پوپ کی طرف سے مختلف مذہبی مطالبات بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے تھے پھر ویز میں بغاوت کا سلسلہ شروع ہوگیا اس کے ساتھ انگلستان اور [[فرانس]] کے درمیان جنگ بھی شروع ہوگئی حالانکہ ہنری کی شادی فرانس کی شہزادی کے ساتھ ہوئی تھی مگر اس کے باوجود انگلستان اور [[فرانس]] کے درمیان جنگ ہوئی پوپ کی جانب سے انگلستان میں مداخلت کا سلسلہ بھی جاری ہی رہا ایک جانب تو پوپ نے اپنے مصارف کے لئے مستقل دباؤ ڈالنا شروع کیاجس کی انتہائی صورت یہ تھی کہ انگلستان کی پوری آمدنی کا ایک تہائی حصہ پوپ کے حوالے کیا جانے لگا جس کے نتیجے میں عوام ناراض ہونے لگے امراکی ایک کمیٹی جس کے اراکین 24افراد پر مشتمل تھی نے اصلاحی اسکیم پیش کردی ہنری نے اس اسکیم کو توڑنے کی بہت کوشش کی مگر اس میں اس کو کامیابی نہیں ہوئی اس طرح خانہ جنگی کا آغاز ہو گیا جس میں بادشاہ کے بہنوئی سائمن ڈی مان فرٹ (Siman de Monfort) نے اصلاحی گروہ کی سرداری قبول کرلی بادشاہ کو شکست ہوئی اور سائمن نے پورا انتظامی کاروبار سنبھال لیا بادشاہ نے مشورے کے لئے جو مجلس بنا رکھی تھی اسے پہلے مجلس کبیر (Great Council) کہا جاتا تھا مگر [[1240ء]] میں اس کا نام پارلیمنٹ رکھا گیا جو آج تک جاری ہے [[1925ء]] میں سائمن نے ایک نمائندہ پارلیمنٹ بلوائی بادشاہ کا بڑا بیٹا جو پہلے اصلاحی پارٹی کے ساتھ تھا پھر وہ ا ن ا میروں کے ساتھ مل گیا جو بادشاہ کے طرف دار تھے اس نے سائمن کو شکست دی اب اقتدار دوبارہ ہنری کے ہاتھ میں آگیا لیکن اس وقت بھی برائے نام بادشاہ تھاکیونکہ تمام اقتدار ایڈورڈکے ہاتھ میں ہی تھا [[1272ء]] میں ہنری کا انتقال ہوگیا اور اس کا بیٹاایڈورڈ انگلستان کا بادشاہ بنا جسے ایڈورڈ اول کہا گیا جو انگلستان کی تاریخ کا انتہائی قابل اور مدبر بادشاہوں میں شمار کیا جاتا ہے اس کے زمانے میں ویلز کی بغاوت کا خاتمہ ہوا اسکاٹ لینڈ بھی انگلستان کے ساتھ شامل ہوا اگرچے یہ شمولت رسمی ہی تھی مگر اس کے باوجود اسکاٹ لینڈپرانگلستان کا جھنڈا لہرایا گیا اس کے ساتھ انگلستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے جو اہم ترین فیصلہ ایڈورڈ اول نے کیا وہ یہ تھا کہ [[1290ء]] میں ایڈورڈ اول نے انگلستان کی حدود سے یہودیوں کو نکل جانے کے احکامات دئیے [[1295ء]] میں ایک نمائندہ پارلیمنٹ بلوائی جس میں، بشپ ،ایبٹ،بڑے بڑے امیر،نامور جنگجو اور مختلف قبائلی سرداروں نے شرکت کی اس نمائندہ اجلاس میں پہلی بار میگنا کارٹاکی تصدیق کردی گئی اس کے ساتھ میگنا کارٹا میں ایک دفعہ مزید بڑھائی گئی کہ بادشاہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کوئی غیر جاگیردار محصول نافذ نہیں کرے گا ایڈورڈ کے دور کی ایک خوبی یہ ہے کہ متوسط طبقے سے بادشاہ باقاعدہ رابطہ قائم رکھتا تھا اور ان کی تجاویز سنتا تھااور ان پر عمل درآمد بھی کروا تا تھا بادشاہ کا یہ قدم انگلستان میں جمہوریت کو قائم رکھنے میں بہت مدد گار ثابت ہوا اس کے ساتھ عدالتوں کی اصلاح بھی کی گئی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں ایک سالنامہ شائع کیا جاتا تھا جس میں تمام عدالتی کارروائی کی تفصیل درج ہوتی تھی ۔ ایڈورڈ کا دور اس اعتبار سے بھی بہت اہم ہے کہ اس دور میں آئیرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ انگلستان کا حصہ بنے جو گریٹ برٹین کی ابتدا تھی اس کے ساتھ ایڈورڈ نے جو اہم ترین کام انجام دیا وہ یہ کہ [[1209ء]] میں بننے والی [[جامعہ اوکسفرڈ|آکسفورڈ یونیورسٹی]] کی جانب بھرپور توجے دی گئی جس کے نتیجے میں انگلستان میں اعلیٰ تعلیم کا انتظام ہو سکا آکسفورڈ یونیورسٹی اس وقت دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی شمار کی جاتی ہے جہاں سے کروڑوں طالب علم اس وقت اپنی تعلیم کو مکمل کرکے دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں۔
 
یہ وہ دور تھا جب منگولوں نے [[چنگیز خان]] کی سربراہی میں منگولیا سے نکل کر بیرونی دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو شکست دے کر تہلکہ مچا دیا تھا منگولوں کے گھوڑوں کی ٹاپوں نے عالمِ اسلام کے اہم ترین اور طاقتور ریاستوں [[سمرقند]] و [[بخارا]] اور [[بغداد]] کو روند کراور تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تھا وہیں ان ہی منگولوں نے ایک جانب تمام روس دوسری جانب [[پولینڈ]]، [[جرمنی]]، [[آسٹریا]]، [[بلغاریہ]]، [[ترکی]]،[[رومانیہ]] پر قبضہ جمالیا تھا یورپ میں موجود عیسائیت کی سب سے بڑی روحانی شخصیت پوپ نے منگولوں کے حملے کو عذابِ خداوندی قرار دیا اور یورپ کے تمام بادشاہوں کو اس عذابِ خداوندی کا مقابلہ کرنے کے لئے یکجا ہونے کی دعوت دی مگر جلد ہی منگولوں کے پہلے بادشاہ [[چنگیز خان]] کے مر جانے کے بعد [[ایشیا]] میں مسلمانوں کے ہاتھوں پہلی شکست کھانے کے بعد منگولوں کی قوت تتر بتر ہونے لگی جس کے نتیجے میں ان کے طوفانی حملوں کا زور یورپ میں ختم ہو گیا اور یورپی ریاستوں نے ایک ایک کرکے منگولوں سے آزادی حاصل کرنا شروع کردی اس صورت حال کے اثرات برطانیہ پر بھی پڑے ایک جانب منگولوں کے ہاتھوں شکست کھانے والے قبائل پناہ لینے کے لئے برطانیہ کی جانب رخ کرنے لگے دوسری جانب برطانیہ میں اعلیٰ ترین صنعت کار اور تاجر آنے لگے یورپ کے اجڑنے کے ساتھ برطانیہ کے بسنے کا عمل بھی جاری ہوا اسے انگریز قوم کی خوبی ہی کہا جائے گا کہ انگریزوں نے اس صورت حال کا فائدہ اٹھایا اور ایسا قومی ماحول تشکیل دیا جس کے نتیجے میں قومی ترقی کے امکانات وسیع سے وسیع تر ہوتے چلے گئے۔