"سیارچہ شکن ہتھیار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م تحسینی تبدیلی using AWB
م روڈ آئلینڈ + خودکار درستی املا using AWB
سطر 1:
سیارچہ مخالف ہتھیار یا '''سیارچہ شکن ہتھیار''' (Anti-satellite weapon) ایسے خلائی ہتھیار ہیں جن کی مدد سے کسی بھی سیارچہ کو خلا ہی میں تباہ کیا جا سکتا ہے۔ آج کل کے دور میں سیارچوں کے ذریعہ [[مواصلات]] کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور جنگ کی صورت مواصلات اور پیغام رسانی کے لیے سیارچوں پر انحصار بڑھ گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے سیارچوں کو تباہ کرنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے جو دورانِ جنگ پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوں۔ یہ بات ان ممالک کے لیے بہت اہم ہے جن کو [[ریاستہائے متحدہ امریکہامریکا|امریکہ]] کی طرف سے حملہ کا خطرہ ہے۔ اگرچہ کئی معاہدوں کے ذریعے امریکہ نے باقی دنیا کے لیے ایک صاف خلا کا نعرہ لگا کر ایسے ھتھیاروں پر پابندی لگانے کی کوشش کی ہے مگر کئی ملک اسے چوری چھپے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ [[ریاستہائے متحدہ امریکہامریکا|امریکہ]] اور [[روس]] کے پاس ایسے ھتھیار موجود ہیں اور اب [[چین]] نے انہیں تیار کر کے ان کا امتحان بھی کر لیا ہے ۔ 11 [[جنوری]] [[2007ء|2007]] کو [[چین]] نے خلا ہی میں ایک سیارچہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
 
== تاریخ ==
[[تصویر:Asat missile 20040710 150339 1.4.jpg|thumb|250px|left|امریکہ کا اے۔ایس۔اے۔ٹی میزائیل]]
[[تصویر:ASAT missile launch.jpg|thumb|250px|امریکہ کا اے۔ایس۔اے۔ٹی میزائیل۔13 ستمبر 1985ء]]
1950 میں [[ریاستہائے متحدہ امریکہامریکا|امریکہ]] اور [[روس]] نے فضا سے خلا میں مار کرنے کے تجربات کیے جو زیادہ کامیاب نہیں ہوئے۔ 1959 میں امریکہ نے ایسا ایک تجربہ کیا مگر میزائیل ھدف سے 6000 میٹر دور گذرا۔1963 میں امریکہ نے ایسے تجربات ترک کر دیے۔ لیکن مبینہ طور پر انہیں خفیہ انداز میں جاری رکھا ہوا ہے۔ روس نے1967 میں ایسے تجربات شروع کیے اور 1976 میں اے۔ایس۔اے۔ٹی میزائیل بنانے میں کامیابی حاصل کر لی۔ جواباً امریکہ نے ایسے کوشش کی اور 1983 میں ایسا ہی میزائیل تیار کر لیا۔ 13 ستمبر 1985 میں اس کا پہلا کامیاب تجربہ کیا۔ دوسرا طریقہ جس پر کام کیا گیا وہ یہ تھا کہ خلا میں چھوٹے درجہ کے ایٹمی دھماکے کر کے سیارچوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی جائے۔ 1967 میں ایک عالمی معاہدہ کے تحت خلا میں [[ایٹمی ھتھیار]] چلانے پر پابندی لگائی گئی مگر اس بات پر کوئی پابندی نہیں لگی کہ فضا سے خلا میں وار کیا جائے یا
زمین سے خلا میں وار کیا جائے۔
تیسرا طریقہ لیزر شعاووں کے ذریعے سیارچوں کو تباہ کرنا ہے جس پر آج کل [[چین]] سمیت کئی ممالک کام کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی معاہدوں کو بالائے طاق رکھ کر امریکہ نے پھر خلا ہی سے خلا میں مار کرنے والے میزائیلوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ [[زیرسرخ|زیریں سرخ شعائیں]] استعمال کر کے بھی سیارچوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 
== چین کا تجربہ ==
11 جنوری 2007 کو چین نے ایک بیلیسٹک میزائیل استعمال کر کے اپنے ایک موسمی سیارہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ سیارچہ 865 کلومیٹر کی بلندی پر تھا۔ اس پر [[ریاستہائے متحدہ امریکہامریکا|امریکہ]] اور [[یورپی اتحاد|یورپی یونین]] نے بہت شور مچایا مگر [[چین]] کی وزارت خارجہ کے مطابق چین کو ہر وہ اختیار حاصل ہے جسے مغربی دنیا اپنے لیے جائز سمجھتی ہے۔ امریکہ کے بعض ماہرین کے مطابق چین نے [[لیزر شعاع]] کی مدد سے امریکی جاسوسی سیاروں کو اندھا کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔
 
== امریکہ کے تجربات ==