"قرارداد پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
درستی املا، ± اندرونی ربط/روابط
(ٹیگ: القاب)
سطر 2:
 
[[برصغیر]] میں [[برطانوی راج]] کی طرف سے اقتدار عوام کو سونپنے کے عمل کے پہلے مرحلے میں 1936ء/1937ء میں جو پہلے عام انتخابات ہوئے تھے ان میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کو بری طرح سے ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اور اس کے اس دعویٰ کو شدید زک پہنچی تھی کہ وہ بر صغیر کے مسلمانوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے۔ اس وجہ سے [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی قیادت اور کارکنوں کے حوصلے ٹوٹ گئے تھے اور ان پر ایک عجب بے بسی کا عالم تھا۔
[[Image:Fazlul Haq Lion of Bengal.jpg|framepx|rightleft|thumb|[[فضل الحق|مولوی فضل الحق]]]]
[[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] کو [[چنائے|مدراس]]، یو پی، سی پی، [[بہار]] اور [[اڑیسہ]] میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی، [[خیبر پختونخوا|سرحد]] اور [[ممبئی|بمبئی]] میں اس نے دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دی تھی اور [[سندھ]] اور [[آسام]] میں بھی جہاں [[مسلمان]] حاوی تھے [[آل انڈیا کانگریس|کانگریس]] کو نمایاں کامیابی ملی تھی۔
 
سطر 17:
اجلاس سے 4 روز قبل [[لاہور]] میں [[عنایت اللہ خاں مشرقی|علامہ مشرقی]] کی [[خاکسار]] جماعت نے پابندی توڑتے ہوئے ایک عسکری پریڈ کی تھی جس کو روکنے کے لیے پولیس نے فائرنگ کی۔ 35 کے قریب خاکسار جاں بحق ہوئے۔ اس واقعہ کی وجہ سے [[لاہور]] میں زبردست کشیدگی تھی اور [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اتحادی جماعت [[یونینسٹ پارٹی (پنجاب)|یونینسٹ پارٹی]] برسراقتدار تھی اور اس بات کا خطرہ تھا کہ خاکسار کے بیلچہ بردار کارکن، [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کا یہ اجلاس نہ ہونے دیں یا اس موقع پر ہنگامہ برپا کریں۔
 
موقع کی اسی نزاکت کے پیش نظر '''قائداعظم''' [[محمد علی جناح]] نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے پہلی بار کہا کہ [[ہندوستان]] میں مسئلہ فرقہ ورارنہ نوعیت کا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ہے یعنی یہ دو قوموں کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ ان کی علاحدہ مملکتیں ہوں۔
 
انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ ان کی علاحدہ مملکتیں ہوں۔
 
دوسرے دن انہی خطوط پر [[23 مارچ]] کو اس زمانہ کے [[بنگال]] کے [[وزیر اعلی]] [[فضل الحق|مولوی فضل الحق]] نے قرار داد لاہور پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ اس وقت تک کوئی آئینی پلان نہ تو قابل عمل ہوگا اور نہ مسلمانوں کو قبول ہوگا جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہ علاقوں میں حد بندی نہ ہو۔ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کر کے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اور حاکمیت اعلی حاصل ہو۔
 
[[Image:Muhammad Ali Jinnah and Maulana Zafar Ali Khan.jpg|framepx|rightleft|thumb|[[ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خان]] اور '''قائداعظم''' [[محمد علی جناح]]]]
مولوی فضل الحق کی طرف سے پیش کردہ اس قرارداد کی تائید یوپی کے مسلم لیگی رہنما[[چودھری خلیق الزماں]] ، پنجاب سے [[ظفر علی خان|مولانا ظفر علی خان]]، سرحد سے [[سردار اورنگ زیب]] سندھ سے سر [[عبداللہ ہارون]] اور بلوچستان سے [[قاضی عیسی]] نے کی۔ قرارداد[[23مارچ]] کو اختتامی اجلاس میں منظور کی گئی۔
 
اپریل سن 1941[[1941ء]] میں [[چنائے|مدراس]] میں مسلم لیگ کے اجلاس میں '''قرارداد لاہور''' کو جماعت کے [[آئین]] میں شامل کر لیا گیا اور اسی کی بنیاد پر [[تحریک پاکستان|پاکستان کی تحریک]] شروع ہوئی۔ لیکن اس وقت بھی ان علاقوں کی واضح نشاندہی نہیں کی گئی تھی جن پر مشتمل علاحدہ مسلم مملکتوں کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
 
== قرارداد لاہور میں ترمیم ==
 
[[Image:Ispahani..jpg|frame|left|thumb|[[حسنابو الحسن اصفہانی]]]]
پہلی بار [[پاکستان]] کے مطالبے کے لیے علاقوں کی نشاندہی [[7 اپریل]]، سن [[1946ء]] [[دلی]] کی تین روزہ کنونشن میں کی گئی جس میں مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں کے مسلم لیگی اراکین نے شرکت کی تھی۔ اس کنونشن میں [[برطانیہ]] سے آنے والے [[کیبنٹ مشن]] کے وفد کے سامنے مسلم لیگ کا مطالبہ پیش کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس کا مسودہ [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی مجلس عاملہ کے دو اراکین [[چودھری خلیق الزماں]] اور [[حسنابو الحسن اصفہانی]] نے تیار کیا تھا۔ اس قراداد میں واضح طور پر [[پاکستان]] میں شامل کئے جانے والے علاقوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ شمال مشرق میں [[بنگال]] اور [[آسام]] اور شمال مغرب میں [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] ، [[شمال مغربی سرحدی صوبہ|سرحد]] ، [[سندھ]] اور [[بلوچستان]]۔ تعجب کی بات ہے کہ اس قرارداد میں [[کشمیر]] کا کوئی ذکر نہیں تھا حالانکہ شمال مغرب میں مسلم اکثریت والا علاقہ تھا اور [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] سے جڑا ہوا تھا۔
 
یہ بات بے حد اہم ہے کہ [[دلی]] کنونشن کی اس قرارداد میں دو مملکتوں کا ذکر یکسر حذف کر دیا گیا تھا جو قرارداد لاہور میں بہت واضح طور پر تھا اس کی جگہ [[پاکستان]] کی واحد مملکت کا مطالبہ پیش کیا گیا تھا۔
 
== قراردادِ لاہور کے مسودہ کا خالق کون تھا؟ ==
[[Image:Sikander1940.jpg|frame|left|thumb|[[سکندرحیات خان|سر سکندر حیات خان]]]]
غالباً بہت کم لوگوں کو اس کا علم ہے کہ قراردادِ لاہور کا اصل مسودہ اس زمانہ کے [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] کے یونینسٹ وزیر اعلیاعلیٰ [[سکندرحیات خان|سر سکندر حیات خان]] نے تیار کیا تھا۔
[[یونینسٹ پارٹی (پنجاب)|یونینسٹ پارٹی]] اس زمانہ میں [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] میں ضم ہو گئی تھی اور [[سکندرحیات خان|سر سکندر حیات خان]] [[صوبہ پنجاب (برطانوی ہند)|صوبہ پنجاب]] [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کے صدر تھے۔
 
[[سکندرحیات خان|سر سکندر حیات خان]] نے قرارداد کے اصل مسودہ میں بر صغیر میں ایک مرکزی حکومت کی بنیاد پر عملی طور پر کنفڈریشن کی تجویز پیش کی تھی لیکن جب اس مسودہ پر [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی سبجیکٹ کمیٹی میں غور کیا گیا تو قائد اعظم [[محمد علی جناح]] نے خود اس مسودہ میں واحد مرکزی حکومت کا ذکر یکسر کاٹ دیا۔
 
[[سکندرحیات خان|سر سکندر حیات خان]] اس بات پر سخت ناراض تھے اور انہوں نے [[11 مارچ]] ، [[1941ء]] کو پنجاب کی اسمبلی میں صاف صاف کہا تھا کہ ان کا پاکستان کا نظریہ جناح صاحب کے نظریہ سے بنیادی طور پر مختلف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ [[ہندوستان]] میں ایک طرف ہندؤ راج اور دوسری طرف مسلم راج کی بنیاد پر تقسیم کے سخت خلاف ہیں اور وہ ایسی بقول ان کے تباہ کن تقسیم کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ مگر ایسا نہ ہوا۔
 
[[سکندرحیات خان|سر سکندر حیات خان]] دوسرے سال [[1942ء]] میں 50 سال کی عمر میں انتقال کر گئے یوں پنجاب میں [[محمد علی جناح]] کو شدید مخالفت کے اٹھتے ہوئے حصار سے نجات مل گئی۔
 
[[Image:Hussein Shaheed Sehrwarday.JPG|framepx|left|thumb|[[حسین شہید سہروردی]]]]
سطر 51 ⟵ 49:
دلی کنونشن میں بنگال کے رہنما [[ابو الہاشم]] نے اس قرارداد کی پر زور مخالفت کی اور یہ دلیل پیش کی کہ یہ قرارداد لاہور کی قرارداد سے بالکل مختلف ہے جو [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کے آئین کا حصہ ہے- ان کا کہنا تھا کہ قرارداد لاہور میں واضح طور پر دو مملکتوں کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا لہذا دلی کنونشن کو [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی اس بنیادی قرارداد میں ترمیم کا قطعی کوئی اختیار نہیں-
 
ابوالہاشم کے مطابق قائد اعظم نے اسی کنونشن میں اور بعد میں [[بمبئی]] میں ایک ملاقات میں یہ وضاحت کی تھی کہ اس وقت چونکہ برصغیر میں دو الگ الگ دستور ساز اسمبلیوں کے قیام کی بات ہو رہی ہے لہذا دلی کنونشن کی قرارداد میں ایک مملکت کا ذکر کیا گیا ہے۔
 
[[Image:Aga Khan III and Chaudhry Khaliquzzaman.jpg|framepx|right|thumb|[[چودھری خلیق الزماں]] اور [[آغا خان سوم]]]]
سطر 58 ⟵ 56:
لیکن [[پاکستان]] کی دستور ساز اسمبلی نے نہ تو [[قائد اعظم]] کی زندگی میں اور نہ اس وقت جب سن 1956ء میں ملک کا پہلا آئین منظور ہو رہا تھا بر صغیر میں مسلمانوں کی دو آزاد اور خود مختار مملکتوں کے قیام پر غور کیا۔
 
25 سال کی سیاسی اتھل پتھل اور کشمکش اور سن [[1971ء]] میں [[بنگلہ دیش]] کی جنگ کی تباہی کے بعد البتہ برصغیر میں مسلمانوں کی دو الگ الگ مملکتیں ابھریں جن کا مطالبہ قرارداد لاہور کی صورت میں آج بھی محفوظ ہے۔
 
== بیرونی روابط ==