"پکھریان ریل حادثہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
تخلیق شدہ از ترجمہ صفحہ "Pukhrayan train derailment"
(کوئی فرق نہیں)

نسخہ بمطابق 14:06، 22 نومبر 2016ء

 ٹرین ریل حادثہ 20 نومبر 2016 کو پیش آیا جب بھارتی ریلوےکی اندور – راجندر نگر ایکسپریس 19321 ، ایک شیڈول ٹرین جوکہ  اندور سے پٹنہ جارہی تھی، پکھرایاں، کانپور،بھارت کے قریب پٹڑی سے اتر گئی، جس کے نتیجے میں 145 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے.[1] یہ اکیسویں صدی میں بھارتی تاریخ کا دوسرا بڑا ریل کا حادثہ ہے.[2]

شیڈول کے مطابق ٹرین کے راستے انڈور سے پٹنہ تک

حادثہ

ٹرین کا ٹائم ٹیبل (شیڈولڈ)[3]
(IST) (UTC+5:30)
اسٹیشن پہنچ گئے روانہ کلومیٹر
اندور جنکشن - 14:00 0
... ... ... ..
اورائی 00:43 00:45 668.5
(پکھرایاں)  
کانپور مرکزی 04:00 04:05 774.9
... ... ... ...
راجندر نگر ٹرمینل 17:05 - 1361.8

 اندور – راجندر نگر ایکسپریس ہر دو ہفتوں میں اندور جنکشن ریلوے اسٹیشن اور راجندر نگر ٹرمینل،پٹنہ کے درمیان سفر کرتی تھی۔[2][4] 20 نومبر کو تقریبا 3:10 بجے مقامی وقت پر، ٹرین پکھرایاں کے علاقے کانپور شہر کے قریب پٹڑی سے اتر گئی. چودہ ڈبے پٹڑی سے اتر گئے اور ابتدائی رپورٹس کے مطابق 120 جاں بحق اور 260 زخمی تھے۔[1] اگرچہ ریل کی پٹڑی سے اتر جانے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں۔[5] دوسرے ذرائع نے پٹڑی میں فریکچر کو اس حادثے کی وجہ بتایا ہے.[6]

حکام کے مطابق ، سب سے زیادہ ہلاکتیں s1 اور s2 کوچوں سے ہوئیں جوکہ بہت بری طرح متاثر تھیں، اور بھاری مشینری کا استعمال کیا جا رہا تھا ٹرین میں پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے.[7][8]

حادثے کے بعد

 بھارتی فوج ، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورسکی ٹیموں کے ڈاکٹروں کی ٹیموں اور مقامی پولیس کی طرف سے ریسکیو اور آپریشن کئے گئے ۔ [7][8] ریل موبائل میڈیکل یونٹ بھی اس جگہ پر موجود تھے.[9]

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹویٹ کے ذریعے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ دکھ اور افسوس کا اظہار کیا.[10] ، ریلوے کے وزیر سوریش پربھو نے ٹویٹ کیا " اس حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے".[9]

 50,000 (امریکی $701).[11]

تحقیقات

اس واقعے کے گھنٹوں میں ہی مرکزی حکومت نے اس حادثے کی وجہ کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔  بنیادی ذرائع نے یی اشارہ دیا ہے کہ پٹڑ یوں کے کسی حصے میں فریکچر کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ ریل گاڑی پٹڑی سے اتر گئی ہو.[12] دیگر ذرائع کے مطابق ریل گاڑی پر ضرورت سے زیادہ لوگ سوار تھے.[13] کچھ زندہ بچ جانے والوں نے دعوی کیا ہے کہ کچھ کوچیں بہت آواز پیدا کر رہی تھیں، مزید انکے پہیے صحیح نہیں چل رہے تھے۔ [14]

 
شیڈول کے مطابق ٹرین کے راستے انڈور سے پٹنہ تک

مزید دیکھیں

  • 2016 Eséka ٹرین پٹری سے اتر ، ایک مہلک پٹری سے اتر چند ہفتے پہلے
  • فہرست کے مہلک ترین ریل حادثات
  • فہرست بھارتی ریل کے واقعات

حوالہ جات