"بوطیقا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:غیر زمرہ بند صفحات
ویکائی
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
{{ناحوالہ}}
{{Wikify}}
بوطیقا ([[یونانی زبان|یونانی]]: Περὶ ποιητικῆς، [[لاطینی زبان|لاطینی]]: De Poetica) [[ارسطو]] کی کتاب ہے۔ بوطیقا میں ارسطو نے نقلنقل، ، نیچر ،فطرت، [[شاعری]] کی اصلاصل، شاعری کی اقساماقسام، ٹریجیڈیالمیہ کے اصول وغیرہ پر بحث کی ہے اور شاعری کا ایک آفاقی نظریہ پیش کیا ہے ” نقل “ہے۔ فن”نقل“ جمالیات کیاکی ایک بنیادی اصطلاح ہے ۔ ارسطو اس لفظ کا اطلاق شاعری پر کرتا ہے ۔ہے۔ پروفیسر بوچر کے الفاظ میں ارسطو کے ہاں نقل کا مطلب ہے حقیقی خیال کے مطابق پیدا کرنا تخلیق کرنا اور خیال کے معنی ہیں اشیاءاشیا کی اصل جو عالم مثال میں موجود ہےہے، جس کی ناقص نقلیں اس دنیا میں نظرآتی ہیں ۔ہیں۔ عالم حواس کی ہر شے عالم مثال کی نقل ہے ۔ہے۔

ارسطو کے نزدیک انسان حواس کے ذریعہ کسی شے کا ادراک کرتا ہے اور ہر شے کے اندر ایک مثالی ہیتہیئت موجود ہے ۔ہے۔ لیکن خود اس شے سے اس ہیتہیئت کا ادھورا اور نامکمل اظہار ہوتا ہے ۔یہہے۔یہ ہیئت فنکار کے ذہن پرحسیپر حسی شکل میں اثر انداز ہوتی ہے اور وہ اس کے بھرپور اظہار کی کوشش کرتا ہے اور اس طرح اس عالم مثال کو سامنے لاتا ہے جودنیا ئےجودنیائے رنگ وبو میں نامکملطورنامکمل طور پر ظاہر ہوا ہے ۔ہے۔ حواس کے ذریعہ جس دنیا کو محسوس کیا جاتا ہے وہ ”اصل اصل حقیقت “حقیقت“ کے نامکمل اور ادھورے مظاہر ہیں ۔ ہیں۔

طبعی دنیا کی مختلف شکلیں جدائی اور مثالی شکلوں کی نقلیں تھیں جنہیں اس مادی دنیا میں سونے والے حادثات نے مسخ کر دیا ہے فلسفی کاکامکا کام یہ ہے کہ وہ ان اتفاقی اور مسخ شدہ شکلوں کے اندر ” اصل حقیقت”اصل حقیقت“ کو دریافت کرے اور ان قوتوں کو تلاش کرے جو ساری ہستی کا سبب ہیں اور اسے حرکت میں لاتے ہیں ۔ہیں۔ یہی کام شاعر کا ہے ۔ہے۔ ارسطو کے اس ”شاعرانہ شاعرانہ نقل “نقل“ کے نظریہ نے شاعر کو فلسفہ کے اعلی منصب میں ایک اہم مقام عطا کر دیا ۔دیا۔ اس نظریہ کے مطابق نقل تخلیقی عمل ہے ۔ہے۔