"نکاح حلالہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (روبالہ مساوی زمرہ جات (22): + زمرہ:اسلام میں شادی) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
حلالہ:کسی چیز کو شرعا جائز بنا لینا۔ [[حلال]] بنا لینا۔
== حلالہ کا مفہوم ==
جب کوئی عورت تین طلاقوں کے بعد دوسری جگہ نکاح کرے اور پھر وہ شخص حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد اپنی مرضی سے اسے طلاق دیدےتو اب [[عدت]] گذارنے کے بعد پہلے [[خاوند]] سے نکاح کرنا جائز ہو گا کیونکہ دوسرے خاوند کےنکاح میں آنا اور اس کا حقوق زوجیت ادا کرنا اس عورت کو پہلے خاوند کیلئے حلال کر دیتا ہےاس لئے اس عمل کو حلالہ یا تحلیل کہا جاتا ہے<br />
== تین صورتیں ==
* (1)ایک عورت کو طلاق دی گئی عدت گذارنے کے بعد کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے یہ دوسرا شخص حق زوجیت کے بعد اپنی مرضی سے طلاق دے دوسری عدت کے بعد پہلے خاوند کے لیےحلال ہو گی یہ حلالہ کیا نہیں جاتا ہو گیاہے اس کے جائز ہونے پر تمام آئمہ کا اتفاق ہے
* (2)ایک شخص نے طلاق دی عدت گذارنے کے بعد بغیر کسی شرط دوسرے شخص سے نکاح کرے لیکن اس شخص کے دل میں یہ ارادہ ہو کہ پہلا خاوند اسے واپس لینا چاہتا ہے بچے چھوٹے ہیں انہیں سنبھالنے والا کوئی نہیں میں نکاح کر کے چھوڑ دونگا تاکہ اجڑا گھر آباد ہو ایسی صورت میں
==== فقہ مالکی ====
فقہ مالکی کےمطابق یہ سرے سے نکاح شمار ہی نہ ہوگا۔
==== فقہ شافعی ====
فقہ شافعی کے مطابق اس نیت سے نکاح کرناصحیح ہوگااگرچہ اس کی کچھ شرائط ہیں۔
==== فقہ حنبلی ====
فقہ حنبلی کے مطابق یہ نکاح باطل ہے حلالہ کی شرط رکھنا یا حلالہ کی نیت کرنا برابر ہیں۔
==== فقہ حنفی ====
فقہ حنفی کےمطابق نکاح صحیح ہےاگر پہلے خاوند اور بیوی کے درمیان صلح کرانا مقصود ہو تو باعث ثواب ہے اگر یہ مقصد شہوت پوری کرنا یا طلاق دینا ہو تو مکروہ تحریمی اور اس عمل میں شریک لوگ گناہگار ہونگے۔لیکن نکاح صحیح اور پہلے خاوند کیلئے حلال ہو جائیگی ۔اگر اجرت مقرر کرتا ہے تو یہ عمل حرام اور اجرت مقرر کرنےوالالعنت کا مستحق ہے
* (3)مطلقہ سے نکاح کرتے وقت یہ شرط رکھی کہ جماع کے بعد طلاق دیگا تاکہ پہلے خاوند سے نکاح کرلے یہ طریقہ تمام آئمہ کے نزدیک حرام ہے۔البتہ امام شافعی امام مالک امام حنبل کے نزدیک عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک عمل حرام ہے لیکن پہلے خاوند سے نکاح
== قبل از اسلام ==
== لعنت کا مستحق ==
[[احادیث]] میں حلالہ کرنے والوں کی سخت مذمت آئی ہے۔ کہ جو شخص حلالہ کرتا ہے اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے ، ان دونوں پر خدا کی لعنت۔ [[عمر فاروق]] ایسے لوگوں کو زانیوں کے برابر سمجھتے تھے۔ کیونکہ ایسے شخص کا مقصد وہ نہیں ہوتا جو شارع نے نکاح سے مراد لیا ہے۔ <br />
"حدیث میں محلل یعنی وہ دوسرا شوہر جو نکاح جیسے اہم سنجیدہ اور مقدس معاہدہ کو پہلے شوہر کی خاطر ایک کھیل اور تفریح کی چیز بنائے دیتا ہے۔ اور محلل لہ یعنی وہ پہلا شوہر جس کی خاطر معاہدہ نکاح کی اہمیت، سنجیدگی وتقدیس خاک میں ملائی جارہی ہے، ان دونوں پر لعنت آئی ہے۔ اور اکثر فقہاء کے ہاں یہ نکاح، نکاح فاسد کے حکم میں آتا ہے۔ حنفیہ کے ہاں ایسا نکاح منعقد ہوجائے گا۔ یعنی اس کا نفاذ قانونی ہوجائے گا، اگرچہ اس سے گناہ عائد ہوگا"<ref>تفسیر ماجدی عبدالماجد دریا آبادی،سورۃ البقرہ،آیت230</ref><br />
بعض ائمہ نے اسے حلال قرار دیا ہے اور بعض نے [[حرام]] ، مگر جن لوگوں نے اسے [[حلال]] قرار دیا ہے وہ بھی اسے اچھا نہیں کہتے ۔
== حلالہ اور متعہ میں فرق ==
[[متعہ]] اور حلالہ میں تھوڑا سا فرق ہے۔ وہ یہ کہ متعہ صریح طور پر ایک متعین مدت کے لیے ہوتا ہے اس وجہ سے اس کے متعلق واضح طور پر ایک فقیہ یہ حکم لگا سکتا ہے کہ یہ نکاح منعقد نہیں ہوا لیکن حلالہ کی نوعیت ایک درپردہ سازش کی ہوتی ہے، اس کے متعلق کوئی ظاہری ثبوت اس بات کا موجود نہیں ہوتا کہ نکاح کے نام سے یہ اللہ کی شریعت کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے اللہ کے نزدیک تو یہ نکاح اور یہ طلاق سب باطل ہوگا لیکن ایک فقیہ جو صرف ظاہر حالات کو سامنے رکھ کر فتوی دینے پر مجبور ہے وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس طرح کا نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا۔ چنانچہ اسی بنیاد پر بعض فقہا اس کے انعقاد کو مانتے ہیں<ref>تفسیر تدبر قرآن،امین احسن اصلاحی</ref>
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
|