"بابری مسجد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
←‏تعمیری پس منظر: غیر متعلقہ عبارت حذف
(ٹیگ: القاب ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 60:
== تعمیری پس منظر ==
 
بابری مسجد مغل بادشاہ [[ظہیر الدین محمد بابر]] ( 1483-1531) کے حکم سے دربار بابری سے منسلک ایک نامور شخص '''میر باقی''' کے ذریعہ سن [[1527ء]] میں [[اتر پردیش]] کے مقام [[ایودھیا]] میں تعمیر کی گئی۔ یہ مسجد اسلامی مغل فن تعمیر کے اعتبار سے ایک شاہکار تھی۔ بابری مسجد کے اوپر تین [[گنبد]] تعمیر کیے گئے جن میں درمیانی گنبد بڑا اور اس کے ساتھ دو چھوٹےگنبد تھے۔ گنبد کے علاوہ مسجد کو پتھروں سے تعمیر کیا گیا تھا جس میں صحن بھی شامل تھا۔صحن میں ایک کنواں بھی کھودا گیا۔ گنبد چھوٹی اینٹوں سے بنا کر اس پر چونا کا پلستر کیا گیا تھا۔ مسجد کو ٹھنڈا رکھنے کی غرض سے اس کی چھت کو بلند بنایا گیا روشنی اور ہوا کے لئے جالی دار کھڑکیاں نصب تھیں۔ اندرونی تعمیر میں ایک انتہائی خاص بات یہ تھی کہ محراب میں کھڑے شخص کی سرگوشی کو مسجد کے کسی بھی اندرونی حصے میں آسانی سے سنا جا سکتا تھا۔ الغرض یہ اسلامی فن تعمیر کا شاھکار تھا۔ بابری مسجد کو [[1992ء]] میں انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں شہید/مسمار کر دیا گیا۔ [[بھارتیہ جنتا پارٹی]] نے [[ایل کے اڈوانی]] کی قیادت میں سخت گیر تنظیموں وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور شیو سینا کے ساتھ رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک تحریک چلائی تھی۔تحریک کے دوران [[6 دسمبر]] [[1992ء]]کو ہزاروں ہندو کارسیوکوں نے [[بی جے پی]] اور وشو ہندو پریشد کےا علیٰ رہنماؤں اور نیم فوجی دستوں کے سینکڑوں مسلح جوانوں کی موجودگی میں تاریخی مسجد کو منہدم کر دیا تھا۔جس کے بعد [[دلی|دہلی]] اور [[ممبئی]] سمیت [[بھارت|ہندستان]] میں تقریباً دو ہزار مسلمانوں کو ہندو مسلم فسادات میں مار دیا گیا۔ بابری مسجد کے انہدام سے پہلے ہندو مظاہرے کے منتظمین نے یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ مسجد کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ اس مظاہرے میں ہندستان بھر سے تقریباً ڈیڑھ سے دو لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔ بابری مسجد ہندووں کے نظریہ کے مطابق رام کی جنم بھومی پر یا رام مندر پر تعمیر کی گئی۔ جب کہ مسلمان اس نظریہ کو مسترد کرتے ہیں۔ بابری مسجد کا تنازعہتنازع اس وقت بھی مسلمانوں اور ھندووںہندوؤں کے درمیان شدید نزعنزاع کا باعث ہے اور اسکااس کا مقدمہ بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے انگریزی ویکیپیڈیا۔ ذیل میں بابری مسجد کے بارے میں اہم نقاط بیان کیے گئے ہیں۔
 
== انہدام==