"پانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
←پانی کی نئی خاصیت: درستی املا، اضافہ سانچہ/سانچہ جات |
||
سطر 25:
=== پانی کی نئی خاصیت ===
{{حوالہ دیں (قطعہ)|}}
حیات کے لیے کلیدی اہمیت رکھنے والا یہ مرکب منفرد خواص کا حامل ہے اور سائنس داں اس پر مسلسل تحقیق کررہے ہیں- سائنس داں 40 سے 60 ڈگری سیلسیئس درجۂ حرارت پر پانی کے طبعی خواص پر تحقیق کررہے تھے۔ انھیں پتا چلا کہ اس درجۂ حرارت پر پانی، مائع کی دو حالتوں کے درمیان میں ڈولنے لگتا ہے۔
اب ماہرینِ طبیعیات نے اس کی ایک نئی خاصیت دریافت کی ہے۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی کی لارا میسٹرو کی سربراہی میں ماہرین طبیعیات پر مشتمل ٹیم نے پانی کی اس خصوصیت کا عملی مظاہرہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ 40 سے 60 ڈگری سیلسیئس درجۂ حرارت کے درمیان میں پانی اپنی حالت بدل سکتا ہے۔ اس خاصیت تک پہنچنے کے لیے سائنس دانوں کی ٹیم نے پانی کے مخصوص خواص جیسے حر ایصالیت(Thermal conductivity)، اشاریہ انعطاف، ایصالیت، سطحی تناؤ، اور برق گزاری مستقل کے ساتھ اس بات پر غور کیا کہ صفر سے سو درجے کے درمیان میں درجۂ حرارت کی تبدیلیوں پر درج بالا خصوصیات کیا ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ 40 ڈگری سیلسیئس پر تغیرات رونما ہونے لگے، اور 60 ڈگری تک پہنچتے پہنچتے یہ تمام خصوصیات بدل گئیں۔ اس حد کے درمیان میں ہر خصوصیت نے ایک مختلف ’ عبوری درجۂ حرارت‘ حاصل کرلیا تھا۔ محققین کے مطابق اس کی وجہ یہ تھی کہ پانی نے
سائنس دانوں نے یہ عبوری درجۂ حرارت نوٹ کر لیے جو کچھ اس طرح تھے: حرِ ایصالیت کے لیے 64 ڈگری سیلسیئس، انعطاف اشاریہ کے لیے 50 ڈگری سیلسیئس، ایصالیت کے لیے 53 اور سطحی تناؤ کے لیے 57 ڈگری سیلسیئس۔
عبوری درجۂ حرارت کی اس فہرست سے محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا،’’ سو تا صفر ڈگری سیلسیئس کے درمیان میں پانی
اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے، لیکن اس حقیقت کا تعلق کہ مخصوص درجۂ حرارت پر پانی
== مزید دیکھئے: ==
|