"سونمیانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ویکائی
زبان
سطر 5:
[[راجہ داہر]] کے خلاف کارروائی کے لیے عربوں نے اسی بندرگاہ پر اپنا لشکر اتارا تھا۔ 19 ویں صدی کے آغاز تک [[بلخ]] و [[بخارا]] [[افغانستان]] و [[ایران]] کا تجارتی مال کارواں کے ذریعے اس بندرگاہ میں آتا اور یہاں سے ترکمان اور بلوچی گھوڑے بردباری اور اونٹ سبھی سون میانی سے باہر بھیجے جاتے۔ اُن دنوں، بولان اور مولہ کے راستے غیر محفوظ خیال کیے جاتے تھے۔
 
[[1805ء]] میں [[پرتگال]] کے بحری قزاقوں نے یہ بندرگاہ لوٹ کر اسے آگ لگا دی۔ گل جنید نے جو کلمتی ہوت بلوچوں کا سردار اور ماہر جہاز ران تھا، ان بحری قزاقوں سے یہاں کئی لڑائیاں لڑی۔
 
برطانوی تسلط کے بعد اس بندرگاہ کی اہمیت ختم ہوگئی۔ انگریزوں نے کراچی کی بندرگاہ کو جدید بنیادوں پر ترقی دی اور ریل کے ذریعے اسے اندرون ملک بڑے بڑے شہروں سے ملا دیا۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی سرحدوں کا تعین ہوا، جس سے کارواں کی آمدروفت رک گئی، جس کے نتیجے میں بندرگاہ آہستہ آہستہ اُجڑ گئی ۔آج کل سون میانی ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔ یہاں بڑے بحری جہاز لنگر انداز نہیں ہوسکتے کیونکہ ساحل کے نزدیک پانی کی گہرائی کم ہے۔ <ref>پاکستان کی سیر گاہیں شیخ نوید اسلم</ref>