"راجہ محمد سرور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 38:
 
 
'''راجہ محمد سرور''' (Raja Muhammad Sarwar) [[پاک فوج]] میں [[کپتان]] تھے۔ یہ تحصیل [[گوجرخان]] ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں سنگھوری کےمیں 1910 میں ایک [[راجپوت]] گھرانے میں پیدا ہوئے۔ <ref name=ref>{{cite web|url=http://news.uniquepakistan.com.pk/aye-rahe-haq-ke-shaheedo/|title=Aye rahe-haq ke shaheedo|publisher=Unique Pakistan|accessdate=12 September 2014}}</ref><ref name=ref2>{{cite web|url=http://pakistan360degrees.com/captain-raja-muhammad-sarwar-khan-bhatti-nishan-e-haider/|title=Captain Raja Muhammad Sarwar Khan (Nishan e Haider)|publisher=Pakistan 360 degrees|accessdate=12 September 2014}}</ref>
پہلا نشان حیدر پانے والےکیپٹن راجہ محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد سے حاصل کی، [[1929ء]] میں انہوں نے فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی، [[1944ء]] میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، جس کے بعد انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا، شاندار فوجی خدمات کے پیشِ نظر 1946 میں انہیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
 
قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کی سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے ، انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔ستائیس جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کرلیا ہے، اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔
 
کارروائی کے دوران دشمن کی کئی گولیاں ان کے جسم میں پیوست ہوچکی تھیں لیکن انہوں نے بے مثال جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسی گن کا چارج لیا جس کا جوان شہید ہوچکا تھا، اپنے زخموں کی پروا کئے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔
دشمن نے اس اچانک حملے کے بعد اپنی توپوں کارخ کپٹن سرور کی جانب کردیا، یوں ایک گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے وہاں شہادت پائی، مجاہدین نے جب انہیں شہید ہوتے دیکھا تو انہوں نے دشمن پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ وہ مورچے چھوڑ کربھاگ گئے۔
 
ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں جہاں انہیں مختلف اعزازات سے نوازا گیا، وہیں ستائیس 27اکتوبر 1959ء کو انہیں نشانِ حیدر کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا، انہیں پہلا نشانِ حیدرپانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
یہ اعزاز ان کی بیوہ محترمہ کرم جان نے 3 جنوری 1961ء کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔<ref>http://www.arynews.tv/ud/captain-raja-sarwar-shaheed-is-being-remembered/</ref>
== اعزازات ==
<div style="text-align:center;">