"صحابی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
(ٹیگ: القاب) |
||
سطر 25:
== احادیث پاک میں صحابہ کا مقام ==
* زبانِ رسالت سے صحابہ کے چنندہ ہونے کی خوشخبری دی گئی، جن میں سے چند احادیث کا ترجمہ یہاں پیش کیا جارہا ہے:
* "اِنَّ اﷲَ اخْتَارَ اَصْحَابِیْ عَلٰی العٰالَمِیْنَ سِوٰی النَّبِیِّیْنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ.... وَقَالَ فِیْ اَصْحَابِیْ کُلُّھُمْ خَیْرٌ"۔ <ref>مجمع الزوائد:10/16</ref>
* اﷲ تعالیٰ نے نبیوں اور رسولوں کے بعد ساری دنیا سے میرے صحابہ کو منتخب فرمایا اورفرمایا: میرے سب ہی صحابہ بھلائی والے ہیں۔
* "اِنَّ اﷲَ اخْتَارَنِیْ وَاخْتَارَ لِیْ اَصْحَابِیْ...الخ"۔<ref>الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ إلی الجامع الصغیر، باب حرف الھمزۃ، حدیث نمبر:3224، صفحہ نمبر:1/297</ref>
* اﷲ نے میرا انتخاب فرمایا اور میرے لیے میرے صحابہ کا انتخاب فرمایا ۔
* "خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ"۔<ref>بخاری، باب لایشھد علی شھادۃ جور، حدیث نمبر:2458</ref>
* لوگوں میں بہترین میرے قرن والے ہیں؛پھر وہ جو ان کے بعد ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہیں۔
* حافظ ابن ِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے :"قرنی" سے مراد صحابہ ہیں، نیز بخاری میں باب صفۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم(کتاب الفضائل
* "بُعِثْتُ فِیْ خَیْرُ الْقُرُوْنِ بَنِیْ آدَمَ"۔
* ابن آدم کے سب سے بہترلوگوں کے درمیان مجھے بھیجا گیاہے۔
* اسی لیے حضرت ابن ِ مسعودؓ فرمایا کرتے تھے: صحابۂ رسول اس امت کے سب سے افضل افراد تھے، جو دل کے اعتبار سے بہت نیک،علم کے لحاظ سے سب سے پختہ اور تکلفات کے اعتبار سے سب سے زیادہ دور رہنے والے تھے۔
* حافظ ابن عبدالبر نے "الاستیعاب" اور علامہ سفارینی نے "شرح الدرۃ المضیئہ" میں لکھا ہے کہ جمہور ِ امت کی رائے کے مطابق صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین انبیاء علیہم السلام کے بعد سب سے افضل ہیں۔
== صحابہ سے متعلق امت مسلمہ کو ہدایت ==
قرآن کریم میں اور احادیث میں صحابہ
"خَیْرُالْقُرُوْنِ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ"۔<ref>مسلم:کتاب فضائل الصحابۃ،حدیث نمبر:4600</ref>
میرے عہد کے مسلمان بہترین مسلمان ہیں پھر ان کے بعد آنے والے پھر ان کے بعد آنے والے۔
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَكَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ"۔ <ref>مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:4610</ref>
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے صحابہ کو برا نہ کہو؛اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرو تو وہ ان کے ایک مد بلکہ اس کے نصف خرچ کرنے کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔
ایک اور روایت میں آپ نے ارشاد فرمایا:
"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي اللَّهَ اللَّهَ فِي أَصْحَابِي لَاتَتَّخِذُوهُمْ غَرَضًا بَعْدِي فَمَنْ أَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّي أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِي أَبْغَضَهُمْ وَمَنْ آذَاهُمْ فَقَدْ آذَانِي وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ وَمَنْ آذَى اللَّهَ يُوشِكُ أَنْ يَأْخُذَهُ"۔<ref>ترمذی، بَاب فِيمَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم،حدیث نمبر 3797</ref>
لوگو! میرے صحابہ کے معاملہ میں اللہ سےڈرو اللہ سے ڈرو میرے بعد ان کو نشانہ نہ بناؤ ،جس نے ان سے محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے در حقیقت مجھ سے بغض رکھا ،جس نے ان کو اذیت پہنچائی اس نے مجھ کو اذیت پہنچائی اور جس نے مجھ کو اذیت پہچائی اس نے اللہ کو اذیت پہنچائی اور جس نے اللہ کو اذیت پہنچائی قریب ہے کہ اللہ تعالی اس کو پکڑلے۔
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
خدا کی قسم ہے کہ صحابہ کرام میں کسی شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد میں شریک ہونا جس میں اس کا چہرہ غبار آلود ہوجائے غیر صحابہ سے ہر شخص کی عمر بھر کی عبادت وعمل سے بہتر ہے اگرچہ اس کو عمر نوح(علیہ السلام)عطا ہوجائے۔<ref>ابوداؤد،باب فی الخلفاء،حدیث نمبر4031</ref>
صحابہ کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم
اگر کوئی شخص صحابہ کی شان میں گستاخی کرے تو اس کے فاسق العقیدہ ہونے میں تو کوئی کلام نہیں، لیکن تکفیر میں اختلاف ہے ،فقہائے احناف میں عبدالرشید طاہر البخاری نے لکھا ہے کہ اگر کوئی رافضی شیخین کی شان میں گستاخی کرے اور لعنت بھیجے تو وہ کافر ہے۔<ref>خلاصۃ الفتاوی:4/381</ref>
ملا علی قاری نے بھی مشائخ سے اس طرح کی بات نقل کی ہے لیکن اس کو از روئے قواعد مشکل قرار دیا ہے ۔
▲ملا علی قاری نے بھی مشائخ سے اس طرح کی بات نقل کی ہے لیکن اس کو از روئے قواعد مشکل قرار دیا ہے ۔(شرح فقہ اکبر:۲۲۹)
فقہاء مالکیہ میں علامہ دردیر نے ایسے شخص کو کافر تو قرار نہیں دیا ہے لیکن صحابہ اور اہل بیت کی تنقیص کرنے والوں کو شدید تعزیر کا مستحق قرار دیا ہے (الشرح الصغیر۴/۴۴۴)علامہ صاوی مالکی نے نقل کیا ہے کہ قول معتمد یہ ہے کہ خلفاء اربعہ کی اہانت یا تکفیر کی وجہ سے کفر کافتوی تو نہیں لگایا جائے گاالبتہ تعزیر کی جائے گی لیکن سحنون مالکی نے خلفاء اربعہ کو کافر کہنے والوں کو مرتد قرار دیا ہے نیز صاوی نے یہ بھی لکھا ہے کہ جو تمام صحابہ کی تکفیر کرے وہ بالاتفاق کافر ہے۔ ▼
▲فقہاء مالکیہ میں علامہ دردیر نے ایسے شخص کو کافر تو قرار نہیں دیا ہے لیکن صحابہ اور اہل بیت کی تنقیص کرنے والوں کو شدید تعزیر کا مستحق قرار دیا ہے
غرض اگر از راہ احتیاط صحابی کی شان میں گستاخی کو کفر قرار نہ دیا جائے تب بھی اس کے قریب بہ کفر ہونے میں شبہ نہیں
== بغض صحابہ
میرے اصحاب کو گالی نہ دو اللّٰہ تعالٰی اس پر لعنت کرے جو میرے اصحاب کو گالی دے. <ref> مجمع الزوائد ج10ص:21 </ref>
==صحابہ رضی اللہ عنہم کی تعداد==
|