"روزنامہ جنگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 57:
== تاریخ ==
19
روزنامہ جنگ [[میرخلیل الرحمٰن|میر خلیل الرحمن]] نے [[1940ء]] میں [[دلی|دہلی]] سے شروع کیا۔اس وقت کی پیش نظر[[برصغیر]] کے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنا اور [[آل انڈیا مسلم لیگ|مسلم لیگ]] کی ترجمانی تھا۔1947ءمیں قیام پاکستان کے بعد [[کراچی]] کو [[دار الحکومت|دارلحکومت]] بنایا گیاجہاں ہوائی اڈے کے علاوہ بندرگاہ کی سہولت بھی موجود تھی کراچی ایک ابھرتا ہوا صنعتی شہر تھا جہاں اخبارات کو خوب فروغ حاصل ہوا ۔ دہلی کے تین مسلم اخباروں یعنی [[روزنامہ ڈان]]،روزنامہ جنگ اور[[روزنامہ انجام]] نے آزادی کے بعد اپنے دفاتر کراچی منتقل کئے۔کراچی منتقلی کے بعد جنگ اور انجام میں مقابلہ جاری رہا۔مقابلے کی اس دور میں یہ اخبارات جدید فنی مہارت اور تکنیک کو بروئے کار لائے۔ان کی رنگارنگ تحریروں اور خوبصورت طباعت کی وجہ سے قارئین میں اخبار بینی کا شوق بڑھا۔روزنامہبڑھا۔ جنگ اور ڈان کی اشاعت میں اضافہ ہوا۔جبکہ انجام کی اشاعت اسکا ساتھ دینے سے قاصر رہی۔آج روزنامہ جنگ [[پاکستان]] کے بڑے شہروں [[لاہور]]، [[کراچی]]،[[راولپنڈی]]،[[اسلام آباد]]، [[کوئٹہ]] اور [[ملتان]] کے علاوہ [[برطانیہ]] کے شہر [[لندن]] سے بھی شائع ہوتا ہے جبکہ دیگر بڑے شہروں میں بیورو آفسز قائم ہیں۔
 
انجام اخبار کو اس کے انجام تک پہنچانے کے لئے میر خلیل الرحمن نے ہر جائز اورناجائز ہتکنڈے کا سہارا لیا، مارکیٹ سے انجام اخبار کی کاپیاں غایب کرکے ان کی جگہ جنگ اخبا ہاکروں تک پہنچانے  کی غیر اخلاقی حرکات سے بھی گریز نہيں کیا گیا، میڈم باروی کے کردار کے ساتھ ساتھ دیگر فحشیات کو صحافت کے پیشے سے منسلک کرکے زرد صحافت کو پاکستان میں رواج دیا اور آج ان کی اولاد انہی کے نقش قدم پر چلتے رہی ہے۔ جیو یا جنگ گروپ کی پالیسی رقم کے بدلے خریدار کو ہر جائز و ناجائز‍ چیز( مواد) مہیا کرنے پر استوار ہے،
 
روزنامہ جنگ [[پاکستان]] کے بڑے شہروں [[لاہور]]، [[کراچی]]،[[راولپنڈی]]،[[اسلام آباد]]، [[کوئٹہ]] اور [[ملتان]] کے علاوہ [[برطانیہ]] کے شہر [[لندن]] سے بھی شائع ہوتا ہے جبکہ دیگر بڑے شہروں میں بیورو آفسز قائم ہیں۔
 
روزنامہ جنگ نے 11فروری 1991سے لاہور ،راولپنڈی اور کراچی سے بیک وقت انگریزی اخبار"[[دی نیوز|THE NEWS]]"جاری کیا جو بین الاقوامی معیار کا اخبارہے ۔روزنامہ جنگ خبروں کے حصول میں ہمیشہ آگے رہتاہے۔ روزنامہ جنگ نے 1981میں کمپیوٹر کمپوزنگ متعارف کروائی جو اردو زبان کی ترقی کے لیے ایک انقلابی اقدام تھا ۔میر خلیل الرحمن کے بعد اب ان کے چھوٹے بیٹے [[میر شکیل الرحمن]] اخبار کے مالک ہیں جبکہ محمود شام ایڈیٹر ہیں۔